Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Ali Ahmar
  4. Ahadees Mozua Fee Fazail e Muavia (2)

Ahadees Mozua Fee Fazail e Muavia (2)

احادیث موضوعہ فی فضائل معاویہ (2)

6۔ فتنہ و فساد بھڑکانے والے لوگ

حضرت حسن بصری اس ضمن میں فرماتے ہیں کہ لوگوں میں فتنہ و فساد کی آگ سلگانے والے صرف دو آدمی ہیں۔ جن میں سے ایک عمر و عاص ہیں جو معاویہ کے مشیر خاص تھے اور جنہوں نے صفین میں قرآن نیزوں پر اٹھانے کا مشورہ دیا تھا اور جن کو عین الوردہ کے مقام پر ثالث بنایا گیا تھا۔ جہاں انہوں نے خیانت سے معاویہ کو خلیفہ نامزد کیا اور مولا علی کو معزول۔ دوسرا مغیرہ بن شعبہ جس نے معاویہ کو اپنے بعد یزید کو خلیفہ نامزد کرنے کی نہ صرف صلاح دی بلکہ اس کے لیے زمین بھی ہموار کی۔

7۔ حجر بن عدی کا قتل

حجر بن عدی کا قصور یہ تھا کہ جب کوفہ کا گورنر زیاد لعنتی مسجد کے منبر پر مولا علی کو سب و شتم کیا کرتا تھا تو آپ اسے روکتے تھے۔ زیاد نے امیر شام کو یہ تمام واقعہ لکھ بھیجا تو معاویہ نے انہیں شام طلب کر لیا اور ان سے کہا گیا کہ علی سے بیزار ہو جاؤ اور ان پر لعنت کرو تو تمہیں چھوڑ دیا جائے گا۔ جب حجر اور ان کے ساتھیوں نے انکار کیا تو آپ کو شہید کر دیا گیا۔ شہادت کے وقت حجر بن عدی نے وصیحت کی کہ میرا لباس نہ اتارنا کہ میں معاویہ سے بروز قیامت اسی حال میں ملوں گا۔ جب حضرت عائشہ صدیقہؓ کو اس واقعہ کی خبر ملی تو آپ نے معاویہ کے پاس قاصد دوڑایا کہ اس کو اس فعل سے باز رکھ سکیں مگر تب تک آپ کی شہادت ہو چکی تھی۔

8۔ معاویہ قصوروار یا یزید

بہت سےلوگ یزید کو تو برا بھلا کہتے ہیں مگر معاویہ کے بارے ان کی زبانیں خاموش ہیں۔ اب یہاں میرا سوال یہ ہے کہ مغیرہ ابن شعبہ، زیاد ابن ابیہ، بسر بن ابی ارطات وغیرہ کس کے گورنر تھے؟ اور کیا وہ اپنی مرضی سے مولا علی پر سب شتم کرتے تھے؟ خطبہ عیدین کو نماز پر کس نے مقدم کیا تھا؟ یہ سب کچھ معاویہ کی ایما پر ہوتا تھا تو ہمیں یہ ماننا پڑے گا کہ معاویہ ان سب باتوں کا ذمہدار تھا (یزید کو خلافت کی گدی پر بٹھانے کا بار بھی معاویہ کی گردن پر ہے)۔

9۔ ایک دن مجھ سے ایک بندے نے سوال کیا کہ آپ لوگ کہتے ہیں"اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد" تو اسلام مرا کب تھا؟ کربلا سے پہلے بھی وہی اسلام تھا اور بعد میں بھی۔ تو آئیے دیکھتے ہیں امام سیوطی اس بارے میں کیا فرماتے ہیں۔ آپ اپنی کتاب تاریخ خلفاء میں رقمطراز ہیں

پہلا شخص جس نے عید میں اذان کی بدعت نکالی ہو معاویہ ہے۔ پہلا شخص جس نے عیدین کا خطبہ مقدم کیا وہ معاویہ ہے۔ جس نے عیدین کی تکبیریں کم کی وہ معاویہ ہے۔

یہ تو امام سیوطی کی کتاب سے ماخوذ ہیں آئیے اب دیکھتے ہیں باقی علماء دین کی تبدیلی کا شاخسانہ کسے قرار دیتے ہیں۔

مال غنیمت کو اللہ رسول کے حکم کے مطابق نہیں معاویہ کے حکم کے مطابق تقسیم کیا گیا۔ اس بات پر امام مسلم، امام نسائی، ابی داؤد، امام حاکم سب کا اجماع ہے۔

انتخاب کو وراثت میں بدلنے والا معاویہ تھا، کتاب و سنت میں امانتوں کو لائق لوگوں کے سپرد کرنے کا حکم ہے معاویہ نے اس حکم سے بھی سرتابی کی۔

10۔ امیر اہلسنت کا یزید کی ماں کے فضائل بیان کرنا

حد ہے ڈھٹائی کی کہ مولانا الیاس قادری صاحب نے یزید پلید کی ماں کو صادق، متقی اور پرہیزگار ثابت کرنے میں ایڑی چوڑی کا ذور لگا دیا ہے۔ آپ اپنی کتاب کے صفحی 34-35 میں رقمطراز ہیں

"میسون بن بحدل (ام یزید) کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ فہم و فراست اور تقویٰ اور پرہیزگاری سے نوازا تھا۔ شریعت کے معاملے میں آپ بے حد محتاط تھیں اور آپ کا شمار تابیعات میں ہوتا ہے۔

اب اگر میسون کو احوال کتب تاریخ کی روشنی میں دیکھے جائیں تو معلوم ہوگا کہ وہ ایک عیسائی عورت تھی اور اس کا امیر شام کے نکاح میں آنا عیسائی حکمت عملی کے تحت تھا۔ اس حکمت عملی کا ثبوت آپ کو معاویہ کے دربار میں صاف نظر آجائے گا کہ معاویہ خاص خاص مشاورین میں کون لوگ تھے۔

یوحنا وزیر تعلیم، ابن اثال شاہی طبیب (معاویہ کے اقتدار کے لیے خطرہ بننے والے لوگوں کو خاموشی سے قبرستان پہنچاتا تھا)، سر جون مسیح (مشیر اعلیٰ)، ابن اخطل (درباری شاعر)۔

ایک طرف معاویہ کے دربار کی حالت ملاحظہ ہو دوسری طرف قرآن کا استدلال درج ذیل ہے "اے ایمان والو! نہ بناؤ اپنا رازدار غیروں کو وہ کسر نہ اٹھا رکھیں گے تمہیں نقصان پہنچانے میں"۔

قارئین کرام یہ چند واقعات ہیں جو میں نے اس کتاب سے آپ لوگوں کے ساتھ شئیر کر دیے ہیں۔ اس طرح کے بیسیوں اور واقعات اس کتاب میں بھرے پڑے ہیں۔ تاریخ کے طالب علم کو یہ کتاب ضرور بالضرور پڑھنی چاہیے۔

نوٹ! جو یہ کتاب نہ پڑھنا چاہیں اور کتابوں کے ریفرنس چاہتے ہوں وہ مجھ سے رابطہ کر لیں میں تمام ریفرنسز ان کو فراہم کر دوں گا۔

الامان۔۔

Check Also

Lathi Se Mulk Nahi Chalte

By Imtiaz Ahmad