Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Ali Ahmar
  4. Ahadees Mozua Fee Fazail e Muavia (1)

Ahadees Mozua Fee Fazail e Muavia (1)

احادیث موضوعہ فی فضائل معاویہ (1)

یہ کوئی سن 2007 کی بات ہے۔ جب میرے شعور کا پرندہ اڑان بھرنے کے لیے ابھی پل تول ہی رہا تھا کہ ایک دن میری نظر ایک پوسٹر پر پڑی جس میں اماں عائشہ صدیقہؓ کا یوم وفات زور و شور سے منانے کی اپیل کی گئی تھی۔ میں نے اپنے استاد جی سے کہا دیکھیں ان لوگوں کو اماں عائشہ صدیقہؓ سے کتنی محبت ہے تو انہوں نے کہا یہ پوسٹر محبت میں نہیں بغض میں لگائے گئے ہیں۔

تب میں یہ بات سمجھ نہ سکا اور استاد جی مجھے صحیح وقت کا انتظار کرنے کا کہہ کر چپ ہو رہے۔ وقت گزرتا رہا گزرتا رہا اور میں شعور کی سیڑھی پر آہستہ آہستہ عازم سفر رہا۔ اس دوران بہت سی باتیں سمجھ آئیں۔ جس میں"محبت اور بغض" کا فلسفہ بھی سمجھ آ گیا۔ لیکن مسئلہ یہ تھا کہ اس فلسفہ کو سمجھنے کے لیے کوئی کتاب یا دستاویز درکار نہ تھی۔ اس نقطے کی کمی اس کتاب نے دور کر دی۔

کوئی دو سال پہلے مجھے یہ کتاب تحفتاً ملی تھی، مگر میں اسے پڑھنے سے گریز ہی کرتا رہا۔ اب رمضان آیا تو سوچا ذرا دیکھیں تو سہی اس کتاب میں کیا لکھا ہوا ہے، جب پڑھنا شروع کی تو اس نے دماغ کے تمام در وا کر دیے۔ مصنف نے بہت سے ایسے نقطے اور فلسفے اس میں کھول دیے ہیں۔ جن پر ماضی قریب میں کوئی خاص کام نہیں ہوا تھا۔ آئیے ذرا اس کتاب کا جائزہ لیں گو کہ یہ تجزیہ کچھ طویل ہو جائے گا، مگر یہ کتاب تو تقاضا کرتی ہے کہ اس پر دفتر کے دفتر بھرے جائیں۔ مجھے جو اس کتاب میں سمجھ آئی وہ قارئین کے گوش گزار ہے۔

یہ کتاب اس دور کے سب سے بڑے فتنے (جو کہ آجکل امیر اہل سنت کے نام سے مشہور ہیں) کی گرفت کرتی ہے۔ جنہوں نے "بے گناہ بے خطا حضرت معاویہ" کے نعرے لگوائے۔ جنہوں نے معاویہ کی نام کی سینکڑوں مساجد بنوائیں، اُن مساجد میں تعلیم کیا دی جاتی ہے؟ آئیے جناب کے اپنے الفاظ کو روشنی میں اس کا جائزہ لیتے ہیں۔

1۔ سب سے پہلے معاویہ کے بارے ہزاروں گھڑی ہوئی احادیث کو صحیح ثابت کرنے کے لیے جناب نے ایڑی چوڑی کا زور لگایا جن کو جید علماء اہل سنت پہلے ہی رد کر چکے ہیں۔ غور کرنے پر معلوم پڑے گا کہ جناب نے یہ کام "محبت میں کیا یا بغض میں"۔ اس ضمن میں امام احمد بن حنبل کا ایک قول نقل کیا جا رہا ہے کہ جب آپ کے صاحبزادے نے آپ سے مولا علی اور معاویہ کے متعلق دریافت کیا تو امام نے کہا۔۔

"میں اُن دونوں کے بارے کیا کہوں؟ سیدنا علی کثیر الاعداء (بہت دشمنوں والے) تھے، اُن کے دشمنوں نے ان کے عیب تلاش کیے تو نہ پائے۔ پھر وہ اس شخص کی طرف متوجہ ہوئے جس نے اُن سے جنگ اور لڑائی کی تو سازش کے تحت اسے بڑھانا شروع کر دیا"۔

2۔ معاویہ کی شان میں احادیث کیسے کیسے گھڑی گئی

اس کے لیے سب سے بڑی سند تو امام نسائی کا واقعہ ہے کہ جب امام شام گئے اور آپ نے دیکھا وہاں لوگ مولا علی کو سب و شتم کرتے ہیں تو آپ نے مولا کے دفاع میں اپنی مشہور کتاب (خصائص علی) تصنیف فرمائی۔ شامیوں کے سامنے جب یہ کتاب آئی تو انہوں نے کہا کہ امیر شام (معاویہ) کی شان میں کچھ عرض کریں۔ آپ نے کہا میں اُن کی شان میں کیا کہوں جب کہ اُن کے بارے ایک بھی صحیح حدیث نہیں۔

اس بات پر شامیوں نے امام کو اتنا مارا کہ آپ کے مثانے پر ورم آ گیا اور اسی وجہ سے آپ کی وفات ہوئی۔ دوسرا واقعہ امام حاکم کا ہے جب ان کے دور میں لوگ معاویہ کی شان میں احادیث طلب کر رہے تھے اور جب امام ان کی فرمائش پوری کرنے سے قاصر رہے تو وہ زیادتیوں پر اتر آئے۔ ابو عبدالرحمٰن سلمی بیان کرتے ہیں میں نے امام سے کہا اگر آپ معاویہ کے فضائل میں کچھ روایت کر دیں تو آپ کی خلاصی ہو جائے۔ انہوں نے فرمایا میرا دل نہیں مانتا، میرا دل نہیں مانتا۔

3۔ بسر بن ابی ارطات (صحابی) کے مظالم

امیر اہلسنت ہر صحابی نبی، جنتی جنتی کے نعرے لگواتے تھکتے نہیں ہے۔ میں نے سوچا ذرا اس صحابی نبی کے کارناموں پر تھوڑی سی روشنی ڈال لی جائے۔

بسر معاویہ کا گورنر تھا اور طلقاء میں سے تھا۔ علماء کا اس کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے۔ کچھ علماء اسے صحابی نہیں مانتے کچھ علماء اس کو صحابی نہیں مانتے۔ اور جو مانتے بھی ہیں وہ بھی اس کے بارے میں کچھ یوں رائے رکھتے ہیں۔

"بسر صحابی تھا مگر رسول پاک ﷺ کے بعد اس میں استقامت نہیں رہی تھی"۔

صحابی یا نہ صحابی، مگر اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ یہ معاویہ کا گورنر تھا اور معاویہ اپنے تمام ناپاک عزائم اسی کے ذریعے پورے کرواتا تھا۔ جس میں محبان علی کے قتل، مسلم خواتین کو لونڈی بنا کر بازار میں فروخت کرنا، حرمین شریفین پر پہلا حملہ، اور معاویہ کے لیے جھوٹی بیعت لینا قابل ذکر ہیں۔

اب امیر اہلسنت سے سوال یہ بنتا ہے کہ جناب آپ جنتی جنتی کے نعرے لگواتے ہیں تو بسر کے بارے آپ کی کیا رائے ہے؟

ایک اور حدیث آپ ہر جمعہ کی اجتماع میں سنتے ہیں کہ "میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں، جس کی بھی فلاح کرو گے فلاح پا جاؤ گے" اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر بسر جیسے صحابہ کی راہ پر چلنا شروع کر دیں تو ہمیں کون سی فلاح نصیب ہوگی؟

4۔ معاویہ کے بارے ایک اور جھوٹی حدیث

دشمنان اہل بیت و محبان معاویہ نے اہل بیت کی ہر ہر فضیلت کے مقابلہ میں حدیث بنانے کی کوشش کی ہے۔ مولا علی کے بارے میں مشہور حدیث ہے کہ جب خیبر کا قلعہ فتح نہیں ہو رہا تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا "کل میں جھنڈا ایسے شخص کے ہاتھ میں دوں گا، جو اللہ اور رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ رسول اس سے محبت کرتے ہیں اور اللہ اس کے ہاتھ پر ہمیں فتح نصیب کرے گا"۔

اب ذرا امیر اہلسنت کی کتاب ملاحظہ ہو جس کے صفحہ 169-170 پر انہوں نے یہ حدیث نقل کی ہے۔

"ایک روز حضور پاک ﷺ حضرت ام حبیبہ کے ہاں تشریف لائے تو معاویہ کا سر آپ کی گود میں تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تم اس سے محبت کرتی ہو؟ انہوں نے عرض کیا مجھے کیا ہوا ہے کہ میں اپنے بھائی سے محبت نہ کروں؟ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا بیشک اللہ اور اس کا رسول ﷺ بھی اس سے محبت کرتے ہیں"۔

اب یہاں ذرا امیر اہلسنت کی جراءت ملاحظہ ہو کہ کتنی خوبصورتی سے یہ شان معاویہ پر چسپاں کر دی۔ حالانکہ تمام علماء اہلسنت اس بات پر متفق ہیں کہ معاویہ کی شان میں کوئی صحیح حدیث ثابت نہیں۔ دوسری بات اللہ کا کسی بندے سے محبت کرنا تو ایسا وصف ہے۔ جو صحابہ میں مولا علی کے علاوہ کسی کو حاصل نہیں ہوا۔ حضرت عمر کا یہ قول مدنظر رہے، آپ فرماتے ہیں مجھے امارت کا کبھی شوق نہیں رہا، مگر جس دن میں نے حضور پاک ﷺ کا یہ بیان سنا میرے دل میں حسرت پیدا ہوئی کہ کاش کل جھنڈا مجھے عطا ہو۔

5۔ مفتی تقی عثمانی کا معاویہ کے بارے استدلال

آج کے دور کے بہت بڑے عالم، مفتی تقی عثمانی جن کے نام سے کون واقف نہیں سے جب سوال کیا گیا کہ معاویہ جو سیدنا علی کے خلاف جنگی معاملات اور اپنے متبعین کی وفاداریاں حاصل کرنے کے لیے جو مال خرچ کرتے تھے کیا وہ حلال تھا؟ تو آپ نے فرمایا کہ ان میں سے کوئی بھی بات وثوق سے ثابت نہیں۔ معاویہ فضلاء صحابہ میں سے تھے۔ عجب تماشا ہے کہ تین باتوں کو تو حقوق معاویہ کا درجہ دے دیا گیا ہے۔

ان کے مظالم کا ذکر کتب تاریخ میں ہو تو تاریخ غیر معتبر، اگر معتبر کتب حدیث میں ہو تو خطائے اجتہادی ورنہ تاویل اور سکوت۔۔

جاری۔۔

Check Also

Rawaiya Badlen

By Hameed Ullah Bhatti