Main Feminist Kyun Hoon?
میں فیمنسٹ کیوں ہوں؟

پاکستان سے یہ کتاب میں نے فرمائش کرکے منگوائی اور پڑھ بھی لی لیکن اس پر لکھتے ہوئے ہچکچاہٹ ہوئی۔ اس کی وجہ پاکستان کی شدت پسند فیمنسٹ خواتین ہیں۔ جیسے پاکستان کے ملحد، لبرل اور کمیونسٹ آفاقی نظریات کے بجائے خاص شدت پسندانہ سوچ کا شکار ہوجاتے ہیں، پاکستانی فیمنسٹ خواتین بھی ویسی ہی انتہا پر جاچکی ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ یہ معاشرے کی شدت پسندی کا آئینہ ہو۔ ہوسکتا ہے کہ مذہبی اور پدرشاہی سماج کا مقابلہ کرنے کے لیے انھیں یہی راستہ سوجھا ہو۔ لیکن اس رویے کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ممکنہ دوست بھی یقینی مخالف بن جاتے ہیں۔
میں خود ایسی ہی مثال ہوں۔
میں فیمنزم کا مخالف نہیں۔ حقوق نسواں کا ہرگز نہیں۔ میں ہر سطح پر، ہر اعتبار سے، پوری زندگی خواتین کا پرجوش حامی، ساتھی اور انھیں ان کا حق اور احترام دیتا رہا ہوں۔ لیکن چند نام نہاد فیمنسٹس کا برتاو اس قدر خراب رہا کہ میرا جی کھٹا ہوگیا۔
اس کے باوجود میں نے احسن بودلہ سے فرمائش کرکے ان کی کتاب منگوائی۔ اس میں فیمنزم کی مختصر تاریخ، صورتحال کا عمومی جائزہ اور غالباََ سوشل میڈیا کے لیے لکھے گئے مضامین ہیں۔ کچھ جذباتی تحریریں بھی ہیں۔ ایک فیمنسٹ مرد کی جانب سے ایسی کتاب کا سامنے آنا یقیناََ اچھی بات ہے۔
چند مضامین کے عنوان آپ بھی دیکھیں: فیمنزم سے جڑے چند مغالطے، مرد عورتوں کو گھورتے کیوں ہیں؟ کئی عورتیں فیمنسٹ کیوں نہیں ہوتیں؟ میریٹل ریپ اور ہمارا سماج، میں فیمنسٹ کیوں ہوں؟ شکر ہے کہ میں عورت نہیں ہوں، عورتیں مرد جتنی گھٹیا نہیں ہوتیں۔
کتاب میں بعض فلموں کا بھی ذکر ہے، جیسے اینیمل، جسے احسن نے مسوجنسٹ فلم قرار دیا ہے اور لاپتا لیڈیز۔ کئی افراد پر مضامین ہیں، مثلاََ خلیل الرحمان قمر، محسن عباس حیدر، زرینہ بلوچ، دعا منگی اور سلمی بروہی۔ خواتین مارچ سے متعلق بھی تحریریں ہیں، مثلاََ میرا جسم میری مرضی کیوں نہیں؟ مردوں کے کھانا گرم کرنے میں کیا قباحت ہے؟ اور عورت مارچ کے نام پر فحاشی کا پرچار بند کیا جائے۔
احسن کو اس کتاب پر داد دینی چاہیے لیکن معذرت کے ساتھ، شدت پسندی سے دہکتے پاکستانی سماج پر ایسی چھینٹوں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ایک طرف تو مذہب اور روایات کے نام پر جہالت سر چڑھ کر ناچ رہی ہے۔ دوسری جانب پاکستانی فیمنسٹس اپنی بات کہنے سے زیادہ لڑائی لڑنے کی شوقین ہیں۔ انھیں دوست بنانے سے زیادہ دشمن بنانے میں دلچسپی ہے۔ انھیں ذہن بدلنے سے زیادہ نعرے بازی سے اشتعال پیدا کرنے میں لطف آتا ہے۔
جب فیمنٹس اپنا رویہ بہتر بنائیں گی، تب اس سخت گیر مذہبی ریاست میں لوگ ان کے بارے میں سوچنا شروع کریں گے۔ اس کے بعد رفتہ رفتہ سماج میں مثبت تبدیلی پیدا ہوگی۔ ایک دم تو اسلام بھی نہیں پھیلا تھا۔