1.  Home/
  2. Blog/
  3. Mazahir Baig Suto/
  4. Ulti Tabdeeli

Ulti Tabdeeli

الٹی تبدیلی

اس کی عمر ساٹھ کے قریب لگا رہی تھی، متوسط قد، نورانی چہرہ، سر کے کچھ بال سفید ہو گے تھے، دیکھنے سے پڑھا لکھا لگا رہا تھا باتوں سے معلوم ہو رہا تھا کہ حالات حاضرہ سے بخوبی واقف ہیں دراصل یہ روالپنڈی کمرشل مارکیٹ کے ایک دکاندار ہے میں بچھلے دنوں شاپنگ کے لیے اس دکاندار کے پاس گیا تھا، کچھ چیزیں وغیرہ لیں، پھر مجھے بل تھما دیا تو قیمت تھوڑی زیادہ لگ رہی تھی میں نے اس صاحب سے قیمت کم کرنے کا تقاضا کیا جس کے جواب میں غصہ کرنے لگے اسی لمحہ خود سے پوچھنے لگا کیا میں نے کوئی بری بات کی دکاندار اور گاہک میں تو ایسی باتیں چلتی رہتی ہے اُس کی باتوں سے معلوم ہوا کہ دراصل وہ غصہ میرے لے نہیں بلکہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے لے تھا، دکاندار کا خیال یہ تھا کہ ہم یعنی یوتھ نے سب سے زیادہ عمران خان کا ساتھ دیا اور ہم ہی اس کےذمہ دار ہے اب مہنگائی جتنی بھی ہو بھگتنا تو پڑے گی میں اور کیا کہتا چپ چاپ بل ادا کیا اور چلا آیا۔

یہ حقیقت بھی ہے کہ یوتھ نے سب سے زیادہ عمران خان کا ساتھ دیا صرف یوتھ ہی نہیں بلکہ اس ملک کے ہر عمر اور ہر پیسہ کے لوگوں نے عمران خان کا ساتھ دیا کیا عمران خان نے بھی اپنے وعدے نبھائے؟ کیا ایک کروڑ نوکریاں، پچاس لاکھ گھر، پولیس اصلاحات، نچلے طبقے کو اپر لانا، کرپشن کا خاتمہ اداروں کو مضبوط بنانا آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا کیا یہ سب وعدے جھوٹے تھے؟ عمران خان تبدیلی کی بات کرتے تھے کیا تبدیلی آگئی ہے؟ یقیناً تبدیلی آگئی ہے لیکن الٹی تبدیلی آگئی پچاس لاکھ گھر تو نہیں بنیں لیکن بہت سے لوگ بے گھر ضرور ہوگے، ایک کروڑ نوکریاں تو نہیں ملی لیکن ہزاروں لوگ بےروزگاری ضرور ہو گئیں، جو لوگ پہلے تین وقت کا کھانا کھاتے تھے اب وہ بڑی مشکل سے دو وقت کا کھا رہے ہے، دواؤں کو تو اتنا مہنگا کر دیا کہ لوگ اپنے پیاروں کو اپنے آنکھوں کے سامنے مرتے دیکھ سکتے ہیں لیکن کچھ کر نہیں سکتے، اداروں کو ٹھیک کرنا تھا لیکن برباد کر بیٹھیں سب سے بڑی اور زندہ و جاوید مشال پی ایم سی کو دیکھیں لاکھوں طلبہ کا مستقبل برباد کر دیا، بجے جن کے ہاتوں سے قلم اور کتاب ہونی چاہی تھی اب سڑکوں پر انصاف کے لے we reject pmc، Recondut mdcat کے نعرہ لگا رہے ہیں میں تو بس اداروں کو کیسے برباد کیا ایک مشال دیے رہا تھا اگر پی ایم سی کی بات کریں تو ان کی بے ضابطگیوں اور کرپشن کی داستان پر تو کتاب لکھی جا سکتی ہے۔

سب سے بڑا بیانیہ احتساب کا تھا خان صاحب نے اپنے 22 سال کی جہد و جہد میں بچے بچے کو یہ بات زبانی کرائیں تھی اپوزیشن چور ہے خان صاحب کے دورحکومت کے تین سال گزر گئے لیکن کسی بھی اپوزیشن لیڈر کے خلاف کورٹ میں الزام ثابت نہ کر سکے میاں محمد نواز شریف ملک سے باہر چلے گے، شہباز شریف اپوزیشن لیڈر ہے، زرداری صاحب سندھ میں براجمان ہے جس کو موُچھ سے پکڑا کر جیل بھیجا تھا ان کے خلاف کورٹ میں ثبوت نہیں دے سکے قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانی تھی نہ لا سکے، خان صاحب تو مافیاز کو ختم کرنا چاہتے تھے لیکن اس غریب عوام نے ہر قسم کے مافیاز کو سب سے زیادہ اس ملک کو لوٹتے ہوئے بھی خان صاحب کے دور میں دیکھا خواہ وہ چینی مافیا ہوں، پیٹرول مافیا ہوں، گندم مافیا ہوں یا کوئی اور مافیا قسم قسم کے مافیاز کے ہاتھوں اس ملک کو لوٹتے ہوئے اس قوم نے دیکھا لیکن پی ٹی آئی گورنمنٹ کچھ نہیں کر سکی اس الٹی تبدیلی کو جس طرح عوام نے دیکھا اسی طرح حکومت نے بھی دیکھا ساید جس طرح عوام بےبس ہے اس طرح حکومت بھی بے بس ہے، میں جب وزیراعظم عمران خان کی تقریر سنتا ہوں تو ایسا لگتا ہے جیسے کسی ملک کے وزیراعظم نہیں بلکہ کوئی اپوزیشن لیڈر بات کر رہا ہوں عمران خان کو وزیراعظم بنے تیں سال ہو گئے لیکن وہ آج بھی کرنے کی باتیں کر رہے ہیں آپ ملک کے وزیراعظم ہے آپ کر کے دیکھیں آج بھی مافیاز سے لڑنے کی باتیں کرتے ہے آپ مافیاز کو شکست دے کر دیکھیں۔

آج ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے ڈالر کی قیمت میں اضافے یعنی پیسے کی قدر میں کمی اس کا نتیجہ کیا نکلا گا یقیناً مہنگائی اور بھی بڑھ جائے خود عمران خان کہا کرتے تھے کہ جب ڈالر مہنگا ہو تو سمجھ جانا ملک کا وزیراعظم چور ہے کیا میں آج وزیراعظم عمران خان کو چور سمجھوں یا پھر چوروں کا ایمان دار سربراہ اس فیصلہ تو عوام اور آنے والا وقت ہی کریں گا۔

About Mazahir Baig Suto

Mazahir baig suto is student of LLB in international Islamic university islamabad. He is writing columns since 2020.

Check Also

Ahal e Riwayat Aur Kar e Tajdeed

By Muhammad Irfan Nadeem