PMC Ki Naehli
PMC کی نااہلی
نصابی سرگرمیوں کی وجہ سے کافی عرصے بعد کالم لکھ رہا ہوں کالم تو کسی اور موضوع پر لکھنا چاہ رہا تھا لیکن کیا کریں آس پاس ماحول ہی ایسا ہے کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کے مظالم پر لکھنے پر مجبور ہوں۔ آج صبح جگاتے ہی میرے دوست زین نے آواز دی مظاہر میں نے کہا جی فرمائے کیا کہنا ہے تو کہنے "آج پشاور بورڑ کا ٹاپر NMDCAT میں فیل ہو گیا ہے" یہ صرف ایک پشاور بورڑ کے ٹاپر کی بات نہیں ہزاروں بچوں کی بات ہے جو دو دو سالوں سے محنت کر رہے ہیں ان میں سے کچھ تو تین تین سالوں سے محنت کر رہے ہے اور وہ بھی اکثر تعداد ایسے بچوں کی ہوتی ہے جو صرف ایک فیصد سے کم نمبروں کی وجہ سے میڈیکل کالجز میں داخلے سے محروم رہتے ہیں اور یہ سوچ کے پورے سال آٹھ آٹھ گھنٹے مطالعہ کر رہے ہوتے ہے کہ اگلے سال کسی میڈیکل کالج میں داخلہ لے سکے۔ ان میں سے اکثر بچے اتنے نالایق نہیں ہو سکتے کہ ٹیسٹ ہی فیل کر لیں زیادہ سے زیادہ یہ ہو سکتا ہے کہ پانچ دس نمبروں کی وجہ سے میڈیکل میں داخلہ لینے سے محروم رہے سکتے ہیں۔
ٹیسٹ دینے کے بعد بچے 190، 180 سے زیادہ کا سوچ رہے ہوتے ہے اور جب نتائج دیکھے تو 110، 115 لے کر فیل ہو جاتے ہے بلکہ یہ کہنا درست ہو گا کہ فیل کیا جاتا ہے ہوتے نہیں ہیں پھر آخر اس کی کیا وجہ ہے کہ اکثر بچے فیل ہو رہے ہیں یا پھر امید سے بہت زیادہ کم نمبر آ رہے ہیں اس کی وجہ پاکستان میڈیکل کمیشن کی نااہلی ہے، پاکستان میڈیکل کمیشن نے پہلی مرتبہ آن لائن ٹیسٹ کا انعقاد کیا اور پہلی مرتبہ ہی براہ راست بچوں سے ٹیسٹ لیا گیا یہ دیکھے بغیر کہ کیا سسٹم ایک ساتھ ہزاروں بچوں کا امتحان بغیر جام ہوے لے سکتا ہے؟ یاد رہے کہ پاکستان میڈیکل کمیشن نے امتحان لینے سے پہلے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ بچوں سے ایک mock test لے گا لیکن پاکستان میڈیکل کمیشن نے ہر بار کی طرح اس بار بھی اپنے وعدے پر بھی عمل نہیں کیا۔ یاد رہے پاکستان میڈیکل کمیشن پاکستان کی تاریخ کا متنازع ترین ادراہ ہے جس کی بنیاد آج سے تقریباً دو سال پہلے رکھی گئی پی ایم سی کے نائب صدر علی رضا ہیں یہ ایک وکیل ہیں جو ایک میڈیکل کمیشن کو چلانے کی کوشش کر رہے ہے۔ کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ کسی بار کونسل کو ایک MBBS ڈاکٹر چلا رہا ہے یقیناً نہیں سنا ہو گا لیکن ایک میڈیکل کمیشن کو ایک وکیل ہی چلا رہے ہے۔ اس ادارے کا ایک کام یہ ہے کہ ہر سال میڈیکل کالجز میں داخلے کے لیے انٹری ٹیسٹ لیتا ہے بد قسمتی سے اس سال یعنی NMDCAT 2021 کا انعقاد بھی پاکستان میڈیکل کمیشن کر رہا ہے اس سال یہ امتحان ماضی سے بلکل مختلف ہے وہ اس طرح سے مختلف ہے کہ اس سے پہلے یہ امتحان ایک ہی دن پورے ملک میں ہوتا تھا اور تمام طلباء کو ایک ہی پیپر آتا تھا لیکن اس سال یہ امتحان ایک دن نہیں بلکہ پورے ایک مہینے چلے گا اور ہر بچے کے لے الگ پیپر ہو گا اور یہ ٹیسٹ online ہو گا۔
پاکستان میڈیکل کمیشن نے NMDCAT 2021 انعقاد کر نے کا ٹھیکہ TEPS نامی کمپنی کو دے دیا ہے اس کمپنی کا کوئی تجربہ نہیں اور Transparency international کے نزدیک یہ ایک کرپٹ کمپنی ہے۔ اس کمپنی نے اپنے نالایق ہونے کا ثبوت paid test میں غلط جوابات، غلط سوالات اور کورس سے باہر کے سولات دے کر دیا ہے paid test میں اکثر سولات ویب سائٹ سے اٹھے گے ہے جن میں انڑین ویب سائٹ Byju's سر فہرست ہے۔ جب کبھی میڈیا پاکستان میڈیکل کمیشن کے صدر یا نائب صدر سے یہ سوالات پوچھے تو ایک جملے کہ کر چلے جاتے ہیں کہ یہ فیک ہے " لیکن حقیقت میں یہ فیک نہیں ہوتے ہیں وہ لوگ جھوٹ بول رہے ہوتے ایسے ہی جیسے mock test لینے کا وعدہ کیا لیکن نہیں لیا گیا۔
13 ستمبر کو طلبا کی ایک کثیر تعداد نے پی ایم سی آفیس کے باہر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا اور اپنے مطالبات پی ایم سی کے سامنے رکھے اور مطالبات حل نہ ہونے کی صورت میں 23 ستمبر کو دبارہ احتجاج کی کال دی ہے آخر کیوں اس ملک میں ہمیشہ اپنے جائز حقوق کے لیے احتجاج کرنا پڑتا ہے ریاست کیوں ہزاروں بے گناہ بچوں کی آواز کو نہیں سن رہی ہے کیونکہ اس ملک میں اس وقت تب تک انصاف نہیں ملتا جب تک بادشاہ سلامت کے محل کے باہر لٹکی زنجیر کر دہائیاں نہیں دیں گے، بادشاہ سلامت کی نیند خراب نہیں کریں گے۔ مجھے معلوم ہے میرے کالم لکھنے یا بچوں کے احتجاج کرنے سے ان لوگوں کو ان کا حق ملا نے والا نہیں پاکستان میڈیکل کمیشن کسی نہ کسی طریقے سے ان معاملہ کو دبا لے ظلم کتنا ہی بڑا کیوں نہیں ہو اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہیں۔