Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mazahir Baig Suto
  4. Insaf Khareedna Parta Hai

Insaf Khareedna Parta Hai

انصاف خریدنا پڑتا ہے

وہ پریشان اور مایوس تھا چہرے پر غصہ صاف نظر آ رہا تھا، میں نے جب خیریت دریافت کی تو اُس نے اپنا پورا غصہ مجھ پر اتار دیا میں نے پہلے ہی اس کے چہرے پر موجود پریشانی کو پڑھ لیا تھا اس لیے بغیر اُس کو روکے پوری بات سن لی، اپنی غم زدہ کہانی سناتے وقت اپنے آنسوؤں کو روک نہ سکے وہ مجھ سے عمر میں کافی بڑے تھے شاہد میرے الفاظ اُس سے اتنا دِلاسا نہ دیں سکیں جس کا وہ حق دار تھا۔

دراصل وہ شخص پانچ بیٹیوں اور ایک دس سالہ بیٹے کا باپ تھا، جس کی زمین پر مافیا نے قبضہ کرلیا تھا نہ تو کوئی نوکری جس سے وہ گھر کے اخراجات پورے کر سکے اور نہ ہی کوئی اور ذریعے بہرحال بڑی مشکل سے وکیل کی فیس برابر کیا انصاف کی امید میں کورٹ میں چلا گیا عدالت سے انصاف نہ ملنے پر پریشان اور مایوس تھا۔

پچھلے دنوں وزیراعظم پاکستان عمران خان کسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا رہے تھے ہمارے عدالتی نظام میں کبھی غریب امیر کا مقابلہ نہیں کرسکتا ہے اگر ایسا ہی ہے تو پھر غریب کہاں سے انصاف مانگنے؟ کیا قیامت کے دن تک کا انتظار کریں؟ ہمارے عدالتی نظام میں غریب کو انصاف نہ ملاتا ہے اور اگر مل بھی جائے تو کبھی 11سال بے گناہ جیل میں رہنے کے بعد ملاتا ہے اور کبھی مرنے کے 18 یا 21 سال بعد ملتا ہے۔

بچھلے دنوں ایسا ہی ایک واقعہ محمد (احمد) نامی ایک شخص کے ساتھ پیش آیا جیسے 11 سال قید میں رکھا گیا اور آخر میں بے گناہ ثابت ہوا سنے والوں کے لے یہ صرف ایک خبر ہے لیکن اتنے عرصے میں محمد کے گھر والوں نے جو مشکل وقت اور زندگی گزری جس قسم کے حالات سے گزرے ہے شاید ہم میں سے اکثر لوگ اس سے محسوس نہیں کر سکیں۔ کیا یہ واقعہ ہمارے نظام انصاف پر سوالیہ نشان نہیں؟

میں اور کسی کی کیا بات کروں ہم تو محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان جس نے مرنے سے پہلے اپنے آخری خط سحر ہونے تک میں یہ جملے لکھے "میرا اللہ گواہ ہے، میں جہاں چاہتا چلا جاتا، کھرب پتی ہو جاتا، مجھے پاکستان عزیز تھا، آپ عزیز تھے، آپ کی حفاظت و سلامتی میرا فرض تھا، میں دسمبر 1971 کو کبھی بھلا سکا۔"۔ یہ اس خط کا ایک حصہ تھا اسی خط کے ایک طرف یہ جملے بھی لکھا مجھے انصاف نہیں ملا۔ کیا یہ جملے مجھے انصاف نہیں ملا پاکستانی نظام عدالت پر زور دار طمانچہ نہیں؟

پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور اسلام انصاف کے بغیر مکمل نہیں، اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں: سورۃ المائدۃ ۴۲- اگر تم فیصلہ کرو تو ان میں عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو، یقینا عدل والوں کے ساتھ اللہ محبت رکھتا ہے۔

اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے عدل و انصاف کرنے والوں سے مبحت کا اظہار فرمایا بحثیت مسلمان اس سے اور فخر والی کیا بات ہوگی، جسے اللہ کی محبت حاصل ہو پھر اسے زمانہ کی نفرت سے کیا ڈرنا۔ ایک اور مقام پر اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ہیں کہ: اے ایمان والو تم اللہ کی خاطر حق پر قائم ہو جاوَ، راستی اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاوَ۔ کسی قوم کی عداوت تمھیں خلاف عدل پر آمادہ نہ کر دے۔ عدل کیا کرو جو پرہیز گاری کے زیادو قریب ہے اور اللہ تعالی سے ڈرتے رہو، یقین مانو کے اللہ تعالی تمھارے اعمال سے با خبر ہے۔سورۃ المائدہ ۸

اس آیت مبارکہ سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر آپ کسی قوم یا کسی شخص سے عداوت بھی رکھتے ہوں تب بھی اگر وہ حق پر ہے تو عدل و انصاف کی خاطر اس کے حق میں گواہی دینی ہیں۔

کیا دور حاضر میں ہمارا معاشرہ ان تمام شرائط پر اترتا ہے کیا آج ہم کسی سے عداوت کے باجود اُس کے حق میں گواہی دیں سکتے ہیں اس دور میں تو پیسے کے ذریعے جھوٹے گواہوں کو خریدہ جاتا ہے بقول وزیراعظم پاکستان عمران خان ہمارے عدالتی نظام میں کبھی غریب امیر کا مقابلہ نہیں کرسکتا ہے اگر ایسا ہے تو پھر میں یہ کہنے کا حق کا رکھتا ہو کہ یہاں انصاف ملتا نہیں بلکہ خریدنا پڑتا ہے چاہے پیسے کے ذریعے یا اقتدار یا پھر کسی اور طریقے سے یہاں انصاف ملتا نہیں خریدنا پڑتا ہے۔ جب معاشرے سے انصاف ختم ہو جائے تو پھر جنگل کا قانون رائج ہو جاتا ہے اور جنگل میں کسی کو زندہ رہنے کے لیے کسی کو مرنا پڑتا ہے۔

About Mazahir Baig Suto

Mazahir baig suto is student of LLB in international Islamic university islamabad. He is writing columns since 2020.

Check Also

Sultan Tipu Shaheed Se Allama Iqbal Ki Aqeedat (1)

By Rao Manzar Hayat