1.  Home/
  2. Blog/
  3. Mazahir Baig Suto/
  4. Aurat March

Aurat March

عورت مارچ

مارچ کا مہینہ شروع ہوتے ہی پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا کا اہم ترین موضوع عورت بن جاتا ہے۔ 8 مارچ کو عورت مارچ، پھر خواتین کے مسائل کم ہونے کے بجائے بڑھ جاتے ہیں اس کی ایک بنیادی وجہ عورت مارچ کے ایسے سلوگنز ہیں جو معاشرے میں مرد اور عورت کو آمنے سامنے آنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ 2018 سے شروع ہونے والی "عورت مارچ" نامی اس تحریک کے ایک سلوگن کو بہت پذیرائی ملی وہ ہے "میرا جسم میری مرضی" اور پھر مرد عورت برابری کی بات کی گئی۔

کیا واقعی مرد، عورت میں برابری ممکن ہے؟ جب آپ اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے تو جواب یقیناً نہیں ملتا ہے کیونکہ مرد، عورت میں برابری ممکن ہی نہیں یہ دونوں کبھی بھی ایک دوسروں کے مقابلے میں کھڑے نہیں ہو سکتے ہیں، دونوں ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہیں کچھ کاموں میں مرد کبھی بھی عورت کی برابری نہیں کر سکتا مثلاً مرد چاہ کر بھی ماں کے رتبہ پر فائز نہیں ہو سکتا ماں کون ہے؟ ماں ایک عورت ہے اللہ تعالیٰ نے جب اپنے بندوں سے اپنی محبت کا اظہار کیا تو اس سے ماں کی محبت کے ذریعے سمجھایا یہاں تو مرد عورت کی برابری ممکن ہی نہیں۔

بالکل اس طرح کچھ معاملات میں عورت، مرد کی برابری نہیں کر سکتی ہے۔ جب اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں گے تو سینکڑوں مشالیں مل جائیں گیں، جہاں تک بات "میرا جسم میری مرضی " کی ہے کل کو اسی سلوگن کے ساتھ پاکستان کے مرد سڑکوں پر آئیں گیں تو یہ عورتیں اس سلوگن کو برداشت کر پائیں گیں ؟ یقیناً نہیں کر پائیں گیں۔ کیا آپ میرا جسم میری مرضی کے نام پر مردوں کو ان فرائض سے آزاد کرنا چاہتی ہیں جو ان پر اسلام نے فرض قرار دیئے ہیں؟

مانا کہ سڑکوں پر چلنے والی اور بس سٹاپ پر اپنی سواری کا انتظار کرنے والی عورت کو اپنی نظروں، اشاروں، ہاتھوں اور جسم سے ہراساں کرنا غلط ہے، موٹر وے پر مدد کا انتظار کرتی عورت کے ساتھ جنسی زیادتی کرنا، عورت کا رشتے سے انکار کرنے پر اس کے منہ پر تیزاب پھینکنا یا اسے جان سے مار دینا، عورت کے اپنی مرضی سے شادی کرنے پر اسے مارنا، پیٹنا یا قتل کر دینا، عورت کے ہاتھ، پاؤں توڑ کر اسے شادی کے بندھن میں باندھنا یہ سب غلط ہےعورت کے ساتھ یہ نہیں ہونا چاہۓ، نہ تو قانون اور نہ ہی اسلام اس کی اجازت دیتا ہے۔

لیکن، ان عورت مارچ والی عورتوں کو کیا لگتا ہے کہ پورے سال میں ایک مارچ کرنے سے اور چند غلیز نعرے لگانے سے خواتین کے سارے مسائل حل ہو جائیں گے؟ اس طرح تو عورتوں کے مسائل بڑھ جائیں گے، ان عورتوں کو کیا لگتا ہے ان کے علاہ خواتین کے مسائل اجاگر کرنے ولا کوئی نہیں ؟ الحمدللہ پاکستانی میڈیا میں مردوں سے زیادہ تو خواتین اینکرز ہیں، پاکستان میں کون سا ایسا پروفیشن ہے جس میں عورت کی نمائندگی موجود نہیں ؟ مانا کہ خواتین کے مسائل ہیں صرف پاکستان میں نہیں سارے ممالک میں ہیں، عورت مارچ والی عورتوں کو کیا لگتا ہے مردوں کے خلاف جنگ لڑ کر خواتین کو حقوق دلوائیں گیں؟

آخر مرد کو جنم بھی تو عورت ہی دیتی ہے ان کی ایسی تربیت کریں کہ کل کو باپ، شوہر، بیٹا یا بھائی کے روپ میں کسی عورت کی خدمت کرنا سیکھیں اور مرد کی زندگی آج بھی عورت کی خدمت کرتے کرتے گزر جاتی ہیں۔ کبھی اس باپ کی مشکلات سمجھنے کی کوشش کریں کہ جس کی زندگی بیٹیوں کا جہیز اکھٹا کرنے میں گزر جاتی ہے یہاں باپ کون ہے؟ ایک مرد ہے جو اپنی بیٹوں کی خدمت کرتے کرتے اپنی زندگی گزار دیتا ہے۔ ایک مرد کی زندگی ماں، بہن، بیٹی یا پھر بیوی کی خدمت کرتے کرتے گزر جاتی ہے یہاں ماں، بہن یا بیوی کون ہے؟ ظاہر ہے عورت ہے۔

یاد رہے پاکستانی خواتین کبھی بھی مرد، عورت برابری اور میرا جسم میری مرضی جیسے سلوگنز کے ساتھ خواتین کے مسائل کو حل نہیں کر پائیں گیں۔

About Mazahir Baig Suto

Mazahir baig suto is student of LLB in international Islamic university islamabad. He is writing columns since 2020.

Check Also

Muhabbat Aur Biyah (2)

By Mojahid Mirza