Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mazahir Baig Suto
  4. Ab Halat Nahi Badlen Ge

Ab Halat Nahi Badlen Ge

اب حالات نہیں بدلیں گے

دن بدلے، ہفتے بدلے، مہینے بدلے، سال بدلے، حکومتیں بدلی، چہرے بدلے کئی سال ہو گئے لیکن عام آدمی کے حالات نہیں بدلے۔ پہلے مہنگائی تھی اب اور بھی زیادہ ہے، پہلے معیشت خراب تھی اب اور بھی زیادہ خراب ہے، پہلے کرپشن تھی اب بھی ہے۔ آزادی کو 75 سال بیت گئے لیکن ہمارے حالات نہیں بدلے۔ ہر آنے والی حکومت خوشحالی، تبدیلی، انقلاب، عام آدمی کی بہتری، مہنگائی کم کرنے، روپے مستحکم کرنے، روزگار دینے، ملک کی معیشت ٹھیک کرنے کے دعویٰ تو کرتی ہے لیکن کبھی حالات نہیں بدلے۔

زیادہ دور نہیں جاتے ہیں صرف پانچ مہینے پہلے کی مثال دیکھیں جب سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں GDP تقریباً 6 فیصد، ڈالر 182، مہنگائی 12 سے 7 فیصد، ذخائر 16$ بلین، پیٹرول 150 روپے بجلی کی شرح 16 روپے فی یونٹ اور کریڈٹ ریٹنگ آؤٹ لک مستحکم تھی، ماہرین معاشیات کے مطابق کورونا وائرس جیسی عالمی وبا کے باوجود یہ معاشی اشاریے خوش آئیند تھے لیکن اُس وقت اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے مل کر PDM کی بنیاد رکھی۔

مہنگائی کو بنیاد بنا کر عمران خان کی حکومت کو گرانا چاہتے تھے، جس کے لیے مریم نواز، مولانا فضل الرحمان اور بلاول نے اسلام آباد کی طرف "مہنگائی مارچ" بھی کی۔ مفتاح اسمٰعیل آئے روز پریس کانفرنس میں یہ فرما رہے ہوتے تھے کہ جب ہماری حکومت آئے گی تو مہنگائی کم کر دے گی، پٹرول کی قیمت 70 روپے فی لیٹر مقرر کر دے گی، اپنے آپ کو لائق اور عمران حکومت کو نااہل اور نالائق حکومت کہہ ڈالتے۔

بہرحال جیسے بھی ہوا 9 اپریل کو PDM نے عمران حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ اب ان لوگوں کو وعدے کے مطابق مہنگائی کم، روپے کو مستحکم کرنا چاہیے تھا لیکن آج حالات مختلف ہیں نہ تو مہنگائی کم ہوئی، نہ روپیہ مستحکم ہوا اور نہ ہی عام آدمی کی زندگی میں کچھ بدلا ہے۔ بلکہ آج مہنگائی کی شرح 12 سے بڑھ کر 27 فیصد ہو گئی، GDP تقریباً 6 فیصد سے کم ہو کر 2 سے 3 فیصد ہو گئی، ڈالر 182 سے 234 تک پہنچ گیا۔

ذخائر 16$ بلین سے کم ہو کر 8 سے 8$ بلین ہو گئے، پیٹرول 150 روپے سے بڑھ کر 236 کا ہو گیا، بجلی کی شرح 16 روپے فی یونٹ سے بڑھ کر 36 روپے فی یونٹ تک جا پہنچی اور کریڈٹ ریٹنگ آؤٹ لک مستحکم سے منفی ہو گیا۔ ان پانچ مہینے میں نہ تو معیشت مستحکم ہوئی اور نہ ہی عام آدمی کی زندگی میں کچھ بہتری ہوئی صرف ایک کام ہوا پی ڈی ایم کے تمام سیاسی رہنماؤں کے نیب کیسز حتم ہو گئے۔

اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ پی ڈی ایم کے اقتدار میں آنے کا مقصد معیشت کو ٹھیک کرنا نہیں تھا۔ یہ لوگ ہر حال میں دو کام کرنا چاہتے تھے، ایک ہو چکے ہیں جو کہ کیسز کا خاتمہ تھا اور دوسرا رہتا ہے جو نومبر کے آخر میں ہونا ہے۔ کیا یہ لوگ نومبر والا کام بھی کر پائیں گے یا نہیں؟ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن ایک بات اٹل ہے اب اگلی حکومت جس کی بھی آئے معاشی حالت اتنے خراب ہیں کہ حالات نہیں بدلنے والے ہیں۔ اب جو بھی آئے عوام کی مہنگائی، مشکلات اور مصیبت کے سوا کچھ بھی نہیں۔

About Mazahir Baig Suto

Mazahir baig suto is student of LLB in international Islamic university islamabad. He is writing columns since 2020.

Check Also

Lathi Se Mulk Nahi Chalte

By Imtiaz Ahmad