Suna Hai Khoon Bohat Sasta Hai Us Wadi Ka
سنا ہے خون بہت سستا ہے اس وادی کا
ویسے تو کشمیر کے معاملے پر کتنے ہی عرسے سے آواز بلند کی گئی ہے۔ مگر آج بھی جب کشمیر کاذکر آتا ہے تب تب دل رنجیدا ہو جاتا ہے، دل خون کے آنسو روتا ہے، کہ واہ رے دنیا میں ہی جنت کا درجا رکھنے والا کشمیر تجھے اس طرح اجڑتے بھی دیکھنا تھا ہم نے۔
کافروں کے ہوالے تجھے کر تو نہیں سکتے، مگر انہی بدبختوں کے ہاتھ تجھے روز سلگتے تو دیکھنا ہے۔ پچھلے 72 سالوں سے آزادی کی جنگ لڑنے والے کشمیریوں کا حوصلہ آج بھی برقرار ہے۔ ناجانے اس جدوجہد میں اب تک کتنے ہی کشمیری بھائیوں نے جامے شہادت نوش کی ہے۔ کتی ہی ماؤں نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے جگر گوشوں کو اپنے وطن کی خاطر، اپنے ایمان کی خاطر، اپنے رب کو رازی کرنے کی خاطر شہادت کو گلے لگاتے دیکھا ہے، اس سلگتے کشمیر نے برہان وانی جیسے سپوت کو جنم دیا اور پھر اسی سپوت کے خون سے آزادی کا نیا چراغ جالیا جس نے تمام کشمیریوں کے حوصلے بلند کیے۔
ناجانے اس جنت کے ٹکڑے نے ابھی کتنے ہی ظلم برداشت کرنے ہیں۔ ہندوستان کاظلم امت مسلمہ سے چھپا ہوا تو نہی ہے۔ تو پھر کیوں مسلمان ممالک اپنی زبانوں پر تالے لگائے ہوئے ہیں؟ اقوام متحدہ کے کان پر ناجانے کب جوں رینگے گی، ناجانے کب انہے احساس ہو گا کہ کشمیر رو رہا ہے۔
آج کشمیر کے باسیوں کو نظر بند ہوئے 511 دن گزر چکے ھیں 5 اگست 2019 کو ہندوستان نے آرٹیکل 35-370 کے تحت کشمیر کو اس کے حق سے زبردستی محروم کرنے کے بعد ایک لامحدود مدعت کے لیے کرفیو نافذ کر کے اپنا گٹیا پن دیکھایا۔ مگرموجود حکومت نے کشمیر پے ہونے والے مظالم پر آواز اٹھائی۔
پرائم منسٹر عمران خان نے نہ صرف نیشنل مگر انٹرنیشنل فورم پر بھی کشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے کیئے جانے والے مظالم سے آگاہ کیا، بلکہ تمام مسلمان ممالک سے اس کے خلاف آواز بلند کرنا کی درخواست کی۔ افسوس تو اس بات کا ہے کے تمام ممالک چاہے وہ مسلم ہوں یا غیر مسلم سب تماشبین بنے کشمیر کو جلتے، سلگتے، تباہ ہوتے دیکھ رہے ہیں۔
مگر وہ کہتے ہیں نا کہ ظلم جب حد سے زیادہ بڑھتا ہے تو ختم ہو جاتا ہے۔ یہی امید ہے جو کشمیریوں کو ہم آواز کیئے ہوئی ہے کہ ہر رات کے بعد سویرا ضرو آتا ہے۔ یہی امید ہے کہ ان کے شہریوں کا خون رایگاں نہیں جاے گا۔