Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Maheen Khan
  4. Bheriyon Ki Basti

Bheriyon Ki Basti

بھیڑیوں کی بستی

کتنے تعجب کی بات ہے کہ جنگلات چھوڑ کر بھیڑئیے اب شہروں، گلی، محلے بلکہ اب ہمارے گھروں میں پائے جاتے ہیں۔ یہ وہ بھیڑیے ہیں جنہیں ہم نے جود اپنے گھر میں پناہ دی ہوئی ہے۔

اور یہ موقع ملتے ہی ہمارے گھر کے پھولوں کو نوچ ڈالتے ہیں، نقب لگائے اسی تاڑ میں بیٹھے رہتے ہیں کہ کب ہمیں موقہ ملے اور ہم اپنی اوقات ظاہر کریں۔ آپ سمجھ تو گئے ہی ہوں گے کہ یہاں کن بھیڑیوں کی بات ہو رہی۔

جی یہ وہی عمران نامی بھیڑیا ہے جس نے 8 سالا معصوم زینب کو درندگی کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا۔ باقی واقعات کی طرح یہ واقعہ بھی اگر میڈیا پے اُجاگر نہ ہوتا تو دو چار دن رو دھو کر ننھی زینب کے والدین بھی خاموش ہو جاتے، وہی روایتی دعوے کیے جاتے، چار دن کے لیے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی جاتی اور پھر مکمل ثبوت نہ ہونے کی بنیاد پر تمام ملزمان کو چھوڑ دیا جاتا۔ اور پھر وہی کہانی دہرائی جاتی۔ پھر چار دن شور مچتا ہے اور پھر ہم کسی اور زینب کے مر جانے کے انتظار میں بیٹھ جاتے ہیں۔

زینب کے واقع کے بعد میڈیا نے ہم آواز ہو کر یہ فیصلہ کیا کہ تب تک خاموش نہیں ہوں گئے جب تک اس کے قاتل کو اس کے انجام تک نہ پہنچا دیں۔

عوام کا مطالبہ تھا کہ اسے انسان کو سرے عام پھانسی دی جائے تاکہ وہ عبرت کا نشان بن سکے۔ اور باقی درندوں کو بھی اپنے انجام کا علم ہو۔

مجرم عمران علی نے دوران تحقیق اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ زینب اس کا پہلا نہی بلکہ 8 شکار تھی مطلب اس سے پہلے بھی اس نے 7 زندگیوں کے چراغ گل کئے تھے۔

مگر یہاں مقصد عمران کی سزا بتانا نہیں ہے، بلکہ اس معاملے میں حکومتی اقدامات کے بارے میں بتانا ہے۔

بلکل ایسا ہی واقع لاہور موٹر وے پر بھی پیش آیا جب 3 بچوں کے سامنے ان کی ماں کو حیوانیت کا شکار بنایا گیا۔

موجودہ حکومت نے آئنی ترامیم کے تحت بل میں ایسے ملزمان کے لیے سزا منتخب کی کہ مرکزی ملزم کو سزائے موت یہ سائنٹیفک طور سے نامرد بنانے کا بل منظور کر دیا ہے۔

کسی بھی معاشرے میں ایسے بھیڑیوں کا ہونا کسی عذاب سے کم نہی ہے۔ حکومت کو چاہیے کے ایسے گنہگاروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لایے تاکہ کوئی اور زینب ایسی حیوانیت سے بچ سکے اور کسی اور ماں کی گود اخڑنے سے بچ سکے۔

Check Also

Tareekh Se Sabaq Seekhiye?

By Rao Manzar Hayat