Sunday, 30 June 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Maaz Bin Mahmood
  4. Ubharti Hui Afghan Cricket

Ubharti Hui Afghan Cricket

ابھرتی ہوئی افغان کرکٹ

بھائی ایک کھیل کے قومی سطح پر مقبول ہونے کے باعث اس سے رغبت سمجھ آتی ہے۔ پہلا ملک پاکستان ہونے کے باعث نیک تمنائیں بھی پاکستان کے ساتھ ہونا قدرتی ہے۔ کل کو پرتگال کی کرکٹ ٹیم کسی ورلڈ کپ میں آگئی اس کے ہارنے کا کبھی اتنا افسوس نہیں ہوگا جتنا اپنی ٹیم کے ہارنے کا ہوتا ہے۔ سو سیدھی سی بات ہے، پاکستانی کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ سے باہر ہوئی تو افسوس بھی ہوا غصہ بھی آیا۔ اس میں انہونی کیا ہے؟ قدرتی امر ہے۔ اس کے بعد دوسرا گھر یعنی آسٹریلیا ورلڈ کپ سے باہر ہوا۔ ایک بار پھر افسوس ہوا مگر غصہ کوئی خاص نہیں آیا۔ وجہ؟ کیونکہ ان سے ابھی پاکستان والی اٹیچمنٹ تو نہیں۔

اب جب یہ دونوں باہر ہو گئے تو پہلی بات تو یہ ہے کہ ورلڈ کپ میں دلچسپی اب اتنی نہ رہی جتنی پہلے پاکستان اس کے بعد آسٹریلیا کی موجودگی میں رہتی۔ کرکٹ سے بچپن کی دلچسپی ہے البتہ سو یکسر ختم نہیں ہوئی۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے بعد تیسری ٹیم افغانستان ہے۔ اب میرے پاس اس کی کئی وجوہات ہیں، جیسے میرے پاس دوسری ٹیم آسٹریلیا ہونے کی وجوہات موجود تھیں۔ کسی کے لیے دوسری ٹیم افغانستان ہوگی، تو کسی کے لیے بھارت۔ یہ بھی ممکن ہے کسی کے لیے پہلی ٹیم ہی بھارت یا افغانستان ہو۔

تو کیا ہوا؟ کھیل ہے استاد۔ اپنی اپنی پسند۔ کیا فرق پڑتا ہے؟ ایک فرق پڑتا ہے۔ اس پر آخر میں بات کریں گے۔

اچھا وہ افغان کھلاڑی نے تاخیری حربے کے طور پر جو اداکاری کی تھی اس کا ذکر بہت لائیٹ سے موڈ میں یہاں خبروں میں ہوا۔ ایک منٹ کے لیے اس اداکاری والی بات کو سائیڈ پر رکھتے ہیں۔ سیدھی سی بات ہے۔ افغانستان اب تک بہت اچھا کھیلا۔ نہ کھیلتا تو اس وقت سیمی فائنل میں پہنچتا؟ بڑی ٹیمیں اب افغانستان کو سنجیدہ حریف کے طور پر دیکھنا شروع کر چکی ہیں۔ اس حقیقت سے آنکھیں نہیں چرائی جا سکتیں۔

اب رہی بات میچ میں جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کرنے کی تو ہاں یہ سپورٹس مین سپرٹ کے خلاف ہے مگر جہاں جہاں جس کا ہاتھ لگتا ہے بہت عام ہے، پھر چاہے فٹ بال ہو یا کوئی اور کھیل۔ سپورٹس مین سپرٹ کی بات ویسے بنگلہ دیش یا اس کے حامیوں کو تو بالکل نہیں کرنی چاہیے۔ زیادہ وقت نہیں گزرا سری لنکن بیٹر انجیلو میتھیوز کو ٹائم آؤٹ کی بنیاد پر آؤٹ کرنے کی شکیب بھائی کی جانب سے اپیل کو۔ سب چھوڑیں، میرا گمان یا خوش گمانی ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم قدرے پرانی اور میچیور ہونے کے باعث شاید ایسی حرکت نہ کرتی لیکن اگر کر دیتی تو آپ کے میرے ارد گرد سارے ہنس ہنس کر کہہ رہے ہوتے۔۔

"بہت خرامی ہے فلاں"

ہاں، میں arch rivalry کو مانتا ہوں لیکن قومیت کی بنیاد پر کسی کے خلاف حقارت کے اظہار سے اتفاق نہیں رکھتا۔ کم از کم ایسی حقارت کے تو شدید خلاف جس میں"افغان کرکٹ ٹیم" کی پرفارمنس ان کے کھیل کی بجائے ان کے "احسان فراموش" ہونے پر یا افغان کرکٹ ٹیم کے ناقدین کے لیے "پنجابی دالخور" کی notion موجود ہو۔

ہماری طرف ہر معاملہ غیرت کا معاملہ، اور ہر موضوع انا کا مسئلہ بنا لیا جانا ویسے بھی کافی عام ہے۔ بات کرکٹ سے نکل کر جب نسلی تفاخر یا حقارت پر جا پہنچے تو مجھے کسی عرب کی وہ بات یاد آجاتی ہے کہ یہ تو باولے ہی ہو گئے ہیں۔

خیر۔۔ ہمیشہ کی طرح آپ چاہیں تو یقینا میرے مؤقف سے اختلاف رکھ سکتے ہیں۔ لاہوری کھانے اور کراچی شہر پھر بھی اوور ریٹڈ ہی رہیں گے۔

Check Also

Aik Arab Rupay

By Javed Ayaz Khan