Likes Aur Comments Ki Talab
لائیکس اور کمنٹس کی طلب
میری سوچی سمجھی رائے ہے کہ لائیکس اور کمنٹس کی چاہ کا الزام لگانے والا بندہ خود کہیں نہ کہیں ان اجناس کی کمی کو لے کر احساس کمتری کا شکار ہوتا ہے۔ ایسے میں اگر کسی کو کسی بھی قسم کا احساس کمتری ہے تو اس پر سنجیدگی سے کام کرنا چاہیے۔ سوشل میڈیا خطرناک چیز ہے۔ لائیکس اور کمنٹس کو لے کر سنجیدہ ہونا سوچنے کا مقام ہے۔
اس کے باوجود بھی اگر لائیکس اور کمنٹس کا الزام لگانا ہو تو یہ دیکھ لیں کہ اگلا مذہب یا مسلک (بشمول پاکستان تحریک انصاف) کے حق میں لکھ رہا ہے یا خلاف۔ اگر خلاف لکھ رہا ہے تو لائیکس کمنٹس کا رونا ڈالنا حماقت ہے کیونکہ فی زمانہ لائیکس و کمنٹس کا آسان ترین راستہ ان کے حق میں بات کرنا ہی ہے۔
مزیدبرآں، اگر کسی بھی دوست کو اعتراض ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو لے کر اس کی دل آزاری ہوئی ہے تو میرا خیال ہے آپ غلط مائینڈ سیٹ کے بندے کے ساتھ اس سوشل میڈیائی یاری میں ہیں۔ فورا سے پیشتر مجھ سمیت ہر اس بندے کو انفرینڈ یا بلاک ماریے جو آپ کے نزدیک سیاست کو لے کر آپ کی دل آزادی کا باعث بننا ہے۔ آپ کے لیے پہلی ترجیح مینٹل ہیلتھ ہونی چاہیے اور مجھ جیسے ناہنجار کے ہوتے آپ کا فشار خون بڑھتے ہی رہنا ہے۔
اس کے علاوہ کسی کو مجھے گالیاں پڑتے دیکھ کر دکھ ہوتا ہے تو میں آپ کے جذبات کی قدر تو ضرور کرتا ہوں لیکن آپ کو مشورہ دوں گا کہ غیرت کے کسی بھی دو نمبر معیار سے جتنا جلدی ممکن ہو جان چھڑائیے۔ یہ آپ کی شخصیت کے لیے مضر ہیں۔
مزید یہ کہ جس کسی کو بھی یہ غلط فہمی ہے کہ میری ہر پوسٹ خان یا سیاست پر ہوتی ہے تو میری پچھلی بیس تیس جتنی ہو سکے پوسٹیں اٹھا کر طے کر لے کہ وہ کہاں کتنا ٹھیک ہے۔ شماریات حقیقت جاننے کا ایک اچھا طریقہ ہے۔ مجھے برا لگے گا اگر میرا کوئی دوست ایسی بات کرکے خود کو مضحکہ خیز ثابت کرے۔
کوئی اپنی دانست میں یہ سمجھتا ہے کہ خان صاحب پر پوسٹ کرنے سے لائیکس کمنٹس زیادہ آتے ہیں تو اس کے لیے بھی میری ہی پچھلی بیس تیس پوسٹس سامنے ہیں۔ یہ فقط ایک مغالطہ ہے جو بدقسمتی سے فکری بھی نہیں۔
سب سے اہم بات یہ کہ سوشل میڈیا پر ایسا مواد نظر آتا ہے جو آپ کو پسند نہیں تو نظر انداز کرکے اپنا باقی کا دن بہتر بنانے میں صرف کیجئے۔ متواتر ناپسندیدہ مواد کسی ایک فرد کی جانب سے دکھائی دے تو اسے انفرینڈ یا بلاک کرکے جان چھڑائیے۔ امت کی اصلاح کا ٹھیکا آپ کے پاس نہیں بیشک آپ کو یہ زعم کیوں نہ ہو۔ نصیحت بہت زور کی آرہی ہو تو کر ضرور دیجئے البتہ اس نصیحت سے اوروں کو بدبو آئے تو نالت بھیج کر آگے بڑھ جانا سیکھیے۔
ایک بندہ جذباتی ہے یہ سمجھ میں آتا ہے۔ بندہ کسی کھوتے سیاستدان کے چکر میں تعلقات خراب کرنے پر اتر آئیں تو یہ اس کی شخصیت کی کمزوری ہے جو یقینا اس کے لیے نقصان دہ ہے مگر یہ کہ اس کو سمجھنے میں وقت لگے گا۔
یہ چند دل کی باتیں ہیں جو فقط فرینڈ لسٹ میں شامل زود رنج احباب کے لیے ہیں۔ باہر سے آکر گالیاں دینے والے اپنے عمل میں اتنے ہی آزاد ہیں جتنا میں ان کو جواب دینے میں۔
بردارانِ کرام۔۔ دورِ حاضر کے کسی بھی اٹھائی گیر کے ساتھ تقدیس جوڑنا آپ کا حق ہے، اس تقدیس کو صفر سے ضرب دے دینا دوسروں کا حق۔ آپ کا دل اور آپ کی دل آزاری کہیں کسی پر بھی حجت نہیں۔