Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Maaz Bin Mahmood
  4. Fatty Fatty Boom Boom

Fatty Fatty Boom Boom

فیٹی فیٹی بوم بوم

1999 میں اپنی سابقہ گرل فرینڈ کے قتل کے الزام میں گرفتار ہونے والے پاکستانی نژاد امریکی نوجوان عدنان سید کے بارے میں آپ میں سے کئی لوگوں نے سنا ہوگا۔ عدنان سید نے اپنی جوانی کے بیس برس جیل میں گزارے۔ اس دوران عدنان کے چند دوستوں نے عدنان کو انصاف دلانے کی جد و جہد تواتر سے جاری رکھی۔ ان دوستوں میں سے اہم ترین عدنان کے کلاس فیلو سعد چوہدری کی بہن رابعہ چوہدری رہیں۔ اس کیس کے بارے میں سرکاری تفتیش سے کہیں بہتر تحقیات مشہور زمانہ پوڈکاسٹ Serial میں ہوئی۔ پوڈکاسٹ سیریل کی میزبان اور صحافی سارہ کوئنگ کے مطابق یہ رابعہ چوہدری تھیں جنہوں نے عدنان سید کے کیس کے بارے میں ان سے رابطہ کیا۔ اس کے بعد جو ہوا وہ ایک طویل تاریخ ہے۔

یہ کتاب البتہ رابعہ چوہدری کی اپنی سوانح حیات ہے۔ کتاب کے نام Fatty Fatty Boom Boom سے ظاہر ہے کہ اس کا مرکزی خیال کھانے پینے اور موٹاپے اور فیملی کے گرد گھومتا ہے۔ رابعہ البتہ اس ایک کتاب کے ذریعے بہت کچھ کہہ گئی ہیں۔

رابعہ چوہدری کے والدین شادی کے کچھ عرصے بعد امریکہ منتقل ہوگئے تھے۔ پنجابی والد اور اردو سپیکر والدہ کی سب سے بڑی بیٹی ہو کر امریکہ میں پرورش پاتے ہوئے رابعہ نے پاکستانی ڈائسپورا پر خوب روشنی ڈالی ہے۔ رابعہ کے تجربات و مشاہدات کو لے کر میں الحمد للّٰہ ایک بار پھر اس بات پر مزید پکا ہوا ہوں کہ پاکستان سے باہر رہنا ہو تو دیسی کمیونٹی سے دور رہنا بھلا ہے، گو رابعہ چوہدری ضروری نہیں اس سے اتفاق کریں۔ رابعہ نے اپنے وزن اور خوش خوراکی کو لے کر بچپن سے لڑکپن، پھر جوانی اور پھر شادی بیاہ و بعد از شادی بیاہ کے تجربات لکھے ہیں۔ کتاب کے اس حصے میں آپ کو پنجاب اور کراچی کے پکوان اور ان دونوں گھرانوں میں پکنے والی عمومی خوراک کا فرق اچھی طرح سے سمجھ آنے لگے گا۔

معاشرتی برائیاں عموماََاس قدر نارملائز ہوچکی ہوتی ہیں کہ اکثر اوقات ہمیں احساس ہی نہیں ہوتا کہ ہم جانے انجانے میں کسی کا کس شدت سے دل دکھا رہے ہیں۔ موٹاپے کو لے کر رابعہ چوہدری کے تجربات و مشاہدات پڑھتے یا سنتے ہوئے آپ کو شاید احساس ہوجائے کہ ایک انسان کو ایک عام سا طعنہ بھی کس قدر دکھی کر سکتا ہے۔ رابعہ کو پڑھتے ہوئے مجھے احساس ہوا کہ ہمارے ارد گرد بہت سے لوگ فیمنزم پر فخریہ انداز میں بات کرتے ہیں مگر باڈی شیمنگ کرتے ہوئے انہیں احساس بھی نہیں ہوتا کہ یہ بھی ایک غلط حرکت ہے۔

رابعہ چوہدری اس کتاب کے ذریعے جوائینٹ فیملی سسٹم پر بھی اپنے تجربے کے مطابق روشنی ڈالتی ہیں جو اچھا خاصہ بھیانک ہے۔ رابعہ کے پہلے شوہر نے شادی کے چند ہی ہفتوں بعد پہلی بار ان پر ہاتھ اٹھایا۔ رابعہ کے مطابق یہ وہ مقام تھا جہاں میاں بیوی کے رشتے کے لیے درکار بنیادیں یکسر ختم ہوگئی تھیں۔ اس کے باوجود اس رشتے کو نبھاتے نبھاتے اور پھر اس سے باہر نکلتے رابعہ کو پانچ سال لگ گئے۔ پہلے شوہر سے رابعہ کی ایک بیٹی ہوئی۔ رابعہ کے سسرال بشمول پہلے شوہر نے ان پانچ برسوں میں جہاں تک ممکن تھا وہاں سے آگے تک جا کر ان کے موٹاپے کو لے کر ان کی تذلیل کی۔ ان کے مطابق شادی کے اگلے ہی دن انہیں بلا کر بتایا گیا کہ آج سے جوائینٹ فیملی سسٹم کا کھانا بنانا تمہاری ذمہ داری ہے اور یوں انہیں عملی طور پر ایک ملازمہ کا درجہ دے دیا گیا۔ رابعہ کے مطابق علیحدگی اور بیٹی کی کسٹڈی کے دوران ہی رابعہ وکالت کا امتحان پاس کرنے کی کوشش کرتی رہیں۔ ایک بار پھر اس حصے میں رابعہ آپ کو خوراک، لائف سٹائل اور مصروفیات کے درمیان پچیدہ تعلق پر خوب روشنی ڈالتی نظر آئیں گی۔

پہلی شادی ختم ہونے کے کچھ عرصے بعد رابعہ سے ایک بار پھر کسی کو محبت ہوئی جو بعد ازاں رشتہ ازدواج میں بدل گئی۔ رابعہ کے دوسرے شوہر خود ناصرف ایک foodie خوش خوراک تھے بلکہ وزن کے مسائل سے بھی گزر چکے تھے لہٰذا اب کی بار شادی کا تجربہ خوشگوار رہا۔ دوسرے شوہر سے رابعہ کی ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہوا۔ رابعہ کا پہلا بیٹا یعنی تیسری اولاد اس وقت ہوئی جب رابعہ کی پہلی بیٹی انیس برس کی تھیں۔ اس بارے میں تفصیل کا کتاب پڑھ کر یا سن کر ہی مزا آئے گا۔

اس کتاب کے انتخاب کی میری بنیادی وجہ اس کا کھانے پینے سے متعلق ہونا تھا۔ کتاب خوراک سے متعلق تو تھی ہی، لیکن جو تجربات، واقعات، مشاہدات اور احساسات بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بیان ہوئے میں شروع سے آخر تک خود کو ان سے جڑا محسوس کرتا رہا۔ مثلاً ایک موقع پر رابعہ چوہدری نے سیور فوڈ پر جانے کا ذکر کیا۔ خدا کی قسم میری تو آنکھوں میں آنسو آگئے سیور پہلی بار جانے کی یادداشت سن کر۔ سیور ہی کا ذکر کرتے ہوئے رابعہ نے پلاؤ اور بریانی کے درمیان فرق پر بات کی اور اپنے والد صاحب کے بریانی اور پلاؤ سے متعلق خیالات بیان کیے۔ وہ بھی بہت دلچسپ رہے۔ اسی طرح کئی مقامات پر رابعہ نے کراچی اور پنجاب والوں کے کھانوں کے بیچ فرق کا کافی حقیقی تجزیہ کیا ہے۔

یہ کتاب ختم کرکے میں سیدھا عدنان سید سے متعلق پوڈ کاسٹ پر جمپ مار چکا ہوں۔ اگر آپ کو بھی کھانے پینے سے رغبت ہے، موٹاپے کی اذیت سے گزر رہے ہیں یا گزر چکے ہیں اور ڈائسپورا کے تجربات میں دلچسپی ہو تو لازمی پڑھیے گا۔

Check Also

Imran Khan Ya Aik Be Qabu Bohran

By Nusrat Javed