1.  Home/
  2. Blog/
  3. Maaz Bin Mahmood/
  4. Chand Aham Haqaaiq

Chand Aham Haqaaiq

چند اہم حقائق

چند اہم حقائق جو گزشتہ چند ایام میں سمجھ آئے وہ کچھ یہ ہیں۔۔

1۔ تحریک انصاف نے دراصل دو تہائی اکثریت لینی تھی جو انہیں نہ لینے دی گئی لہٰذا دیگر شواہد کے ساتھ ساتھ اس حجت کے باعث بھی دھاندلی ثابت ہے۔

2۔ مذکورہ بالا حقیقت پر ایمان فقط یوتھیے نہیں رکھتے۔

3۔ پاکستان میں انتخابات کے شفاف ہونے پر چونکہ کبھی کوئی اختلاف نہیں رہا لہٰذا تاریخ میں پہلی بار غیر شفاف انتخابات پر شور مچنا فطری کے۔ ویسے بھی انتخابات اسی صورت شفاف ثابت ہوتے جب تحریک انصاف کلین سویپ کرتی، جیسا کہ 2018 کے انتخابات۔

4۔ ن لیگ تیس سیٹوں والی سیاست جماعت ہے جسے سیاسی جماعت کہنا بھی اب غلط ہوگا۔ پیپلز پارٹی قائم ہے۔ تحریک انصاف حقیقت ہے۔ مسلم لیگ دراصل ختم ہوچکی ہے۔

5۔ فوج نے دھاندلی کرکے تحریک انصاف کو دو تہائی اکثریت سے محروم رکھا لہٰذا تیس سیٹوں والی ن لیگ ملعون ہے۔ پیپلز پارٹی جیسی شفاف جماعت کے ساتھ اتحاد فطری ہے۔ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں کلیدی کردار ادا کرنے والی متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ تحریک انصاف کا اتحاد بھی عین شرعی ہے۔

6۔ تحریک انصاف پاکستان کی واحد قومی سیاسی جماعت ہے۔ اگرچہ سندھ بھر میں پیپلز پارٹی شفاف انتخابات کے ذریعے جیتی ہے تاہم قومی جماعت پھر بھی تحریک انصاف ہی ہے۔

7۔ سندھ چونکہ پاکستان کا حصہ نہیں لہٰذا وہاں کی قومی جماعت پیپلز پالٹی ہے۔

8۔ پیپلز پالٹی سندھ بھر میں کمال پرفارمنس کے باعث الحمد للہ سندھ بھر سے کلین سویپ کرنے میں کامیاب رہی۔

9۔ عمران خان صادق و امین ہے، سائفر کیس سچا ہے، لہٰذا اس کا اپنی خالق فوج کے خلاف توپوں کا رخ کرنا عین جائز بلکہ کارخیر ہے۔

10۔ عوام ہمیشہ فوج کے خلاف اپنا حق رائے دہی استعمال کرتی ہے۔ 2018 کے انتخابات البتہ اس سے مستشنی ہیں۔

11۔ پاکستان کے جملہ مسائل کا واحد حل لارجر ری کنسلییشن ہے تاہم تحریک انصاف کو چوروں ڈاکوؤں کے ساتھ بیٹھنے سے گریز کرنا چاہئے۔

12۔ پاکستان پیپلز پالٹی مذکورہ بالا شرط سے مستشنی ہے۔ اس کے ساتھ کوئی بھی صادق یا امین بیٹھ سکتا ہے۔

12۔ لارجر ری کنسیلییشن میں تمام جماعتوں کا شامل ہونا ضروری ہے تاہم چونکہ خان صاحب چوروں ڈاکوؤں کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں لہٰذا ان کے بغیر ہی لارجر ری کنسیلییشن کی گنجائش نکالنی چاہئے۔ خان صاحب کے بغیر لارجر ری کنسیلییشن بہرحال قبول نہ ہوگی۔

14۔ رائے عامہ کو گوئبلز نما پراپیگنڈے سے کبھی اثرانداز نہیں کیا گیا اور 2008 سے 2018 تک دس سال لگ کر تو بالکل ایسا نہیں ہوا لہٰذا خان صاحب کے حق میں عوامی رائے عین فطری ہے جس میں پانچویں نسل کے مجاہدین کا کوئی حصہ نہیں۔

15۔ عوامی رائے ہمیشہ تحریک انصاف کے حق میں ہوتی ہے پھر چاہے تحریک انصاف فوج کے پہلے والے سر پر براجمان ہو یا دوسرے والے سر پر۔

16۔ سیاسی اتفاق رائے المعروف لارجر ری کنسیلییشن سے تحریک انصاف دور بھاگے تو غلطی باقی جماعتوں کی جبکہ باقی جماعتیں دور بھاگیں تو غلطی فوج کی ہوتی ہے۔

17۔ ثاقب نثار کا ہر فیصلہ ضمیر کی آواز جبکہ فائز عیسی کا ہر فیصلہ فوج کی ایماء پر تھا/ہے۔

18۔ مسلم لیگ کو چاہئے پیپلز پالٹی اور تحریک انصاف کو مل کر حکومت بنانے دے۔ ایسا کرنے سے پیپلز پالٹی اور تحریک انصاف کے دلوں میں محبت و مودت پیدا ہوگی اور وہ آپ کو اگلی بار دوگنا تگنا یا انشاءاللہ چوگنا کر دیں گے۔

19۔ 2018 انتخابات کے بعد وکٹیں گرنا جائز تھا تاہم 2024 میں آزاد امیدواروں کو اپنی جماعت میں ضم کرنا حرام اور غیر شرعی ہے۔

20۔ نواز شریف کی حافظ سے گل ہو چکی تھی تاہم پھر قوم یوتھ نے پانسے پلٹ دیے۔ عوام کی طاقت الحمد للہ پہلی بار سامنے آئی۔ اس سے پہلے عوامی طاقت سوئی پڑی رہتی تھی۔

Check Also

Kachhi Canal Ko Bahal Karo

By Zafar Iqbal Wattoo