Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Maaz Bin Mahmood
  4. Baap Ka Khat Betay Ke Naam

Baap Ka Khat Betay Ke Naam

باپ کا خط بیٹے کے نام

تمہارے بغیر زندگی جاری و ساری تھی۔ پھر بھی ہم نے تمہارے وجود کے لیے رب باری تعالی کو عرضی ڈالی۔ تم سے پہلے تمہاری طرز کی دو نعمتیں موجود تھیں۔ پھر بھی ہم نے تمہارے وجود کی چاہت کا اظہار کیا۔ تمہاری ماں نے تمہیں نو ماہ پیٹ میں رکھا۔ تم اور تمہارے بہن بھائی آسانی سے دنیا میں قدم رنجہ نہیں ہوتے۔ تم اپنے باپ کا ڈی این اے رکھتے ہو۔ یقیناً نوابی تمہارے نصیب میں لکھی ہے۔ پھر چاہے تم کتنے ہی آسودہ حال یا امیر کبیر گھرانے میں آنکھ کیوں نہ کھولتے۔ شہزادہ تو تم نے بننا ہی تھا۔ شہزادے تم بن گئے۔

پچھلے دو بہن بھائیوں کی نسبت اس بار تمہاری پہچان کی ذمہ داری میں نے اپنے ذمے لی۔ تمہاری پہچان کے لیے میں نے ایک فرشتے کا نام منتخب کیا۔ میں نے فیصلہ کیا کہ تمہیں میکائل بن معاذ کے نام سے پکارا جائے گا۔ میں جانتا ہوں تم اس فیصلے پر بے بس ہو۔ آئیندہ بھی بے بس رہو گے۔ بس یہ جان رکھو کہ جانے کتنے ہی ناموں میں تمہارے باپ کو یہ نام خوبصورت لگا۔ تمہاری ماں بہت پیاری مخلوق ہے۔ بہت معصوم انسان۔ پہلے پہل کبھی کسی زمانے میں اسے منانے کو آنکھیں دکھانی پڑتی تھیں۔ اب تو کچھ ایسا وقت ہے کہ میری رضا میں اس کی رضا ہے۔ میرے پاس یہ جاننے کو کوئی طریقہ نہیں کہ اس نے دل سے میرے اس فیصلے کو قبول کیا تاہم ہمارے درمیان عشق و محبت کا جو درجہ مروج ہے اسے پرکھتے ہوئے میں فخر سے کہہ سکتا ہوں کہ اسے میرا مجوزہ یہ نام دل سے پسند آیا ہوگا۔ ویسے بھی اس کا ایک اور فقط ایک چہرا ہے۔ اور جب جب وہ تمہارا یہ نام پکارتی ہے اس کا چہرا فرط جذبات سے سرخی پا لیا کرتا ہے۔ پس میں یہ ماننے پر مجبور ہوں کہ ناصرف تمہارا ننھا وجود تمہاری ماں کے لیے محبت کا استعارہ ہے بلکہ تمہارا نام، میکائیل، ایک فرشتے کی مانند اس کے لیے پاک، معصوم اور عقیدت کا باعث بھی ہے۔

کسی زمانے میں اپنے ابا کی طرح میں بھی بدمست ہاتھی تھا۔ مجھے ان کی جوانی کے کارنامے پرانے محلے والوں کی زبان سے سننے کو ملا کرتے تھے۔ تم بھی بہت سے قصے سنو گے کیونکہ ہم تینوں کا خون بہرحال ایک ہی ہے۔ لیکن مجھے بھی اپنے باپ کی طرح موروثیت میں، خون میں لمبی چوڑی جائداد کی فہرست کی بجائے بیماریوں کی ایک لسٹ ملی ہے۔ میری دعا ہے کہ اس معاملے میں تم اپنی ماں پر جاؤ اور عارضہ قلب سے محفوظ رہو۔ مدعا یہ کہ میں تم سے محبت تو کرتا ہوں البتہ میرے میکائیل، میرے ننھے فرشتے، میں شاید بوڑھا ہو چکا ہوں۔ اب بیماریاں میرے ارد گرد منڈلاتی ہیں۔ وباء کے بارے میں مجھے بتایا جاتا ہے کہ بوجہ میرے عارضے یہ میرے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ میری دعا ہے کہ تم اس خوف سے محفوظ رہو۔

آج تیسرا دن ہے کہ مجھے تمہاری ایک عدد ویڈیو موصول ہوئی۔ اپنے اسلاف کی نسبت ہم یوں بھی خوش قسمت ہیں کہ ہمیں اپنے پیاروں کی بابت خوش خبری سننے کو مہینے بھر منتظر نہیں رہنا پڑتا۔ یہاں تمہاری بہن یا بھائی نے کوئی حرکت کی وہاں مجھے اس کی اطلاع بذریعہ واٹس ایپ موصول ہوگئی۔ پس تمہاری حرکات سے بھی میں بشکریہ ٹیکنالوجی آگاہ رہتا ہوں۔

تم نے تین دن پہلے اپنی زندگی کا پہلا قدم اٹھایا۔

تم نے اپنی زندگی کا پہلا قدم اٹھایا۔ کیا تم جانتے ہو یہ تمہاری پیدائش کے بعد سے اب تک تمہارا پہلا کارنامہ ہے؟ یقیناً تم نہیں جانتے ہوگے۔ کم از کم اس وقت تم اس حقیقت سے ناواقف ہوگے۔ میں تمہارے اس قدم سے متعلق اپنی خوشی کا ایک اظہار کرنا چاہتا ہوں۔ کیا معلوم کل میں رہوں نہ رہوں۔ تمہارے لیے یادیں چھوڑے جا رہا ہوں کہ ان یادوں کے سہارے تمہیں تمہارے باپ کی محبت کی تپش محسوس ہوتی رہے۔ وہ محبت جو میں اپنے باپ کی جانب سے مس کیا کرتا ہوں۔ تمہارے دادا ایک بہترین لکھاری تھے۔ معلوم نہیں کیوں خداوند پاک نے انہیں اس قدر جلدی ہم سے چھین لیا۔ کاش کہ وہ تمہارے بڑے بھائی کی طرح تمہارا ہاتھ پکڑ کر تمہیں بھی چلا پاتے۔

ابھی تمہیں کئی ہاتھ تھامنے ہوں گے۔ تمہیں سیکھنا ہوگا کہ کب کس کا ہاتھ پکڑ کر چلنا ہے۔ ہاں تم دھوکے بھی کھاؤ گے۔ جیسے تمہارے دادا تمہارے باپ نے کھائے۔ لیکن میں جانتا ہوں کہ تمہاری قوت مشاہدہ بھی تمہارے اجداد کی طرح قابل ذکر ہوگی۔ تم بھی بہت جلد سیکھ جاؤ گے کہ کون سا ہاتھ تھامنا ہے کون سا نہیں۔ فی الوقت میرا مشورہ ہے جو یقیناً تم سمجھنے سے اس وقت قاصر ہو گے کہ اپنی ماں کا ہاتھ تھامے رکھو۔ بلکہ میں کہتا ہوں زندگی بھر اپنی ماں کا ہاتھ تھامے رکھنا۔ اسی میں فلاح ہے، اسی میں کامیابی۔

یہ بات یاد رکھنا کہ تمہاری زندگی کا یہ پہلا قدم تمہارے باپ کے لیے بہت معنی رکھتا ہے۔ اس قدر معنی کہ تمہارا باپ جو بوجہ تنہائی پہلے ہی خاموش رہا کرتا ہے، تمہارے پاس اس وقت موجود نہ ہونے کے باعث مزید خاموش ہو چکا ہے۔ بیشک یہ تمہارا کارنامہ ہے۔ بیشک یہ تمہارے باپ کے لیے ایک خوشخبری ہے لیکن تم اس خوشخبری میں رلا دینے والی خوشی اور غم بیک وقت محسوس تو کرو۔ تمہارا باپ اس وقت تمہارے پاس نہیں۔ کیسی بے بسی ہے یہ۔ کیسی محرومی ہے یہ۔ اور پھر بھی خوشی؟ رلا دینے والی خوشخبری؟

لیکن تمہارا باپ پرامید ہے۔ وہ مثبت سوچ رکھتا ہے کہ وباء کے یہ دن جلد اپنے اختتام کو پہنچیں گے۔ تب تک شاید تمہیں چلنے کے لیے ہاتھ تھامنے کی ضرورت محسوس نہ ہو لیکن شاید قدم بڑھانے کے لیے سمت کا تعین تمہارا باپ ہی کرنا سکھائے۔ تب تک تم قدم بڑھانے کی پریکٹس جاری رکھو۔ میری دعائیں تمہارے ساتھ ہیں۔ تب تک میں تمہارے بغیر تنہائی میں جینا سیکھ رہا ہوں۔ یقین مانو تمہارے بغیر جینا مشکل ہے۔ خوش قسمتی کہہ لو یا بدقسمتی، یہ ممکن بہرحال ضرور ہے۔

تمہارا باپ

معاذ بن محمود

Check Also

Kahani Aik Deaf Larki Ki

By Khateeb Ahmad