Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Komal Shahzadi
  4. Selab, Qudarti Afat Ya Insani Kotahi?

Selab, Qudarti Afat Ya Insani Kotahi?

سیلاب، قدرتی آفت یا انسانی کوتاہی؟

پاکستان ہر سال مون سون کے موسم میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا کرتا ہے۔ دریا بپھر جاتے ہیں، بستیاں اجڑتی ہیں، فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں اور قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ سب صرف قدرتی آفت ہے یا اس میں انسانی کوتاہی کا بھی عمل دخل ہے؟

سیلاب بلاشبہ ایک قدرتی مظہر ہے۔ جب بارش معمول سے زیادہ ہو، جب گلیشیئرز پگھلیں یا جب دریاؤں میں طغیانی آئے تو زمین کا ایک خاص جغرافیہ متاثر ہوتا ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقوں میں موجود گلیشیئرز اور پہاڑی ندی نالے اگر وقت پر کنٹرول نہ کیے جائیں تو نشیبی علاقے زیر آب آ جاتے ہیں۔ اس لحاظ سے قدرت کا عمل دخل ہے، لیکن یہی قدرتی عمل دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی ہوتا ہے، وہاں نقصانات کیوں کم ہوتے ہیں؟

بدقسمتی سے پاکستان میں سیلاب کی شدت اور نقصانات زیادہ تر انسانی کوتاہیوں کا نتیجہ ہوتے ہیں:

نہ تو ڈیم بروقت بنائے گئے اور نہ ہی پرانے آبی ذخائر کو مؤثر طریقے سے سنبھالا گیا۔ کالا باغ ڈیم جیسے منصوبے سیاست کی نذر ہو گئے۔

جنگلات قدرتی حفاظتی دیوار ہوتے ہیں جو پانی کو جذب کرکے سیلاب کی شدت کم کرتے ہیں۔ مگر ہمارے ہاں درختوں کی کٹائی معمول بن چکی ہے۔

شہروں اور دیہات میں برساتی نالوں پر ناجائز تعمیرات کر لی جاتی ہیں، جو پانی کے قدرتی بہاؤ میں رکاوٹ بنتی ہیں۔

متاثرینِ سیلاب تک امداد بروقت نہیں پہنچتی۔ حکومت کے پاس نہ تو جدید سہولیات ہیں، نہ ہی مربوط نظام۔

سیلاب کے خطرات سے نمٹنے کے لیے لوگوں کو تربیت دینا، پیشگی خبردار کرنا اور محفوظ مقامات تک رسائی دینا نہ ہونے کے برابر ہے۔

اگرچہ قدرت کا عمل دخل ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر ہم بروقت اقدامات کریں، ماحولیاتی توازن کا خیال رکھیں، دریا کے راستوں کو نہ چھیڑیں اور انفراسٹرکچر بہتر بنائیں تو سیلاب کے نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔

سیلاب کو صرف "قدرتی آفت" قرار دینا ایک آسان مگر غیر ذمہ دارانہ بیانیہ ہے۔ درحقیقت، سیلاب ہماری اجتماعی غفلت، بدانتظامی اور ماحولیاتی بے حسی کا آئینہ ہے۔ جب تک ہم سنجیدہ اصلاحات نہیں کرتے، ہر سال سیلاب آئے گا، زمینیں بہائے گا اور ہمیں ایک بار پھر یہی سوال کرنے پر مجبور کرے گا:

"یہ آفت ہے یا ہماری کوتاہی؟"

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan