Nasal e Nao Ko Nafsiyati Masail Kyun Aur Unka Hal
نسل نو کو نفسیاتی مسائل کیوں اور انکا حل
بچےکی تربیت میں ایک ماں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اولاد کی پہلی درسگاہ بھی ماں کی گود ہے۔ یعنی بچہ اپنے ابتدائی دو تین سال اپنی ماں کے ساتھ دن و رات گزارتا ہے جس سے ماں کی بہت سی عادات بچے میں منتقل ہوجاتی ہیں بلکہ میڈیکلی دیکھیں تو بچے کی پیدائش سے قبل نو ماہ بھی ماں کی طبیعت کے اثرات ہونے والے بچے پر پڑتے ہیں۔ تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ جدید دور کی ماں نفسیاتی مسائل کا شکار ہو تو اُس کی اولاد اس سے محفوظ رہ جائے۔ اگر مائیں نفسیاتی ماحول کا شکار رہیں گی تو نئی نسل کے مسائل جوں کے توں رہیں گے۔
ماؤں کی نفسیاتی تندرستی کا اگلی نسل پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ جب مائیں نفسیاتی پریشانی کا شکار ہوتی ہیں، تو یہ اپنے بچوں کے لیے پرورش اور معاون ماحول فراہم کرنے کی ان کی صلاحیت کو متاثر کر سکتی ہے۔
یہ بین النسلی صدمے کے ایک چکر کا باعث بن سکتا ہے جہاں ماں کا غیر حل شدہ جذباتی درد اور تناؤ اس کے بچوں تک پہنچ جاتا ہے۔ یہ مختلف طریقوں سے ظاہر ہوسکتا ہے جیسے۔۔
1۔ جذباتی ضابطے کی مشکلات
2۔ بے چینی، ڈپریشن، یا دماغی صحت کے دیگر مسائل
3۔ صحت مند تعلقات بنانے میں دشواری
4۔ کم خود اعتمادی یا اعتماد
5۔ بڑھتا ہوا تناؤ اور صدمے کا خطرہ
ماں کی نفسیاتی صحت بچوں کی نشوونما اور ان کی اپنی نفسیاتی صحت پر بہت زیادہ اثرانداز ہوسکتی ہے۔ ماں کی نفسیاتی صحت کا بچوں پر مثبت اور منفی دونوں طرح کے اثرات ہوسکتے ہیں۔
ماں کی نفسیاتی صحت کے مثبت اثرات:
1۔ حفظان صحت: ماں کی نفسیاتی صحت بچوں کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ماں کے صحت مند رویے اور اس کے مثبت خیالات بچوں کو ایک صحت مند ماحول فراہم کرتے ہیں۔
2۔ بچوں کی نشوونما: ماں کی نفسیاتی صحت بچوں کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ماں کے مثبت رویے اور اس کے خیالات بچوں کو ایک صحت مند ماحول فراہم کرتے ہیں۔
3۔ بچوں کی تعلیم: ماں کی نفسیاتی صحت بچوں کی تعلیم میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ماں کے مثبت رویے اور اس کے خیالات بچوں کو ایک صحت مند ماحول فراہم کرتے ہیں جو ان کی تعلیم میں مدد کرتا ہے۔
ماں کی نفسیاتی صحت کے منفی اثرات:
1۔ بچوں کی صحت: ماں کی نفسیاتی صحت بچوں کی صحت پر بھی اثرانداز ہوسکتی ہے۔ ماں کے منفی رویے اور اس کے خیالات بچوں کو ایک غیر صحت مند ماحول فراہم کرتے ہیں جو ان کی صحت پر منفی اثرات ڈال سکتا ہے۔
2۔ بچوں کی تعلیم: ماں کی نفسیاتی صحت بچوں کی تعلیم میں بھی منفی اثرات ڈال سکتی ہے۔ ماں کے منفی رویے اور اس کے خیالات بچوں کو ایک غیر صحت مند ماحول فراہم کرتے ہیں جو ان کی تعلیم میں مدد نہیں کرتا۔
3۔ بچوں کی نشوونما: ماں کی نفسیاتی صحت بچوں کی نشوونما میں بھی منفی اثرات ڈال سکتی ہے۔ ماں کے منفی رویے اور اس کے خیالات بچوں کو ایک غیر صحت مند ماحول فراہم کرتے۔
اس منفی اثرات کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت ہے جو ماؤں کی نفسیاتی ضروریات کو پورا کرے اور انہیں ضروری مدد اور وسائل مہیا کرے۔ نفسیاتی مسائل سے بچاو کی کچھ تدابیر درج ذیل ہیں۔
1۔ ذہنی صحت کی خدمات اور علاج تک رسائی:
اگر ایک عورت کو کوئی قدرتی ذہنی مسائل ہیں تو کسی معالج سے اس کا بروقت علاج کروایا جائے ناکہ تاخیر کی جائے۔
2۔ سوشل سپورٹ نیٹ ورکس اور کمیونٹی کنکشن:
ایک عورت جتنا سوشل اور کمیونٹی کنکشن رکھے گی تو وہ overthinking جیسی مرض سے محفوظ رہے گی۔ دوسرے الفاظ میں کہ ابلاغ سے بھی آپ ذہنی الجھنوں کا شکار ہونے سے کافی حد تک بذات خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ اس لیے سعی یہ کی جائے عورت کے لیے ایسا ماحول پیداکیا جائے۔
3۔ اقتصادی بااختیار بنانا اور استحکام
ایک بااختیار عورت بھی کافی حد تک مضبوط ہوتی ہے جو معاشرے کے مسائل کا سامنا باآسانی کرلیتی ہے اس کے چیلنجز کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیتی اور ایک گھر کی عورت جو ہر وقت ایک ہی جگہ میں رہے وہ بھی نفسیاتی عارضوں میں مبتلا ہوسکتی ہے۔
4۔ خوشگوار اور مثبت ماحول:
ایک عورت اگر گھر کی چار دیواری میں موجود ہے تو اس کے لیے خوشگوار اور مثبت ماحول رکھا جائے تاکہ اگلی نسل بھی ایسے ہی ماحول میں پروان چڑھے۔ طنز، لڑائی جھگڑے، باتیں کسنا، نیچا دکھانا وغیرہ جیسے منفی ماحول سے گریز برتا جائے اور کوشش کی جائے کہ ایسا ماحول نہ بنے۔
مندرجہ بالا چند نکات جن پر عمل کرکے کچھ حد تک ہم ماوں اور نئی جنریشن کو نفسیاتی عارضوں سے باہر لانے کی کاوش کرسکتے ہیں۔
ماؤں کی نفسیاتی بہبود کو ترجیح دے کرہم اگلی نسل کو صحت مند اور زیادہ لچکدار بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔ بچے کا مزاج و رویہ دونوں ماں سے زیادہ کنورٹ ہوتا ہے یعنی ماں خوشحال تو بچے بھی خوشحال ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ نئی آنے والی جنریشن نفسیاتی مسائل کا شکار نہ ہو تو بنیادی جڑ ماں کے لیے خوشگوار ماحول کو ترجیح دی جائے۔ Micere keels کا کہنا ہے:
"Behavior is the language of trauma. Children will show you before they tell you that they are in distress. "

