1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Zehr e Hilahil Ko Kabhi Keh Na Saki Qand

Zehr e Hilahil Ko Kabhi Keh Na Saki Qand

زہرِ ہلا ہل کو کبھی کہہ نہ سکی قند

عمران خان نے حافظہ آباد کے جلسے سے خطاب کیا جس کا آغاز پھر" ایاک نعبدُ ا ایاک نستعین "سے شروع کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ میں 25 سال سے اسلام کی تبلیغ کر رہا ہوں۔ ان کی تقریر بلا شبہ بہت خوب تھی۔ اتنی پر اثر کہ میں ایک دفعہ پھر سادہ لوح عوام بن گئی جب عمران خان کی شروع کی تقریروں سے متاثر ہو کر زندگی کا پہلا ووٹ عمران خان کو دیا، میں اتنی متاثر ہوئی کہ پھر سے خواب دیکھنے لگی کہ پاکستان جس مقصد کےلئے بنایا گیا ہے وہ شاید پورا ہونے جا رہا ہے۔ عمران خان نے نظریہ پاکستا ن اور علامہ اقبالؒ کے خواب کے بارے میں تفصیل سے بتایا اور یہ بھی بتایا کہ نوجوانوں کی تربیت بے حد ضروری ہے۔

عمران خان نے اپنے اقدامات کا تفصیلی ذکر کیا۔ قائِد اعظم کا بھی ذکر کیا، میں عمران خان کی تقریر سنتے سنتے سو گئی یاپھر خواب میں دیکھنے لگی کہ واقعی پا کستان میں خلافتِ راشدہ قائم ہونے کے قریب پہنچ چکی ہے۔ یہاں پر کامل مسا وات ہے۔ طبقاتی تقسیم ختم ہو چکی ہے۔ ایک نظا مِ تعلیم ہے۔ کاش میری آنکھ نہ کھلتی اور میں یہ خواب دیکھتی رہتی، لیکن صبح میری آنکھ کھل گئی اور مجھے اس پاکستان میں واپس آنا پڑا۔ صبح ہو چکی تھی۔ بچوں کو سکول چھوڑنے گئی اور پھر لینے، سکول سے واپسی پر بچے مجھے کہتے ہیں کہ زمان پارک سے گزرنا ہے۔

میرا چھوٹا بھائی اس وقت سے عمران خان سے متاثر ہے جب انھوں نے ورلڈ کپ جیتا تھا۔ وہ بچہ اب بڑا ہو گیا ہے اور اس کے ساتھ کے بچے بھی بڑے ہو چکے ہیں۔ ان سب کے لئے عمران خان سے بہتر لیڈر پاکستان کو میسر نہیں آیا۔ اس لئے میرے بچے اپنے ماموں کو دیکھتے ہوئے عمران خان کی زیارت کرتے ہوئے گزرتے ہیں۔ لیکن آج کل کے بچوں کے لئے عمران خان کا ورلڈ کپ جیتنا ان کے لئے کوئی خاص واقعہ نہیں ہے، اس لئے کے وہ بچے اس وقت موجود نہیں تھے۔ آنے والے بچے آپ سے کیا سوال کرتے ہیں؟ کیونکہ میں خود ہی ان کو خلافتِ راشدہ کے دور کے واقعات سناتی رہتی ہوں۔

حضرت عمرو بن عاص نے فسطاط میں حضرت عمر کے لئے مکان بنوایا اور اس کی اطلاع انہیں دی۔ آپ نے جواب میں لکھا کہ میں سمجھ نہیں سکا کہ حجاز میں رہنے والے ایک آدمی کا مکان مصر میں کیسے ہو سکتا ہے؟ اس مکان کو رفاہ عامہ کے لئے کھلا چھوڑ دو۔ یہ واقعہ میری بچیاں فا طمہ اور مریم کو یاد تھا تو وہ مجھ سے سوال کرنے لگیں کہ عمران خان نے امریکہ کے دورہ میں تو ہو ٹل میں قیام نہیں کیا تھا وہ ایمبیسی کے کمرے ٹھہرے تھے، مگر وہ جب لاہور آئیں تو گورنر ہاؤس یا چیف منسٹر ہاؤس میں قیام کیوں نہیں کرتے؟ بنی گالہ کے ساتھ ایک اور گھر کی کیا ضرورت ہے؟

اسلا م کی تبلیغ کرنے والے کی اپنی ذاتی زندگی بھی اپنی نہیں رہتی۔ کیوں کہ اسلا م کا پیغام کیا ہے؟ اور پاکستان کے قیام کا مقصد کیا تھا؟ وہ قائدِ اعظم نے 1943 کو آل انڈیا دہلی کے سیشن میں اعلان کیا کہ اس مقام پر میں زمینداروں اور سرمایہ داروں کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ ایسےفتنہ انگیز، ابلیسی نظام کی روح سے جو انسانوں کو ایسا بد مست کر دیتا ہے کہ وہ کسی معقول بات کے سننے کے لئے امادہ ہی نہیں ہوتا۔ عوام کے گاڑھے پسینے کی کمائی پر رنگ رلیاں مناتے ہیں۔ عوام کی مخنت کو غضب کر لینے کا جذبہ ان کے رگ و پہ میں سرایت کر چکا ہے۔

میں اکثر دیہات میں گیا ہوں، وہاں میں نے دیکھا ہے کہ لا کھو ں خدا کے بندے ہیں جنھیں ایک وقت بھی پیٹ بھر کر روٹی نہیں ملتی، کیا اسی کا نام تہذیب ہے؟ کیا یہی پاکستا ن کا مقصد ہے؟ تو میں ایسے پاکستا ن سے باز آیا، اگر ان سرمایہ داروں کے دماغ میں ہوش کی زرا سی بھی رمق باقی ہے تو انھیں زمانے کے بدلتے ہوئے تقاضوں کے ساتھ چلنا ہو گا۔ اگر انھوں نے ایسا نہ کیا تو ان کا خدا خافظ۔ ہم ان کی کوئی مدد نہیں کریں گئے۔

یہ با تیں قوم کے سامنے نہیں آنے دی گئیں۔ اس صاف اور سیدھی تقریر کی روشنی میں نہ تو جا تی امراء کی گنجائش باقی رہتی نہ بنی گالہ کی، نہ زرداری کی دولت کی، نہ جہانگیر ترین کے جہا زوں کی جن کے رتبے ہیں سوا ان کی سوا مشکل ہے۔ یہ ہے قائدِ اعظم اور علا مہ اقبال کا پا کستان، یہی سچ ہے اس لئے کہ خلافتِ راشدہ میں غیر منسفا نہ دولت کی تقسیم کی گنجائش نہیں رہتی۔ اس لئے تو میں۔

زہرِ ہلا ہل کو کبھی کہہ نہ سکی قند۔

Check Also

Muhabbat Se Kab Tak Bhago Ge?

By Qurratulain Shoaib