Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Zalim Ki Kheti Panap Nahi Sakti

Zalim Ki Kheti Panap Nahi Sakti

ظا لم کی کھیتی پنپ نہیں سکتی

قرآن کا دعوٰی ہے کہ ظا لم کی کھیتی پنپ نہیں سکتی، دیر ہو جا تی ہے لیکن خق با لاّخر غا لب آجا تا ہے۔ ظلم کا مطلب ہے جس جگہ پر جس چیز کو ہونا چاہیے وہ وہاں پر نہ ہو یعنی وہ چیز اپنی اصل جگہ پر نہ ہو۔ خان صا حب نے تسلیم کر لیا کہ انھوں نے جسٹس فائز عیسیٰ کے خلا ف جو ریفرنس داخل کر وایا تھا، اس پر ہم سے غلطی ہو گئی۔ پی ٹی آئی کے خامی اس پر خان صا حب کو بہت عظیم سمجھ رہے ہیں کہ وہ اتنے بڑے دل کے ما لک ہیں کہ انھوں نے اپنی غلطی تسلیم کی۔

جو با ت وقت ثا بت کرنے والا تھا، خان صا حب نے موقع محل دیکھ کر یو ٹرن لیا اور اس کا الزام فروغ نسیم پر ڈال دیا کہ انھوں نے خان صا حب کو غلط گائیڈ کیا۔ ظا ہر ہے خان صا حب خود تو کوئی غلطی نہیں کر سکتے ان کو گائیڈہی غلط کیا گیا تھا۔ یہ ریفرنس شہز اد اکبر سے تیار کروایا گیا تھا۔ اب ایک دوسرے پر الزام ترا شیاں ہو رہی ہیں، جس کا انجام ان کی خود کی لڑائی ہے۔

سوال یہ ہے کہ ایک شخص کی آپ نے پگڑی اُچھالی، آپ کے سپو رٹرز آپ پر یقین کر کے جسٹس فائز کے بارے میں غلط پوسٹ کو آگے بھیجتے رہے، خان صا حب کے تمام حما یتی ایک منٹ کے لئے سو چیں اگر دنیا میں ہی میزان کھڑی ہو گئی اور خان صا حب اپنے منہ سے اپنی باقی غلطیوں کا بھی اعتراف کریں گئے تو سب کیا کریں گئے؟ انھیں صرف گا لیاں دینی سیکھا ئی گئیں ہیں !جو کچھ جسٹس فائز عیسیٰ اور سیرینا عیسیٰ پر گزری، اس کا مدا وا کیا ہے؟ کسی کی عزت کو سرِ با زار نیلام کر دیا جائے۔

کوئی عام بندہ نہیں ایک بڑے عہدہ پر فائز ایک جسٹس کے خلاف غلط ریفرنس داخل ہو جاتا ہے؟ یہ سب کیا ہے؟ خان صا حب کی حکو مت کو اس طرح ہونا چاہے تھا کہ ان کے فیصلوں کی مثا لیں دی جاتیں کیونکہ وہ تو ریاستِ مدینہ قائم کر نے چلے تھے۔حضرت عمر نے پسند کی شرط پر ایک گھوڑا خریدا۔ اور امتحانا اس پر سوار ہوئے گھوڑا چوٹ کھا کر داغی ہوگیا۔ آپ نے اسے واپس کرنا چاہا۔ ما لک نے انکار کر دیا، آپ نے کہا کہ اس معاملہ میں تصفیہ کے لئے ثا لث مقرر کر لو۔

اس نے کہا کہ میں شریخ کو ثا لث ٹھراتا ہوں۔ انھوں نے ماجرا سنا تو کہا کہ یا امیر المو منین!ا آپ گھوڑا خریدئیے یا جیسا وہ تھا ویسا واپس کیجئے۔آپ اس فیصلہ پر بہت خوش ہوئے اور شریخ سے کہا آپ منصبِ قضاہ کے لئے نہایت موزوں ہیں۔ یہی ہیں کوفہ کے مشہور شریح جنھوں نے ساٹھ برس تک اس فریضہ کو بکمالِ حسن و خوبی سر انجام دیا۔

میری دعا ہے کہ جسٹس فائزعیسیٰ آنے والے جسٹس ہونگے، خدا ان کو ایسے ہی فیصلے کرنے کی تو فیق دے کیونکہ وہ خود سب کچھ بھگت چکے ہیں۔ ان کے فیصلوں سے پا کستان دنیا کے سا منے مثال بن جائے۔

Check Also

Aaj Soop Nahi Peena?

By Syed Mehdi Bukhari