Youm e Takbeer
یومِ تکبیر
یہ دن نہ صرف پاکستان بلکہ پوری اُمتِ مسلمہ کے لئے فخر کا دن ہے۔ یہ دن خدا نے پاکستان کو ہمیشہ کے لئے بچا لیا۔ ورنہ شاید دنیا ہمیں نگل چکی ہوتی اور خدانخواستہ ہمارا نام و نشان مٹ چکا ہوتا۔ لیکن خدا نے اسے رہتی دنیا تک قائم رکھنا ہے، کیونکہ یہ خدا کے نام پر قائم ہوا تھا، ایک نظریہ کے تخت وجود میں آیا تھا۔ 27 رمضان المبارک کو اس کا قیام مخض اتفاق نہیں تھا، یہ خدا کی طرف سے ایک پیغام تھا، ہم خدا کے رفیق نہیں بن سکے ورنہ یہ کافی اوپر جا چکا ہوتا۔ خدا نے اس کو بچا لیا صرف ہمارے لئے، اب اس کو اوپر لے کر جانا ہمارا کام ہے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا ہم اور ہماری آئندہ آنے والی نسلوں پر احسان ہے، جس کے جذبہ عشق نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا دیا۔
جذبہ بے اختیار شوق دیکھا چاہیے
سینہ شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا
28 مئی والے دن میں دوپہر کے وقت سوئی ہوئی تھی کہ میرے ہسبنڈ ایک دم تیزی کے ساتھ کمرے میں داخل ہوئے اور ٹی وی آن کر دیا اس کے ساتھ باقی گھر والے بھی آ گئے، یوں لگا جیسے ہر چیز جشن منا رہی ہے میں آج تک وہ خوشی نہیں بھول پائی وہ سارا منظر میری آنکھوں نے ہمیشہ کے لئے مخفوظ کر لیا۔ یوں لگا جیسے پاکستانی قوم کو کوئی خزانہ مل گیا، یہ تھا بھی خزانہ پاکستان کی بقا اور سلامتی کا خزانہ۔
میرے ابو بتاتے ہیں کہ ارامکو میں بلکہ پورے سعودی عرب میں سعودی اتنے خوش تھے جس طرح وہ فٹ بال جیتنے پر سڑکوں پر نکل آتے ہیں، وہ اسی طرح سڑکوں پر نکل آئے اور مٹھائیاں بانٹیں۔ پاکستانیوں کو مبارک بادیں دیں۔ پاکستان کے باہر تو یہ بہت بڑی خبر تھی، کہا جاتا ہے کہ جو قوم سوئی تک نہیں بنا سکتی اس نے ایٹم بم بنا ڈالا۔ یہ خدا کا وہ دوسرا احسان ہے جو خدا نے پاکستان پر کیا، پہلا احسان پاکستان کو معرضِ وجود میں لانے کا تھا اب اس کو آگے لے کر جانا ہمارا کام ہے۔
وہ قوم نہیں لائق ہنگامہ فردا
جس قوم کی تقدیر میں امروز نہیں ہے
حضورﷺ کی حدیث ہے کہ جس شخص کے دو دن ایک جیسے گزر گئے یعنی اس کا کل اس کے آج سے بہتر نہ ہوا تو سمجھو وہ تباہ ہوگیا۔
ہمیں اپنا کل آج سے بہتر بنانا ہے۔