Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Ya Allah, Mere Pakistan Ki Hifazat Ker

Ya Allah, Mere Pakistan Ki Hifazat Ker

یا اللہ! میرے پا کستان کی حفا ظت کر

ایک مشہورِ زمانہ پہلوان تھا جس کی بہت زیادہ شہرت تھی، پہلوان صاحب سے بات چیت ہو رہی تھی کہ پہلوان صاحب آپ کی کیا بات تھی! کیا طاقت تھی آپ کے بازوں میں! لیکن اب وہ بات نہیں رہی تو پہلوان صاحب جلال میں آگئے اور کہنے لگے کہ میری طاقت میں آج بھی کوئی فرق نہیں آیا تو پہلوان صاحب سے کہا گیا کہ اکھاڑے میں ایک پتھر رکھا ہوا ہے آپ اسے اپنی جگہ سے ہلا دیں تو پہلوان صاحب کافی دیر تک زور آزمائی کر تے رہے لیکن پتھر اپنی جگہ سے نہ ہلا تو پہلوان صا حب سے کہا گیا کہ ہم ٹھیک کہتے تھے کہ آپ کے بازوں میں وہ طاقت نہیں رہی تو پہلوان صا حب نے جانتے ہیں کیا جواب دیا انہوں نے کہا کہ جوانی میں بھی نہیں ہلا کرتا تھا اب بھی نہیں ہلا، اس لئے کوئی فرق نہیں پڑا بات اب بھی وہی ہے۔

یہی حال خان صاحب کا بھی ہے انھوں نے اپنے مشیروں کے غلط مشوروں سے اپنی سیاست پر جو گھاوّ لگا ئے ہیں ان سے جو فرق پڑا ہے خان صاحب کو شاید ابھی وہ نظر نہیں آرہا، کسی واقع کے نتائج تو بعد میں ظہور میں آتے ہیں لیکن آہستہ آہستہ اس کا اثر آپ پر پڑ رہا ہوتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح طور پر کہہ دیا کہ کوئی کسی قسم کی سازش نہیں ہوِئی اس سے ثابت ہوا کہ تمام بیانیوں میں کوئی صدا قت نہیں۔

سب سے اہم بات انھوں نے واضح طور پر بتا دیا کہ پاکستان کی حفاظت ان کے زمے ہے اور وہ پاکستان کا دفاع کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں اور اس کی طر ف میلی نگاہ ڈالنے والوں کو منہ توڑ جواب دینا آتا ہے اور اس طرح کے مراسلے معمول کی بات ہیں اور سفارتی سطح پر سب کچھ ہوتا رہتا ہے۔ تمام دنیا کے سفارت خانوں سے سفارت کاروں کے ذریعے مراسلے آتے رہتے ہیں اور ان میں دی گئی تفصیلات ریاست کے لئے ہوتی ہیں نہ کہ اس کو اپنی زات سے مشروط کر کے پوری دنیا کو نچایا جائے۔

آپ کوgovernanceکرنی نہیں آئی نہ ہی آپ کوئی کارگردگی دکھا سکے، تو مراسلے کی آڑ میں اپنی کرتوتوں پر پردہ ڑالنے کی کوشش، بہت بڑی بے ایمانی ہے۔ زلفی بخاری، اسد عمر، اور شہزار گِل جو کہ امریکہ میں پڑھا تے ہیں وہ خان صاحب کے اس نعرہ "امریکہ کا جو یار ہے غدار ہے، غدار ہے" سے آزاد ہیں انھوں نے باوجود کوشش یہ نعرہ نہیں لگایا جو وہ جلسوں میں عوام سے لگوا تے پھرتے ہیں، آپ کا اسٹیٹ بینک کا گورنر کیا imported نہیں ہے، اس وقت اینٹی امریکہ کا نعرہ کہاں چلا گیا، فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع نہیں کر سکتے کیوں کہ export پر اثر پڑتا ہے۔

ناموس رسالت سے بڑھ کر کوئی بات ہوسکتی ہے اس وقت خودداری کہاں چلی گئی کیوں کہ اس وقت خود داری کارڈ کی ضرورت نہیں تھی، خان صاحب کو Follow کرنے والے بہرےاور اندھے کیوں ہو جا تے ہیں جو حقائق چیخ چیخ کر بتا رہے ہیں کہ سچ کیا ہے اگر آپ کو پا کستان سے سچی محبت ہے تو فوج کے خلاف ڈھکے چھپے الفاظ میں مہم کا آغاز کیا جا رہا ہے کیونکہ مضبوط فوج خان صاحب کے خود دار ہندوستانیوں کو بری طرح کھٹکتی ہے۔

کیا خانہ جنگی کی صورتِ حال نہیں پیدا کی جا رہی، پاکستان کو un stable کرنے کی کوشش نہیں کی جا رہی، خان صاحب چاہتے ہیں کہ اگر وہ نہیں تو کوئی نہیں، خدا نخواستہ پاکستان بھی نہیں کیونکہ ان کی imported اولاد تو باہر محفوظ ہے لیکن خدا کا شکر ہے کہ پاکستان محفوظ ہے اس کو کسی قسم کا خطرہ نہیں! اس کی حفاظت کرنے والے مو جود ہیں! اگر خان صا حب نے خالا ت خراب کرنے کی کوشش کی تو اچھا نہیں ہوگا، کیوں کہ جو کرتوت وہ پہلے گھول چکے ہیں اس پر اکتفا کر کے مزید حماقت مت کریں کیوں ہماری isi دنیا کے بہترین انٹیلی جنس اداروں میں سے ایک ہے۔ ان کے سارے ڈرامے بے نقا ب ہو جا ئیں گئے تو پھر کیا ہو گا اگر خان صا حب کو زرا برابر بھی عقل ہوتی تو dg ispr کی واضح پریس کانفرنس کے بعد ہوش کے ناخن لیتے اس پر جو سبکی ان کی ہوئی، ایسے موقع پر مجھے اپنی آنٹی شہناز یاد آگئیں وہ ایسے موقع پر کہا کرتیں تھیں کہ "نک ہی وڑ چھڑ " پنجابی کا محاورہ ہے، لیکن جب "میں " بہت بڑی ہو چکی ہو تو اس کو اپنی انجام تک پہنچنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ کتنے بڑے جلسے ہی کیوں نہ ہوں!

فارن فنڈنگ کیس جسے اپنی حکومت میں ٹالتے رہے، اب غیر ملکی تحائف کا کیس جو خان صاحب اور ان کی بیگم نے وصول کیے، اپنے آپ کو صادق اور امین ثابت کرنے والے خان صا حب کو میں خلافتِ راشدہ کا واقع سنا تی ہوں!

ایک دفعہ بیت المال میں خوشبو آئی تو آپ نے اپنی بیوی کو دے دی کہ وہ اسے فروخت کر کے رقم بیت المال میں جمع کروادیں، بیوی نے خو شبو بیچ دی جو تھوڑی بہت ہاتھوں پر لگی رہ گئی تو اسے اپنے دوپٹے پر مل لیا، خو شبو نے حال کی غمازی کرنی تھی کر دی، بیوی سے کہا کہ تمہیں خوشبو بیچنے کے لئے دی تھی نہ کہ مسلمانوں کے مال سے نفع اندوز ہونے کے لئے، یہ کہہ کر دوپٹہ دھو دیا اس پر بھی خوشبو نہ گئی تو اسے مٹی سے ملا پھر سونگھا اور جب تک خوشبو نہ گئی ایسا ہی کرتے رہے۔

اس طرح کے ہزاروں واقعات ہیں، یہاں تو بشریٰ بیگم کی سہیلی پورا پنجاب چلا تی رہی، فرخ گجر ارب پتی ہو چکی ہیں اب اس ملک سے فرار ہیں یہ سب کچھ خان صا حب کی نا ک کے نیچے ہوتا رہا کیا کریں خان صا حب معصوم بہت ہیں، ان سب واضح حقائق کہ جنھوں نے نہیں ماننا وہ نہیں مانیں گے، ویسے بھی خا ن صا حب کی جیسی اپنی زبا ن ہے ویسی ہی ان کے سب سا تھیوں کی ہو تی جا رہی ہے اخلا قیات کا جنازہ نکالا جا رہا ہے اور دوسری طرف اپنے آپ کو قائدِ اعظم ثانی ثا بت کر نے کی کوشش کی جا رہی ہے بہت معزرت کے ساتھ کوئی سیاست دان بھی قائدِ اعظم کی جوتی کے برابر بھی نہیں ہے جن کی زبان سے آخری الفاظ کلمے کے بعد یہ ادا ہوئے تھے

اللہ! پاکستان

Check Also

Sultan Tipu Shaheed Se Allama Iqbal Ki Aqeedat (1)

By Rao Manzar Hayat