Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Thotha Chana, Baje Ghana

Thotha Chana, Baje Ghana

تھو تا چنا، باجے گھنا

خان صاحب، سیاست میں رونق لگائے رکھتے ہیں۔ اپنی مقبولیت کا گراف وہ گرنے نہیں دیتے، ایک کے بعد ایک بیانیہ۔ اب تازہ بیانیہ یہ ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ اس خطرہ کے پیشِ نظر حکومت نے انھیں وزیرِاعظم جتنی سیکورٹی فراہم کر رکھی ہے، ان کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ حکومت سے نکل کر بھی وہ طاقت کے حمار سے نکل نہیں پا رہے۔ خان صاحب کی جان کی ضرورت کسی بیرونی طاقت کو نہیں ہے بلکہ ان کی زندگی تو دشمنوں کے لئے فائدہ مند ہے۔

کیونکہ خان صاحب اپنوں کو لڑا رہے ہیں یہ بات تو دشمنوں کے لئے فائدہ مند ہے۔ جب امریکہ کسی کو مروانا چاہتا ہے تو بہت خاموشی سے کاروائی کی جاتی ہے، جنرل ضیاءالحق کے ساتھ top کے جنرلز مارے گئے۔ روس کو افغانستان سے نکالنے کے بعد امریکہ کو پاکستان کے طاقتور جنرلز کھٹک رہے تھے، یہ سازش تھی جس کا پتہ تک نہیں لگنے دیا گیا۔ ذہن پر بہت زور ڈال کر بھی خان صاحب کا کوئی کارنامہ نظر نہیں آ رہا، جن کی بنا پر امریکہ ان کا دشمن ہو جائے، زبانی کلامی سے کچھ نہیں ہوتا-

اس صورتِ حال کی مناسبت سے مجھے سورہ نساء کی آیت 4/36 یاد آ رہی ہے۔

ان اللہ لا یحبِ من کان مُحتا لاََ فخورا۔

اس آیت میں مختال اور فخورا کے الفاظ آئے ہیں کہ خدا ان دونوں طرح کے لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔

مختال کا مادہ (خ۔ ی۔ ل) ہے۔ مختال ایسے شخص کو کہتے ہیں جس میں جوہر ذاتی کوئی نہ ہو، لیکن اس فریبِ نفس میں مبتلا ہو کہ اس میں تمام جوہرِ انسانیت موجود ہیں اور اس خود فریبی کی بناء پر یہ زعمِ باطل اور غرور و تکبر کا شکار ہو جائے۔ اور فخورا سے فخر نکلا ہے اور اس کا مادہ (ف- خ- ر) ہے وہ اونٹنی جس کے تھن تو بہت بڑے بڑے ہوں لیکن دودھ بہت کم ہو۔ وہ مٹکے جو اندر سے خالی ہوں لیکن بجتے بہت زور سے ہوں۔ ایسی اونٹی اور ایسے مٹکوں کو فخور یا فخر کہتے ہیں۔ محاورہ مشہور ہے۔

"تھوتا چنا، باجے گھنا"۔

Check Also

Bhaag Nikalne Ki Khwahish Bhi Poori Nahi Hoti

By Haider Javed Syed