Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Kiran Arzoo Nadeem/
  4. Tere Gulshan Ko Phir Se Sajayenge Hum

Tere Gulshan Ko Phir Se Sajayenge Hum

تیرے گلشن کو پھر سے سجا ئیں گےہم

ایک زبردست ترانہ PTIنے بنایا۔ میں ابھی کاوہ موسوی کا انٹرویو دیکھ رہی تھی جو کہ مرتضیٰ علی شاہ نے لندن سے کیا تھا تو درمیان میں وہ ترانہ آگیا، میں انٹرویو چھوڑ کر ترانہ سننے لگی، بہت زبردست ترانہ بنایا گیا۔ میرے جزبات پھر سے پاکستان کی محبت سے بھرپور جاگ اُ ٹھے۔ لیکن میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری آنکھیں، دل و دماغ بھی میرے جز بات کی طرح جا گ رہے ہیں۔

کا وہ مو سوی جو کہ broad sheet کو run کر رہے تھے، جس کے ساتھ ریاستِ پاکستان نے دو دہا ئیوں سے زیادہ معاہدے کیے۔ جس کے اندر پرویز مشر ف کا دور اور خالیہ حکومت کا دور بھی شامل ہے۔ کاوہ موسوی کے اپنے بیان کے مطابق ان کا مقصد صرف نواز شریف اور ان کے خا ندان کی corruption کا ثبوت لے کر آنا تھا۔ اس مقصد کیلئے اس نے ریاستِ پا کستان سے کافی پیسے وصول کیے جو کہ عوام کے خون پسینے سے دئیے گئے ٹیکسوں کا تھا۔

22سال بعد یہ شخص نواز شریف سے معافی مانگ رہا ہے کہ اس کے خلاف ایک پیسے کی بھی corruption ثابت نہیں ہو سکی۔ کاوہ موسوی یہ بھی بتا رہا کہ اس نے بہت سی دوسری corruption کو discover کیا لیکن اس کو pursue نہیں کیا گیا۔ وہ کہ رہا ہے نیب جو کہ corruption کو ختم کرنے کا ادارہ ہے خود بہت بڑی corruption میں مبتلا ہے، کا وہ مو سوی نے اس اکاؤنٹ کا بھی ذکر کیا جس کا بڑا چر چا کیا گیا کہ سنگا پور یا ہانگ کانگ کے کسی بینک میں نوا ز شریف کے ایک بلین ڈالر کے assets ملے تھے۔

موسوی اُس اکاؤنٹ کے خوالے سے بتاتا ہے کہ وہ اکاؤنٹ موجود ہی نہیں ہے۔ میں نواز شریف یا اس کی فیملی کی حمایت نہیں کر رہی کیو نکہ وہ اپنا معاملہ خود حل کرنا جانتے ہیں، اور میرا نقطہ نظر ریاستِ پا کستان کو کیسی ریاست بنانا ہے؟ با لکل واضح ہے۔ میں نے قائدِ اعظم کی تقا ریر کا خوا لہ بھی دیا ہے جس میں واضع طور پر قائِداعظم نے کہا تھا کہ پاکستان میں صرف خدا کی کتاب کی حکمرانی ہو گی۔ تین اُ صول با لکل واضح تھے۔

1۔ سرمایہ داری نہیں ہو گی۔

2۔ تھیاکریسی کا وجود نہیں ہو گا۔

3۔ مغربی جمہوریت کا وجود نہیں ہو گا۔

مجھے حضور ﷺ کی وہ حدیث یاد آرہی ہے کہ کسی کی دشمنی تمھیں اس بات پر آمادہ نہ کر دے کہ تم انصاف نہ کر سکو۔ عمران خان دشمنی میں اس حد تک آگے نکل چکے ہیں کہ وہ انصاف کرنے کی صلاحیت کھو چکے ہیں اورPTIکے lovers نے ان کو آسمان کی بلندیوں پر چڑھا دیا ہے، کہ اتنی بلندی پر چڑھ کر ان کو اپنی شخصیت کے نقائص بھی نظر نہیں آر ہے۔

خضرت عمرو بن عاص نے فسطاط میں ایک مسجد میں منبر بنوایا، جس پر کھڑے ہو کر وہ لوگوں سے خطاب کرتے تھے، خضرت عمر کو اس کی اطلاع ملی تو آپ نے انہیں خط لکھا جس میں تحریر فرمایا کہ " مجھے معلو م ہوا ہے کہ تم نے ایک منبر بنوایا ہے جس پر مسلما نوں سے اونچے ہو کر بیٹھتے ہو، کیا یہ اعزاز تمہارے لئے کافی نہیں کہ تم مسلمانوں کے امیر ہو؟ لیکن اس کے معنی یہ نہیں کہ تم ا ونچےبیٹھو اور دوسرے مسلمان تمھا رے قدموں میں نیچے بیٹھے ہوں۔ منبر تڑ وا دو اور لوگوں کو کھڑے ہو کر مخاطب کرو۔ خضرت عمرو بن عاص نے منبر تڑوا دیاہم یہاں ترانے بنا بنا کر خوش ہو رہے ہیں کہ۔

تیرے گلشن کو پھر سے سجائیں گے ہم

عدل منزل ہے اور عدل ہی راستہ

سب کو عزت سے جینا سیکھائیں گے ہم

تیری راتوں کو صبح بنائیں گے ہم۔

Check Also

Ache Rishte Kyun Nahi Milte

By Syed Badar Saeed