Tera Pakistan Hai Ye Mera Pakistan Hai
تیرا پاکستان ہے یہ میرا پاکستان ہے
ہم بچپن میں ایک ملی نغمہ سنا کرتے تھے اور آج مجھے یہ ملی نغمہ شدت سے یاد آ رہا ہے۔
تیرا پاکستان ہے
یہ میرا پاکستان ہے
اس پہ دل قربان
اس پہ جان بھی قربان ہے
اس کی بنیادوں میں ہے تیرا لہو، میرا لہو
اس سے تیری آبرو ہے، اس سے میری آبرو ہے
اس سے میرا نام ہے
اس سے میری پہچان ہے
یہ میرے قائد کی جیتی جاگتی تصویر ہے
شاعرِ مشرق کے خوابوں کی حسین تصویر ہے
تیرا پاکستان ہے
یہ میرا پاکستان ہے۔
پاکستان ہم سب کا ہے تیرا بھی ہے اور میرا بھی ہے۔
لیکن اس وقت اس پاک وطن میں جو توڑ پھوڑ ہو رہی ہے اور اس کو دیکھ کر جو میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے، لیکن قائدِاعظم اور علامہ اقبال کے پاکستان میں حد اس وقت گزر گئی جب جناح ہاؤس کو جلایا گیا وہ جناح ہاؤس جس کے ساتھ ہم سب پاکستانیوں کے جذبات وابسطہ ہیں۔ آج کے بعد جنہوں نے وہ کیا، جنہوں نے کروایا اور سب سے اہم بات جنہوں نے اس کی حمایت کی اور اس غلط کام کی مذمت نہیں کی، بحرحال پاکستان اُن کا نہیں ہے، جنہوں نے اپنے ہی اداروں کی توڑ پھوڑ کی۔ نقصان کس کا ہوا؟ ہمارے اپنے ملک کا۔
اس توڑ پھوڑ کا کیا مقصد ہے کہ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کیا جائے۔
سی پیک کی امریکہ کو یہ تکلیف ہے کہ پاکستان کہیں اپنے پاؤں پر کھڑا نہ ہو جائے، اس لئے انہوں نے ہمارے اپنوں ہی کو منتحب کیا۔
عمران خان کے چاہنے والے ہمارے بہت سے اپنے ہیں۔ کیا وہ جناح ہاؤس کو جلانے کے عمل کو justify کریں گے؟ اگر انہوں نے اب بھی اس کو justify کیا تو نہ تو ان کا اقبال سے کوئی تعلق ہے نہ قائدِاعظم سے۔
انہیں لوگوں کے بارے میں قرآن میں ہے کہ "ہر قوم، ہر بستی کے اندر کچھ تو مجرم ہوتے ہیں، کچھ مجرموں کے سرغنہ ہوتے ہیں۔ " 6: 123
مشہور ماہرِ نفسیات کا کہنا ہے کہ انسانی زندگی کے بنیادی دو تقاضے ہیں ایک بھوک اور دوسرا اس کی حفاظت کا مسئلہ، سورۃ قریش میں اللہ کی اس نعمت کا ذکر ہے کہ ہم نے تمہیں بھوک میں کھانا اور خوف میں امن دیا، ان دونوں چیزوں کو اللہ نے نعمتِ خداوندی قرار دیا ہے۔ انسانی نفسیات انسان کے دو بنیادی تقاضوں کا ذکر اب کر رہی ہے جبکہ قرآن نے چودہ سو سال پہلے ان دونوں تقاضوں کو نعمتِ خداوندی قرار دیا ہے۔
انسان کو اپنا تخفظ بہت عزیز ہوتا ہے کہ وہ سکون کی نیند سو سکے۔ ہم ان حالات میں باہر نکلنے سے خوف زدہ ہوتے ہیں، ہماری فوج اپنی تمام تر اچھائیوں اور برائیوں کے ساتھ بحرحال ہماری حفاظت کی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھا رہی ہے۔ دشمنوں سے نبٹنا بہت آسان ہوتا ہے، جب مدِمقابل آپ کے اپنے ہوں، ان پر گولی چلانا آسان نہیں ہوتا، اس کے لئے بے حد صبر اور تحمل کی ضرورت ہوتی ہے جس کا ریاست نے مظاہرہ کیا۔
اس وقت انڈیا کا میڈیا اور یورپ کا میڈیا خوشیاں منا رہا ہے۔ جس دن سے پاکستان بنا ہے اُس دن سے اُن کی خوائش ہے کہ وہ خدانخواستہ اس کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں۔ اللہ کے نام پر لی گئی مملکت کفار کو کب برداشت ہوتی ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب ہمارے اپنے آنکھیں کھول کر دیکھیں کہ ہمارے اپنوں کے روپ میں بیگانے کون ہیں؟