Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Swat Ki Gull Baji

Swat Ki Gull Baji

سوات کی گل باجی

مجھے پچھلے دنوں کاٹ لنگ میں ایک شادی پر جانے کا اتفاق ہوا۔ وہاں میری ملاقات ایک بہت نفیس خا تون سے ہوئی ، جس نے میرے ذہن پر ایک نقش چھوڑ دیا۔ ان کی باتیں باربار میرے دل و دماغ پر گو نجتی رہیں۔ ایک تو پٹھان بہت مہمان نواز ہوتے ہیں ،یہ تو مجھے پہلے ہی معلوم تھا۔ گل باجی کی خصو صیت میرے نزدیک مہمان نواز کی تھی، کیونکہ شادی والے گھر میں گل باجی سے ملا قا ت ہوئی۔

گل باجی خاص طور پر مجھ سے ملنے اور مجھے سوات (کو نج) مہں اپنے گھر دعوت دینے کے لئے آئیں تھیں۔ اگلے دن ولیمے کے فنکشن پر شادی ہال میں ملاقات ہوئی۔ جب میں ہا ل میں داخل ہو رہی تھی تو انہوں نے اشارہ سے مجھے اپنے پاس بلا لیا۔ میں ان کی خوش ا خلاقی سے تو پہلے ہی متاثر ہو چکی تھی میں ان کے پاس بیٹھ گئی۔ پھر وہ مجھے اپنی زندگی کے بارے میں بتانے لگیں،ان کے ماں باپ کی علحدیگی ہو چکی تھی۔

وہ بتا رہی تھیں کہ میں زیادہ پڑھی لکھی بھی نہیں ہوں۔ لیکن میں نے پکا ارادہ کیا تھا کہ میں نے کچھ کرنا ہے۔ مجھے بہت آگے جانا ہے۔ اصل بات جس کے لئے میں نے قلم اٹھا کر لکھنا شروع کیا ،ان کا پکا ارادہ تھا۔ گل باجی عمران کی بہت خامی تھیں ان کا خیال تھا وزیرِ اعظم بننے کے لئے ان کو ایسے لوگوں کو ساتھ ملا نا پڑا جو نا اہل تھے جس کی وجہ سے وہ کچھ نہ کر سکے خیر یہ ان کا نقطہ نظر عمران خان کے بارے میں تھا۔ لیکن اپنی زندگی کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ انسان کو کبھی کسی لمحہ رکنا نہیں چاہیے، کچھ کرتے رہنا چاہیے اور آگے بڑھنے کی کوشش کرتے رہنا چاہئے۔ حا لات کچھ بھی ہوں رکنا انسان کو زیب نہیں دیتا۔

یہ پکا ارادہ گل باجی کے ذہن میں بچپن سے تھا۔ گل باجی کی جب شادی ہوئی تو ان کے شوہر کی تعلیم ایف۔ اے تھی۔ گل باجی نے ان کو قائل کیا کہ آگے پڑھیں ،آہستہ آہستہ وہ آلائیڑ بینک سوات کےvise president بن گئے۔ وہاں سے ریٹائر ہونے کے بعد اب وہ الحنیب بینک کے vise predent ہیں۔ ان کی بیٹی کی شادی شدہ زندگی میں کچھ مسائل ہوئے تو گل باجی نے اپنی بیٹی کو کچھ کرنے کے لئے motivate کیا جو اب انگلستان سے barat law کرنے جا رہی ہیں۔

ایک ان پڑھ خا تون کس طرح اپنی فیملی کو motivate کر رہی ہیں۔ اب اس پکے ارادہ کی طرف آئیں گل باجی کا اپنے متعلق کہا تھا کہ مجھے کچھ کرنا ہے۔ خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ جو خواہش ان کی بجپن کی تھی خدا نے ایک اہم کام لے کر وہ بھی پوری کر دی۔سوات آپریشن کے دوران انھوں نے پاک آرمی کی اس قدر مدد کی،اس دوران خالات بہت خراب تھے،امداد ان کے گھر آتی اور وہ لوگوں تک پہنچا تیں تھیں۔ انھوں نے فوج کا بہت ساتھ دیا کیونکہ وہ وہاں کی رہائشی تھیں اور وہاں کے چپے چپے سے واقف تھیں۔

سوات آپریشن کامیاب ہوا اور آج وہ جس مقام پر ہیں،ان کی آرمی کے سپاہی سے لے کر جنرل پرگیڑئیر ، میجر تک سے واقفیت ہے اور وہ آرمی میں بہت عزت کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں، ایک ٹیلی فون کال پر ان کی بات سنی جاتی ہے۔ ایک سیدھی سادھی خاتون پورے سوات میں گل باجی کے نام سے مشہور ہیں۔ میں نے ان سے ایک سوال کیا اور یہ سوال اپنی پوری قوم سے کرتی ہوں کہ اگر انسان جو کام کرنا چاہے اور اس کا پکا ارادہ کر لے تو وہ ہر کام کر گزرتا ہے ۔میں نے ان کی اپنی زندگی کی مثال دے کر کہا کہ آپ کے محبوب لیڈر کیوں نہیں وہ کر سکے جو وہ چاہتے ہیں۔ میں نے گل باجی سے کہا کہ آپ نے بھی تو جو چاہا کر لیا۔

میں اپنے وزیرِ اعظم کو قائدِ اعظم کے مستحکم ارادہ کا ایک واقعہ سنا تی ہوں۔ ویسے تو ہمارے وزیرِ اعظم کا اقبال اور قائدِاعظم کے بارے میں ما شاء اللہ بہت زیادہ علم ہے،جب وہ قائدِاعظم اور اقبال کرتے تھے تو میں سوچا کرتی تھی کہ شاید پا کستان کو قائدِاعظم کے قریب قریب کوئی لیڈر مل گیا۔ قائدِاعظم نے اپنے پرائیوٹ ڈاکٹر سے جو کہ پارسی تھا ،اپنا test کر وایا تو اس ڑاکٹر نے قائدِ اعظم کو بتایا کہ x-rays بتا رہے ہیں کہ آپ کہ دو نوں lungs ماوّف ہو چکے ہیں۔ اس کا علاج صرف یہ ہے کہ آپ کم از کم ایک سال مکمل آرام کریں۔

آپ جانتے ہیں کہ آپ نے اس کا کیا جواب دیا؟ آپ نے کہا کہ یہ بات نہ تمہاری زبان پر آئے گئی نہ میری زبان پر آئے گئی نہ تمھا ری زبان پر۔ یہ x-ray اس cabnet کے اندر سِیل کر دو اور چا بی مجھے دے دو۔ کوئی اس کو سننے نہ پائے کہ میری زندگی اتنی کم رہ گئی ہے۔ پھپھڑے تھے کہ ماوٴ ف سے ماوٴ ف تر ہوتے جا رہے تھے۔

یہ راز ڈاکٹر نے ان کی وفات کے بعد بتایا۔ لا رڑ ماوّ نٹ بیٹن نے اپنے بیان میں کہا کہ اے کاش! ہمیں پہلے معلو م ہو جاتا کہ اس شخص کی زندگی اتنی تھوڑی ہے تو ہم تقسیم میں کبھی جلدی نہ کرتے۔ تھوڑا سا delay کر دیتے تو کوئی شخص بھی ایسا نہ تھا جو پاکستان ہم سے لے سکتا۔

یہ وہ پکا ارادہ تھا جس نے پا کستان بنا دیا۔ بہت سے پاکستانی میری طرح عمران خان میں ایسا ہی شخص دیکھنے کے منتظر تھے جو کہ ایسے ہی پکے ارادہ کا ما لک ہوتا!عمران خان نے اپنی زندگی میں جن چیزوں کے لئے پکا ارادہ کیا وہ حا حاصل کر لیں ،لیکن ہم تو خلافتِ راشدہ کے منتظر تھے لیکن۔۔

اوروں کا ہے پیام اور میرا پیام اور ہے

عشق کے درد مند کا طرزِ کلام اور ہے

Check Also

Lathi Se Mulk Nahi Chalte

By Imtiaz Ahmad