Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Shandar Mazi Yaad Karwane Wale

Shandar Mazi Yaad Karwane Wale

شاندار ماضی یاد کروانے والے

سوشل میڈیا پر عمران خان کے خطابات اکثر نظر سے گزرتے رہتے ہیں جو باتیں وہ ریاستِ مدینہ اور سلمانوں کے شاندار ماضی کے متعلق کرتے رہتے ہیں وہ بہت متاثر کن ہوتی ہیں اور بہت اثر کر تی ہیں۔ ایک خطاب میں میں سن رہی تھی کہ حضور ﷺ نے ایسا کیا کیا کہ جاہل عرب پوری دنیا پر چھا گئے ایک طرف رومن امپائیر اور دوسری طرف ایران دونوں کو فتح کیا۔

عمران ہمیں بتاتے ہیں کہ حضورﷺ نے ان کے کریکٹر کو تبدیل کیا۔ یہ بات واقعی ٹھیک ہے کہ حضورﷺ کی تربیت نے جاہل عرب کو دنیا کی عظیم قوم بنا دیا اور اپنے آپ کو سب سے پہلے مثال کے طور پر پیش کیا حضورﷺ کے تر بیت یا فتہ حضرت عمرؓنے ایک دفعہ مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ تم لوگوں ہر میرے حکم کی اطاعت اس وقت تک لازم ہے جب تک میں اللہ کی اطاعت کروں۔

آپ ﷺ کی تربیت کا اثر تھا کہ بھرے مجمع میں حضرت عمرؓسے سوال ہوا کہ آپ نے اس وقت دو چادریں اوڑھ رکھی ہیں، ہم سب کے پاس ایک چادر ہے آپ کے پاس دو چادریں ہیں۔ اس لئے ہم نہ آپ کی بات سنیں گئے نہ اطاعت کریں گئے جب تک ہمیں یہ معلوم نہ ہو جائے کہ آپ کے پاس دو چادریں کہاں سے آئیں؟

آپ کے بیٹے نے مجمع میں کھڑے ہو کر بتایا کہ حضرت عمرؓکے دراز قامت ہونے کی وجہ سے دو چادریں ان پر پوری نہیں آ رہی تھیں اس وجہ سے میں نے اپنی ایک چادر حضرت عمر کو دی تو مجمع نے مطمئن ہونے کے بعد کہا کہ اب ہم آپ کی سنیں اور اطاعت کریں گئے۔

عمران خان کے اس سوال کا جواب کے حضورﷺ نے ایسا کیا کیا تھا کہ عرب دنیا کی ایک عظیم قوم بن گئے؟ یہ ہے اس کا جواب کے ریاست کا سر براہ ایک عام انسان کے سامنے جواب دہ تھا!

میں بھی ان لوگوں میں سے ایک ہوں جنھیں عمران خان کی باتیں بہت اچھی لگتیں تھیں کیونکہ جو خلافتِ راشدہ کا نام لے، جو مسلمانوں کو مسلمانوں کا شاندار ماضی یاد کرائے، جو اقبال کا نام لے کر بتائے کہ ہم نے پا کستان اس لئے لیا تھا کہ دنیا کو ایک دفعہ پھر خلافتِ راشدہ کا نمونہ بنا کر دکھائیں۔

ان تمام باتوں کو بے حد پسند کرنے کے باوجود، میں ایک عام مسلمان ہوتے ہوئے اس بات کی جسارت کر سکتی ہوں جس طرح دورِ عمرِ فاروق میں مجمع میں موجود عام مسلمانوں نے حضرت عمرؓسے سوال پوچھنے کی کی تھی! وہ مسلمان ایک سر براہِ مملکت کو بھی کٹھرے میں لے آئے تھے!

اتنا خوبصورت ماضی یار کروانے والے خان صاحب نے چھ ماہ میں 35 لاکھ کا کھانا کھایا! جو کہ غریب عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ تھا! بیت المال سے لیا گیا تھا!

حضرت عمرؓنے اپنے وظیفہ کے سلسلے میں فر مایا کہ "اللہ کا مال میرے لئے یتیم کے مال کی طرح ہے۔ اگر ضرورت نہیں ہوتی تو اُسے ہاتھ نہیں لگاتا اور حاجت مند ہوتا ہوں تو بقدر اختیاج لے لیتا ہوں"۔

حضرت ساریہؓ کا پیغام بر جب آپ کے پاس آیا تو آپ اُسے اپنے ساتھ گھر لے آئے اور اسی اثناء میں آپ کا کھانا آ گیا۔ کھانے میں جو کی روٹی، زیتون کا تیل اور موٹا پسا ہوا نمک تھا۔ اس مہمان نے کہا کہ اے امیر المومنین! آپ گیہوں کے آٹے کی روٹی کیوں نہیں کھاتے تو آپ نے جواب میں کہا

ابنِ فرقد! سر زمینِ عرب میں اس وقت مجھ سے زیادہ صاحبِ مقدرت کوئی ہے؟

اس نے جواب دیا کہ کوئی نہیں!

پھر آ پ نے فر مایا اس قوت کے باوجود میں گیہوں کے بجائے میں جو کی روٙٹی کھاتا ہوں تو اس کی وجہ عدم مقدرت نہیں، کچھ اور ہے؟

تم بتاو کہ اس وقت ہماری مملکت میں ہر شخص کو گیہوں کی روٹی مل رہی ہے؟ تو اس نے کہا کہ میں ایسا تو نہیں کہہ سکتا۔ اس پر آپ نے فر مایا کہ: عمر کو اس وقت اس بات کا یقین ہے کہ مملکت میں ہر شخص کو کم از کم جو کی روٹی میسر آ رہی ہے۔ وہ گیہوں کی روٹی اس دن کھائے گا جس دن اُسے اس کا اطمینان ہو جائے کہ ہر شخص کو گیہوں کی روٹی مل رہی ہے!

عام حالات میں جب سالن میسر آتا تو وہ ایک ہی ہوتا تھا اور ایک سالن کا معیار بھی عجیب تھا۔ ایک دفعہ دستر خوان پر دودھ اور گو شت اکٹھا آیا تو آپ نےکہا کہ یہ دو سالن ہیں ان میں سے ایک وقت میں ایک ہی کھایا جائے گا اور وہ بھی وہ کھایا جائے گا جس کے متعلق اطمئنان ہو کہ وہ عام مسلمانوں کو میسر آسکتا ہے!

یہ ہے مسلمانوں کی شاندار تاریخ جو خان صاحب نو جوانوں کو پڑھنے کے لئے کہہ رہے ہیں اور جب میں نے یہ تھوڑی بہت تاریخ پڑھی تو مسلمانوں کا شاندار ماضی یاد کر وانے والے خان صاحب کا 35 لاکھ کا کھانا یاد آ گیا!

Check Also

Aaj Soop Nahi Peena?

By Syed Mehdi Bukhari