Shakhsiyat Parasti
شخصیت پرستی
پی ٹی آئی کے تمام دوستوں کے نام (انتہائی خلوص کے ساتھ)شخصیت پر ستی کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ اس میں انسانی زندگی کے تمام سہارے اس شخص کی ذات سے واسطہ ہو جاتے ہیں۔ اس کی موت سے سب سہارے ٹوٹ جا تے ہیں اور انسان اپنے آپ کو بے آسرا محسوس کرنے لگ جاتا ہے۔ حضورﷺ سے بڑی ہستی اس دنیا میں نہیں آئی "خدا نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ" وّ ما محمد الا رسول شیا" محمد اس سے زیادہ کچھ نہیں کہ خدا کا رسول رسول ہے "۔
اس سے پہلے اسی قسم کے رسول آئے اور اپنی اپنی عمر پوری کرنے کے بعد دنیا سے چلے گئے "سو کل کو یہ بھی وفات پا جائیں یا قتل کر دئے جائیں تو کیا تم یہ سمجھو گئے کہ نظام تو اسی شخص کے سہارے پر قائم تھا " وہ شخصیت نہ رہی تو وہ نظام بھی ختم ہو گیا۔ حضور ﷺ کی وفات کے بعد یہ نظام آگئے چلا اور قا نونِ خدا وندی کی اطاعت حضور ﷺ کے جا نشینوں کے ہاتھوں سے ہوئی۔ شخصیت پرستی کا تصور نہ حضور ﷺ کی زندگی میں پیدا ہوا "نہ بعد میں رفقاء نے ایسا ہونے دیا۔
اسلام شخصیت پرستی کو جڑ سے مٹانے کیلئے آیا تھا۔ حضرت عمر کی زندگی کا نازک ترین مقام آیا جب انھیں اپنے زمانہ خلافت میں ایک درخت کٹو انا پڑا۔ صلح حدیبیہ میں اس درخت کے نیچے حضور ﷺ نے صحابہ سے بعیت لی تھی۔ عمومی نقطہ نگاہ سے یہ بات معمولی سی تھی کہ لوگ آتے اور اس درخت کے نیچے نماز ادا کرتے تھے۔ نہ اس درخت کی پر ستش کرتے نہ اس مرادیں ما نگتے تھے صرف اس درخت کے نیچے نماز پڑھتے تھے۔
حضرت عمر کی نگاہیں اس درخت پر تھیں اور آنکھوں کے سامنے وہ حسین و جمیل منظر "سینما کی فلم کی طرح تھے جب صحابہ پروانہ وار اپنی جا نیں قربان کر دینے کے عہد کی تجدید کر رہے تھے۔ حضور ﷺ اپنا دستِ مبارک صحابہ کے ہا تھ پر دکھتے تھے۔ ا سلام پر ایسا نا زک وقت تھا اور یہ درخت اس عہد کی یاد گار۔ کس قدر ہمت طلب ہوتا ہے جب جذ بات کا تقا ضہ کچھ اور ہو اور دین کا کچھ اور"لیکن حضرت عمر کا دین جزبات پر غالب آگیا اور آپ نے وہ درخت کٹوا دیا۔ اس خطرہ کے پیشِ نظر کے کہ کہیں اس کو عبادت گا ہ نہ بنا لیا جائے۔
اس طرح کے فیصلے نہ کرتے تو آپ فا روقِ اعظم کیسے بنتے۔ آپ کے حج کے سفر کے دوران میں آپ نے دیکھا کہ لوگ ایک مسجد میں دوڑ دوڑ کر نماز پڑھنے جا رہے ہیں اس لئے کے حضور ﷺ نے وہاں نماز پڑھی تھی "آپ نے کہا کہ دورانِ سفر اگر نماز کا وقت آجائے تو یہاں نماز پڑھی جائے ورنہ نہیں۔ ایک دفعہ سنا کہ دانیال کی قبر سمجھ کر لوگ اس کی طرف رجوع کر رہے ہیں تو آپ نے اس قبر کو چھپا دیا۔
پی ٹی آئی کے تمام محبت کرنے والے اس وقت یہ سو چے بیٹھے ہیں کہ پا کستان کی سا لمیت اور خود داری " سب کچھ صرف ایک شخص (عمران خان) کے ساتھ وا بسطہ ہے۔ اس کے بغیر ان کے تمام خواب ٹوٹ جائیں گئے۔ لیکن ایسا نہیں ہو گا "قا ئدِ اعظم کی وفات پا کستان کے لئے نا قا بلِ تلافی نقصان تھا کیونکہ اگر قائِد اعظم دو چار سال زندہ رہ جاتے تو شاید خلافتِ راشدہ قائم ہو چکی ہوتی۔ قا ئم تو اب بھی ہو گئی انشاء اللہ"لیکن خدا معلوم اس کا سہرا کس خوش قسمت کے سر ہو گا!