Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Nange Paun Aur Shareeat Ka Nifaz

Nange Paun Aur Shareeat Ka Nifaz

ننگے پاؤں اور شریعت کا نفاز‎

بشرا بی بی کا بیان کہ خان نے مدینہ میں ننگے پاؤں قدم رکھا تھا اس لئے سب خان کے خلاف ہو گئے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس ملک کے منتظم اعلیٰ کی طرف سے کہ ہم اس (مُلک) ملک میں شریعت کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور یہ شریعت کے ٹھیکیدار آ گئے ہیں۔

شریعت کے ٹھیکیداروں کا لفظ خوب استعمال کیا!

کیا خان صاحب نے اپنی حکومت کے پونے چار سال شریعت کے نفاذ کی کوشش تو بہت دور کی بات ہے، ہلکا سا ارادہ بھی کیا تھا! سوائے ریاستِ مدینہ کے الفاظ استعمال کرکے ریاستِ مدینہ کا نفاذ عمل میں آ سکتا ہے! خان کے لفظوں پر ایمان لا کر یقین کرنے والوں کی تعداد بہت ہے، صرف اور صرف اس لئے کہ ہر مسلمان کی دلی خواہش ہے کہ اقبال کے خوابوں کی اس سر زمین میں واقعی لا الہ الا اللہ کی حکومت قائم یو صرف خدا کے قوانین کی حکمرانی ہو اور صرف ایک خدا کے آگے جھکا جائے۔

شریعت کا نفاز کرنے والا قبر پر سجدہ کرتے دیکھا گیا "کبھی کسی کے جنازہ مں شرکت نہیں کی کیونکہ یہ بھی توہم پرستی ہی کی ایک شکل ہے۔ ننگے پاؤں مدینہ کی سر زمین میں قدم رکھنے سے کسی کو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا اور نہ ہی یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ شریعت نافز کرنا چاہتے ہیں۔

یہ ایک کھلی توہم پرستی ہے جس کی ہمارے دین میں قطعاََ گنجائش نہیں ہے۔ عقیدت ہم سے یہ نہیں کہتی کہ ہم اس سر زمین میں ننگے پاؤں قدم رکھیں بلکے یہ کہتی ہے کہ ہم حضور ﷺ کے بتائے راستے پر عمل کریں۔

امرائے قریش نے اسلام کی اس شدت سے مخالفت کی اس کی کیا وجہ تھی؟ اس کی وجہ نماز پڑھنا یا روزے رکھنا نہیں تھی بلکے اقبال نے، نوحہ ابو جہل در حرمِ کعبہ" کے عنوان سے "جاوید نامہ" میں بڑے دلکش انداز میں بیان کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ابو جہل کعبہ میں گیا غلافِ کعبہ کو تھاما اور اپنے معبودانِ لات و منات و ہبل کو نہا یت عجز و الحاح سے پکار کر، ان کے حضور یوں نوحہ کناں ہوا کہ "یہ وہ انقلاب ہے جسے یہ نیا دین ہماری معاشرتی زندگی میں لانے کا مدعی ہے وہ اس سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہے" طبقاتی امتیاز مٹانا چاہتا ہے اور تمام انسانوں میں اس قسم کی مساوات پیدا کرنا چاہتا ہے جس سے امیر اور غریب کا فرق ہی مٹ جائے۔

یہ وجہ تھی مخالفت کی اور اِسی دین کے نفاز کے لئے ہم نے یہ پاک زمین حاصل کی تھی۔ یہ دو قومی نظریہ تھا کہ مسلمان ایمان کے اشتراک کی بناء پر ایک قوم ہیں جسے اندرا گاندھی تو بخوبی جانتی تھی لیکن ہم بھلا بیٹھے ہیں۔

کاش ننگے پاؤں مدینہ کی سر زمین میں قدم رکھنے سے شریعت کا نفاز ہو سکتا!

ننگے پاؤں مدینہ کی سر زمین میں قدم رکھنے سے نہ تو مسلمانوں کو کوئی فرق پڑتا ہے نا کفا ر کو بلکے اُس وقت کے کفار اور اس وقت کے کفار کو ہماری نمازیں، روزے کوئی تکلیف نہیں دیتیں، انھیں ڑر صرف اس چیز کا ہے جس کو اقبال کی زبان سے بتایا جائے جو انھوں نے ابلیس کی مجلسِ شوریٰ میں ابلیس کی زبان سے کہلوایا کہ مجھے ڑر ہے تو اس چیز کا ہے کہ

ہو نا جائے آشکار، شرح پیغمبر کہیں

ابلیس مشورہ دیتا ہے کہ محمد کا دین نافذ نہیں ہونا چاہیے اس کے لئے اس اُمت کو عمل سے دور دور رکھو اور

مست رکھو ذکر و فکر صبح گاہی میں اسیے
پختہ تر کر دو مزاجِ خانقاہی میں اسیے

Check Also

Bushra Bibi Hum Tumhare Sath Hain

By Gul Bakhshalvi