Mera Tohfa, Meri Marzi
میرا تحفہ، میری مر ضی
درویش، سادہ، صادق، امین خان صاحب فرما تے ہیں انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ میرے تحائف، میری مرضی۔ یہ سکینڈل شروع کیسے ہوا؟ بڑے سے بڑا کھلاڑی بھی بعض اوقات اپنی ہی کسی غلطی کی وجہ سے پھنس جاتا ہے۔ شاہی خاندان سے ایک نیکلس، ایک رنگ، اور گھڑی تحفہ کے طور پر ملی، خان صاحب جنھیں خدا نے بہت کچھ دے رکھا ہے جنھیں کسی بھی چیز کی ضرورت نہیں، دوبئی میں فروخت کرنے کے لئے بھیج دئے جو انھوں نے چودہ کروڑ میں فروخت کیے۔
وہ کمپنی شاہی خاندان کے لئے تحائف تیار کرتی ہے اسی کمپنی کو فروخت کئے اس کمپنی نے شاہی خاندان سے رابطہ کیا، یہ بات ان کو ناگوار گزری، بات تھی بھی بہت معیوب، اس سے توشہ خانہ کا سکینڈل سامنے آیا۔ اس سے پہلے بھی یوسف رضا گیلانی پر نرگسی ہار، زرداری پر مرسڈیزز، نواز شریف، جنرل مشرف پر بھی تحائف پر قبضہ کرنے کے الزام ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ان میں سے تو کوئی بھی صادق اور امین نہیں ہے۔ خان صاحب کے بقول سب چورڈاکو ہیں۔ خان صاحب کو تو کسی پیسے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ تو پھر؟
حضرت عمر فاروق کا ایک واقعہ صرف خان صاحب کے لئے، کیونکہ وہ پاکستان کے واحد ایماندار شخص ہیں۔ حضرت معیقیب بیت المال کے خزانچی تھے۔ یہی بیت المال جس کو ہم نے توشہ خانہ کا نام دیا ہے، دراصل بیت المال ہی ہے۔ حضرت معیقیب بیت المال میں جھاڑو دینے لگے تو کوڑے میں سے ایک درہم(اس وقت کا کم از کم سکہ) ہاتھ لگا۔ اتفاق سے حضرت عمر کے گھر کا ایک بچہ پاس کھڑا تھا۔ خزانچی نے وہ درہم اس بچے کو دے دیا اور گھر چلے گئے ابھی گھر پہنچے ہی تھے کہ بلاوا آگیا۔
حضرت معیقیب پہنچے تو دیکھا کہ وہی درہم آپ کے ہا تھ میں تھا۔ کہا کہ معیقیب!میں نے تمہارے ساتھ کونسی زیادتی کی تھی جو تم نے مجھ سے اس طرح بدلہ لینا چاہا؟ تم سوچو کہ قیامت کے دن جب اُمتِ محمدی ﷺ مجھ سے اس درہم کی بابت پو چھے گی تو میں کیا جواب دونگا؟ ایک دفعہ شاہ روم کا قاصد آیا تو ملکہ کی طرف سے فرماں روائے مملکت کی بیگم، کے لئے ہدیہ لایا۔ آپ کی بیگم نے ایک دینار قرض لیا عطر خریدا اور اسے شیشیوں میں بند کر کے ملکہ روم کو بھیج دیا۔
اس نے تحفہ وصول ہونے پر انہی شیشیوں کو جواہرات سے بھر کر واپس کر دیا، آپ کو معلوم ہوا تو آپ نے سارے جواہرات فروخت کر کے ایک دینار بیوی کو دیا اور باقی رقم بیت المال میں داخل کر دی اور بیوی کو آئندہ محتاط رہنے کی تلقین کی۔
یہ تھی خلافتِ راشدہ!
عدالت ان تحائف کے متعلق کوئی فیصلہ دے یا نہ دے کیونکہ عدالت کبھی ایک کو صادق اور امین کہتی ہے تو کبھی دوسرے کو! آپ نے خدا کی عدالت میں پیش ہونا ہے اپنے تمام بیانوں کے ساتھ، اپنے تمام ساتھیوں کے ہمراہ، جنھوں نے آپ کو اتنی بلندیوں پر بیٹھا دیا ہے جن کے نزدیک آپ کی کوئی غلطی غلطی نہیں ہے۔ میرا خان صاحب سے سب سے بڑا گلہ ہی یہ ہے کہ انھوں نے ریاستِ مدینہ کا سہارا لے کر پورے جوانو ں کو اپنی انگلیوں پر نچایا۔