Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Malookiat Aur Khilafat Mein Farq

Malookiat Aur Khilafat Mein Farq

ملو کیت اور خلافت میں فرق

آج کل الیکشن کا دور دورہ ہے اور ہر سیاسی جماعت اپنی الیکشن کمپئن چلانے میں مصروف ہے۔ ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اقتدار میں آئے اور اقتدار کے مزے لوٹے۔ طاقت اور اقتدار کا مزہ ہی کچھ اور ہوتا ہے۔ یہی قوم کے نمائندے ووٹ لینے گھر گھر جاتے ہیں، اور اقتدار کی کرسی پر برا جمان ہونے کے بعد اُن لو گوں کو بھول جاتے ہیں جن کے ووٹوں سے وہ منتحب ہو کر آئے ہوتے ہیں اور وہی عوام کیڑے، مکوڑے بن جاتے ہیں، پھر یہ، قومی نمائندے، ہوتے ہیں، جھنڈے والی گاڑیاں ہوتی ہیں اور پروٹو کول ہوتا ہے اور غریب بیچارہ کبھی پٹرول کو رو رہا ہے، کبھی بجلی کے بِل اور کبھی گیس کی کمی۔۔ غریب اتنے مسائل میں گھرا ہوا ہے کہ اس کو کچھ سمجھ نہیں آتی کہ اس کے دکھوں کا مداوا کون کرے!

حضرت عمر نے ایک دفعہ مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ "میں خلیفہ اس لئے منتحب کیا گیا ہوں کہ "تمھاری دعائیں خدا تک پہنچنے سے روکوں"۔

جب عوام کی ضروریات فوراً پوری کر دیں جائیں گی، پھر لوگوں کو اللہ سے مانگنے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گئی۔ اقتدار کی ذمہ داری اس قدر بڑی ہے کہ اگر انسان سوچے کہ اُسے خدا کے دربار میں حاضر ہونا ہے، تو شاید وہ کبھی یہ ذمہ داری قبول کرنے پر تیار نہ ہو۔

حضرت عمرو بن عاص مصر کے گورنر تھے۔ حضرت عمر کو معلوم ہوا کہ انہوں نے اپنے مکان کے آگے ایک ڈیوڑھی بنوائی ہے کہ لوگ وہاں آکے بیٹھ کر انتظار کریں۔ انتظار گاہ سمجھ لیجئے۔ وہ گھر کے اندر ہوں اور لوگ باہر سے آکر اس کا انتظار کریں۔ حضرت عمر کو معلوم ہوا تو انہوں نے وہ خط لکھا جس کا یہ جملہ بڑا مشہور ہے کہ "عمرو ابنِ عاص! تم نے انسانوں کو کب سے غلام بنانا شروع کیا، ان کی ماؤں نے تو انھیں آزاد جنا تھا۔ وہ یہ فرق بھی نہیں چاہتے تھے کہ یہ حاکم، اپنے ہاں بڑا بنا ہوا، اندر بیٹھا ہو، اور یہ جو باقی ہیں وہ باہر ڈیوڑھی میں انتظار گاہ کے اندر اس کا انتظار کریں۔ اتنا بھی نہیں تھا۔

اب ٹریفک سگنل پر عوام الناس کھڑے تماشہ دیکھ رہے ہوتے ہیں اور پروٹوکول والی لاتعداد گاڑیاں گزر رہی ہوتی ہیں۔ ان کے لئے سگنل فری کر دئیے جاتے ہیں!

پھر میرا وہی ہر دفعہ دوہرایا گیا جملہ کے پا کستان اس لئے تو نہیں بنا تھا!

Check Also

Riyasat Se Interview

By Najam Wali Khan