Lashon Par Siasat
لاشوں پر سیاست
کارکن جس بھی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں اور عام عوام، ان سب کی سیاست دانوں کے نزدیک کیا حیثیت یا اوقات ہے۔ چاہے وہ پیپلز پارٹی کے ہوں، چاہے مسلم لیگ یا پی ٹی آئی کے لیڈران خواص سے تعلق رکھتے ہیں۔ جن سب کے پاس اپنی سیاست چمکانے کے لئے اربوں روپے ہیں۔ جن کے ووٹوں کے بل بوتے پر وہ اقتدار کے اعوانوں میں داخل ہوتے ہیں اور بعض اوقات اقتدار کے اعوانوں سے باہر بھی ملک کے سربراہ جتنا پروٹوکول انجوائے کرتے ہیں۔
جذباتی کارکن اور عوام سب مل کر سوچیں کہ ان کی حیثیت ان لیڈروں کی نظر میں کیا ہے؟ خان صاحب کا ایک کتا ہوتا تھا اس کو وہ ٹائیگر کہا کرتے تھے، جب وہ خواتین اور بچوں کو بھی موسم کی گرمی، سردی اور شدت کو نظر انداز کرتے ہوئے آنے کی ترغیب دے رہے تھے تو ان کی بشریٰ بی بی کہاں تھی؟ کیا کوئی لیاقت علی خان جیسا وزیراعظم آپ کو نظر آیا؟
ایک پولیس کانسٹیبل کو جو پانچ بچوں کا باپ تھا، جس کا گھر بھی اپنا نہ تھا، جو اپنی ڈیوٹی پر تھا، جو گھر سے باہر کھڑا تھا جو گھر کے اندر داخل بھی نہیں ہوا تھا اسے گولی مار کر شہید کر دیا گیا، اس کی شہادت کا ذمہ دار کون ہے؟ ان کے بچوں کا کفیل کون ہو گا؟ خان صاحب یا شہباز شریف؟ پی ٹی آئی والوں کا ضمیر تو خیر سویا ہوا ہے وہ تو یہ بھی کہنےکے لئے تیار نہیں کہ وہ بے قصور شہید ہے۔
پاکستان ہم سب کا ہے چاہے پی ٹی آئی والے ہوں چاہے مسلم لیگ یا پیپلز پارٹی، ہم سب عوام ہیں اور پاکستان ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے- اگر پاکستان ہے تو ہم ہیں، پاکستان اس وقت دیوالیہ ہونے کے قریب ہے۔ یہ کس کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے سب کو پتہ ہے، IMF سے مزاکرات جاری ہیں۔ عین اس وقت خان صاحب نے فساد برپا کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔ پہلے والے دھرنے میں بھی خان صاحب نے اس بات کی بھی پرواہ نہ کی تھی کہ چائنہ کے صدر نے پاکستان کا دورہ کرنا ہے۔
سب سیاستدانوں کا مستقبل تو پاکستان سے باہر بھی محفوظ ہے، لیکن ہم عوام کا تو جینا مرنا اس ملک کے ساتھ ہے۔ خدا کے لئے لاشوں پر سیاست بند کریں، وقت کی نزاکت کو سمجھیں، دنیا کو شہباز شریف پر اعتبار ہے۔ IMF صرف stable حکومت سے معاہدہ کرنے کو تیار ہے۔ باقی ممالک کی بھی یہی حالت ہے، کیونکہ خان صاحب نے اپنی پالیسیز کی وجہ سے پاکستان کو دنیا میں تنہا کر دیا تھا۔ اگر شہباز شریف کی ذات سے اعتبار بحال ہوا ہے تو اپنی ذاتی مفاد اور انا کو ایک طرف رکھ کر خدا کے واسطے پاکستان کے بارے میں سوچیں۔
آپ نے صرف انارکی پھیلانے کے ارادہ سےایک غریب کی جان لے لی، بچوں کو یتیم کر دیا، کیا خدا یہ سب کچھ نہیں دیکھ رہا؟ خدا کے لئے اس ملک کو چلنے دیں، کانسٹیبل کی شہادت کے حوالے سے بے حس بیان دینے والوں کو میں حضرت عمر کے متعلق بتانا چاہوں گی کہ روایت ہے کہ حضرت عمر نے ایک تنکا اٹھایا اور کہا کہ اے کاش! میں عمر ہونے کے بجائے ایک تنکا ہوتا تو ذمہ داریوں کے بوجھ سے چھوٹ جاتا۔ پھر فرمایا کہ تم لوگ میری تعریف کرتے ہو اور جنت کی بشارت دیتے ہو اور مجھے یہ خوف ستا رہا ہے کہ
"اگر عمر نے کسی کمزور پر ظلم کیا ہو گا اور اس کی فریاد آسمان پر پہنچی ہو گی تو میری ساری کی ساری نیکیاں صاحب عرش کے حضور بے وزن ہو جائیں گیں۔ "