Lanat Ya Rehmat Aur Justice Faez Isa
لعنت یا رحمت اور جسٹس فائز عیسیٰ
جسٹس فائز عیسیٰ کی شخصیت کو بعض عناصر بلا کسی ٹھوس ثبوت کے مسلسل تنقید کا نشانہ بنائے جا رہے ہیں۔ ہم مسلمان سچ جاننے کے لئے تحقیق کے بغیر غلط مواد کو آگے ہی آگے پھیلائے چلے جاتے ہیں۔ درحقیقیت جسٹس فائز عیسیٰ کا خاندان وہ خاندان ہے جس نے قیامِ پا کستان کے وقت اہم کردار ادا کیا اور یہ خاندان وہ خاندان ہے جو لوگوں کی زمینیں لیتے نہیں بلکے اپنی زاتی زمینیں بھی لوگوں میں بانٹتے ہیں۔
عہدے پر موجود کبھی کوئی چیف جسٹس خود کسی بیکری میں گیا ہوا نظر آیا ہے۔ ان کی سادگی کا یہ عالم تھا کہ وہ خود گاڑی سے اتر کر اپنی فیملی کے ہمراہ بیکری تک گئے۔ ان کے عہدے کو دیکھتے ہوئے بیکری کی اشیاء گھر تک بھی بھجوائی جا سکتیں تھیں۔
ہم وہ قوم ہیں کہ اچھے اعمال کو سراہنے کی بجائے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔
اس بیکری کے ایک ملازم نے جسٹس فائز عیسیٰ کے لئے "لعنت" کا لفظ استعمال کیا۔
ہم حقائق جاننے بغیر غلط مواد کو آگے ہی آگے پہنچائے چلے جاتے ہیں۔
اگر ہم نفرت کی عینک اتار کر دیکھیی تو کیا کبھی ایسا ہوا کہ کوئی sitting جج خود بیکری میں خریداری کرنے گیا ہو، ان کا بہت رعب ہوتا ہے اور لوگ عہدوں کو سلام کرتے ہیں۔
لیکن ہم وہ بد عقل قوم ہیں جو معاملے کے ان پہلوں پر غور نہیں کرتی۔ جس شخص نے "لعنت" کا لفظ استعمال کیا، قاضی فائز عیسیٰ نے اس کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہونے دیا کیونکہ یہ زاتی انتقام ہو جاتا جو کہ قاضی صاحب کو منظور نہ تھا!
"لعنت" کا لفظ بولنے والے کو کیا اس کا مطلب بھی معلوم ہے!
اس شخص پر ہی کیا موقوف ہماری مسلمان اُمت کو بھی اس کا مطلب معلوم نہیں! کیونکہ ہم جس تواتر سے بغیر مطلب جانے بغیر اس کا استعمال کرتے ہیں۔
غیر مسلم حضرات کو یہ شکایت ہے کہ (نعوز با اللہ) مسلمانوں کا خدا کفار پر لعنتوں کی بو چھاڑ کرتا ہے۔
اس غلط فہمی کی بنیادی وجہ ہے کہ ہم مسلمان کہنے والوں کو بھی لعنت کا مطلب نہیں معلوم!
"لعنت" کا لفظ "رحمت" کے مقابلے میں استعمال ہوا ہے اس کا مطلب ہے دور کرنا اور دور رکھنا۔ جس طرح اُمتِ مسلمہ کے ان کے اعمال کی بدولت رحمتیں دور کر دی گئیں ہیں۔
رحمت کے معنی ہوتے ہیں وہ عطیہ جو اللہ کی طرف سے بلا مزو معاوضہ دیا جائے۔ یہ جاننے کے لئے کہ اللہ کی رحمت کس پر ہے اور "لعنت" کس پر! جاننا کچھ مشکل نہیں!
ہم مسلمان کس حالت میں ہیں؟
پوری دنیا میں ذلیل ہو رہے ہیں۔ ہم سے خدا کی نعمتیں اور رحمتیں کتنی دور ہوگئیں ہیں یا ہمارے اعمال کی وجہ سے دور کر دی گئیں ہیں۔ یہ "لعنت" ہے خدا کی رحمت سے دور ہو جانا!
اب انفرادی طور پر آئیں جو شخص قاضی فائز عیسیٰ کے لئے "لعنت" کا لفظ استعمال کر رہا ہے اس کے لئے طلعت حسین نے under achiever کا لفظ بڑی خوبصورتی سے استعمال کیا ہے، جو بڑی خوبصورتی سے "لعنت، کے لفظ کی وضاحت کر رہا ہے کہ وہ زندگی میں کچھ کر نا سکا، کچھ بڑے عہدے تک نہ پہنچ سکا اور چھوٹی موٹی نوکری کرنے پر مجبور ہوا۔ اب دوبارہ "لعنت" کے لفظ اور اس کے مطلب دور کرنا اور دور رکھنا پر غور کریں!
جماعت اول کا بچہ بھی آپ کو بتا دے گا کہ لعنت تو اس شخص پر ہے جو under achiever ہے اور زندگی میں کچھ نہ کر سکا!
دوسری طرف جائیں تو رحمت تو جسٹس فائز عیسیٰ پر ہوئی جو اتنی سخت مخالفت اور غلط الزامات کے باوجود اس عہدے تک پہنچ گئے اور خدا نے سب الزامات کو غلط کر دیا!
اب عقل کا استعمال کرتے ہوئے سوچیں! کہ "رحمت" کس پر ہے؟ اور "لعنت" کس پر؟