Saturday, 02 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Kursi Se Pehle Aur Kursi Ke Baad

Kursi Se Pehle Aur Kursi Ke Baad

کرسی سے پہلے اور کرسی کے بعد

عمران ریاض کا ٹویٹ نظر سے گزرا، جس میں انھوں نے قاضی فائز عیسیٰ کی تصویر جو ہوائی جہاز کے اکانومی کلاس میں سفر کرتے ہوئے لی گئی، عام مسافروں کی طرح عام لاونج میں بیٹھے تھے اور عمران ریاض نے لکھا کہ "کرسی کے بعد"۔

اللہ عظیم انسانوں کی تعریف اس کے دشمنوں کے منہ سے نکلوا دیتا ہے!

کتنے جسٹس ایسے ہیں جو اکانومی کلاس میں سفر کرتے رہے ہیں۔ ثاقب نثار کے ڈاکو فنڈ (ڈیم بناو) میں میں نے بے تحاشا پیسے وقفے وقفے سے دئیے۔ ملک و قوم کا پیسہ کہاں خرچ ہوا؟ وہ ثاقب نثار کی اولاد کی شادیوں میں خرچ ہوا۔ جسٹس فائز عیسیٰ کی ایمانداری کو سر ہانے کے لئے تو تاریخ موجود ہے۔ مورخ سچ کو ثابت کر دیتا ہے، لیکن رونا تو اس بات کا ہے کہ اگر ہم عظیم لوگوں کی قدر نہیں کریں گئے تو ہمیں قدرت کبھی معاف نہیں کرے گئی!

ایسے لوگ بڑی مشکل سے نصیب ہوتے ہیں۔ جسٹس فائز عیسیٰ کا تعلق پا کستان سے پہلے کے امیر خاندانوں میں سے ہوتا ہے۔ طلعت حسین نے قاضی صاحب کے لئے قد آور شخصیت کا لفظ استعمال کیا ہے جو کہ بہت خوبصورتی سے ان کی شخصیت کی عکاسی کرتی ہے۔

قاضی فائز عیسیٰ کے والد قاضی محمد عیسیٰ 1939 میں بمبئی میں قائدِ اعظم سے ملے۔ وہ تحریکِ پا کستان کے دوران وکیل کی حیثیت سے شامل تھے۔ انھوں نے بلوچستان میں مسلم لیگ کو لیڑ کیا، اور بلوچستان کو پا کستان کا حصہ بنانے میں اہم کردار ادا کیا وہ قائدِ اعظم کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے۔ انگریزوں نے بھر پور کوشش کی کہ وہ بلوچستان کو پا کستان میں شامل ہونے سے روک سکیں!

قاضی محمد عیسیٰ نے بلوچستان کو پا کستان میں شامل ہونے کے لئے جو کردار ادا کیا، اسے تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گئی۔ اس وقت بلوچستان میں جرگہ راج تھا اور اس وقت فیصلہ کیا جا چکا تھا کہ بلوچستان برطانوی حکومت کے زیرِ سایہ اپنی آزاد حیثیت بر قرار رکھے گا۔ قاضی محمد عیسیٰ عمر کے فرق کے باوجود قائدِ اعظم کے قریبی دوستوں میں شامل تھے۔ قاضی محمد عیسیٰ کا خاندان ہمیشہ اُصولوں پر کا ربند رہنے کے سلسلے میں مشہور رہا ہے۔ یہ ججوں کا خاندان تھا۔ انھوں نے برطانیہ سے وکالت کی، تحریکِ پا کستان کے دوران وکالت ترک کرکے تمام وقت پا کستان کے قیام کی جدوجہد میں صرف کیا۔

قائدِ اعظم جب بھی بلوچستان گئے، اُنھوں نے اُنھوں نے قاضی محمد موسیٰ کے گھر پر ہی قیام کیا۔ 23 مارچ کو جب مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس تھا جس میں پا کستان کی قرار داد پیش کی گئی وہاں قاضی محمد عیسیٰ نے بلوچستان کی نمائند گی کرتے ہوئے تقریر بھی کی، انھیں مسلم لیگ کی کمیٹی میں شامل کر لیا گیا اور انھیں یہ اعزاز بھی حاصل ہوا کہ وہ سب سے کم عمر رکن تھے۔

مسلم لیگ کی ذمہ داریوں کے پیشِ نظر انھوں نے وکالت چھوڑ دی، لیکن بعد ازاں جب برطانوی حکومت نے آزاد فوج کے سپاہیوں پر مقدمات چلائے تو قاضی محمد عیسیٰ پھر سے پیش ہوئے اور ان سپاہیوں کی طرف سے مقدمہ لڑا اور جیتا۔ قاضی محمر عیسیٰ نے مسلم لیگ کا پیغام دور دور تک پپہنچانے کے لئے میگزین "الا سلام" شروع کیا۔ 1946 کے انتحابات میں شعبہ نشرو اشاعت کے انچارج بنائے گئے۔ بر طانیہ بلوچستان کو کنٹرول میں رکھنا چاہتا تھا کہ اس علاقے کے زریعے ہمارے علاقے کے معاملات کو اپنے کنٹرول میں رکھے۔ بلوچستان پر اب تک دشمنوں کی نظریں ہیں اور اس میں امن قائم نہیں ہونے دیا جا رہا۔

قاضی محمد عیسیٰ کے دادا قاضی جلال الدین جو کہ افغا نستان کے صوبے قندہار کے جج تھے انھوں نے برطانوی راج کے خلاف بغاوت کی جس پر انھیں ملک بدر کیا گیا۔

قاضی صاحب کے خاندان کے پاکستان پر بہت احسانات ہیں لیکن ہم وہ قوم ہیں جو بنی اسرائیل کی طرح اپنے محسنوں کی قدر نہیں کرتے بلکہ ان کو تکلیف پہنچا کر خوش ہوتے ہیں اور سو شل میڑیا پر انتہائی جھوٹی مہم چلائی جاتی ہے۔

گزشتہ روز اپنے الوداعی ریفرنس میں تقریر کے دوران قاضی فائز عیسیٰ نے مِڈل ٹیمپل کا زکر کیا جہاں سے ان کے والد نے بار کی ڈگری لی۔ مڈل ٹیمپل میں جسٹس قاضی عیسیٰ کو بطور بنچر شامل کیا جا رہا ہے۔

اب پی ٹی آئی نے انتہائی بت تمیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لندن میں طوفانِ بت تمیزی برپا کی۔ آپ کے پیروکار ویسے ہی ہوتے ہیں جس طرح کا ان کا لیڈر ہوتا ہے!

مجھے اس انگریز کا ایک سوال یاد آ رہا ہے جو اس نے قائدِ اعظم کے جلسے کے دوران ایک دیہاتی سے کیا کہ آپ کو کچھ سمجھ میں بھی آ رہا ہے کیونکہ قائداعظم انگریزی میں خطاب کر رہے تھے تو اس نے جواب دیا کہ مجھے اس بات یقین ہے کہ وہ جو کہہ رہے ہیں سچ ہے! ان کے جلسوں کے مجمع میں pin drop silence ہوتا تھا۔

انھوں نے عوام کو تہزیب سکھائی، طالب علموں کو معلوم ہوگا کہ قائدِ اعظم نے سول نا فرمانی کی تحریک میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا تھا!

کہاں سے آئے گا اب ایسا مردِ مومن جو قوم کے تباہ حال اخلاق کو پھر سے درست کر دے!

یاد رہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وزارتِ عظمیٰ سے نکالے کے بعد عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کرنا ایک غلطی تھی۔

حضور ﷺ نے دعا کی تھی کہ یا الہیٰ مجھے وہ نظر عطا کر جس میں میں چیزوں کو ان کی اصلی شکل میں دیکھ سکوں!

یہ دعا بہت بڑی تھی اور یہ گہری نظر اللہ مومن کو عطا کرتا ہے۔

قاضی محمد عیسیٰ کے متعلق قائدِ اعظم کو کسی نے کہا کہ انھوں نے ڈھائی لاکھ کی کرپشن کی ہے تو قائدِ اعظم نے ڈھائی لاکھ کا چیک اس کو دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ کے بعد ایسی بات نہیں ہونی چاہیے۔

ان کا خاندان پاکستان سے قبل اقتدار کے ایوانوں سے وابسطہ تھا اگر وہ چاہتا تو انگریز کی حمایت حاصل کرنے کے لئے جاگیر اور گاؤں اپنے نام لکھوا لیتا، صرف بلوچستان کو پاکستان میں شامل ہونے سے روکنا ہی تو تھا پھر پورے بلوچستان کی جاگیر ان کی ہوتی۔ ایسے سیاستدان بھی ہیں جن کے آباو، اجداد کو انگریزوں نے گاؤں کے گاؤں تحفے میں دئیے تھے، لیکن ہمارے پاس وہ نظر نہیں جو انسانوں کو شناحت کر سکے!

قائدِ اعظم وہ مردِ مومن تھے جن کو خدا نے ایسی نظر عطا کی تھی جو ہر ایک کو پرکھنے کی صلاحیت رکھتی تھی۔

ہم بنی اسرائیل کی طرح آزاد مملکت میں آ تو گئے پر ہماری تربیت کا انتظام نہ ہو سکا، جس کی وجہ قائداعظم کی بیماری تھی۔ ہم اپنی نسل کو Information تو فراہم کر رہے ہیں کہ پا کستان میں کتنے دریا ہیں وغیرہ وغیرہ education نہیں دے رہے۔ education ہوتی ہے تزکیہ نفس۔ انسانی صلاحیتوں کی اس طرح نشوونما کرنا کہ سچائی اور حق کے تقاضے دل سے ابھریں۔ یہ کتاب و حکمت رسالت کا فریضہ تھا یہ دین کی غایت تھی۔

جب تک ہم اپنے بچوں کا "تزکیہ نفس" نہیں کرتے، اس وقت اسی طرح بغیر تصدیق کے غلط مواد نشر ہوتا رہے گااور اس پر یقین کیا جاتا رہے گا!

Check Also

Khayalat Nazriya Saz Kitab

By Farhat Abbas Shah