Khelan Ko Mange Pakistan
کھیلن کو ما نگے پا کستان
پاکستان جیتا جاگتا ملک ہے۔ وہ ملک جو پوری دنیا میں پہلی مرتبہ نظریہ کی بنیاد پر وجود میں آیا۔ وہی حق و باطل کا نظریہ جو آج نہیں آج سے چودہ سو سال پہلے ہی وجود میں آگیا تھا۔ یہ بات بالکل ٹھیک کہی جاتی ہے کہ پاکستان تو اسی دن وجود میں آگیا تھا جس دن پہلا ہندو مسلمان ہوا تھا۔ یہ دو قومی نظریہ ہمیں میدانِ بدر میں بھی نظر آیا، جہاں باپ ایک نظریہ سے اور بیٹا دوسرے نظریہ سے تعلق رکھتا تھا۔
یہ الگ بات ہے کہ ہم ستر سالوں سے اس نظریاتی ملک کے ساتھ کیا سلوک کر رہے ہیں، اور اب تو خان صاحب نے حد ہی کر دی ہے کہ انھوں نے وزیرِاعظم بننا ہے چاہے اس کے لئے وہ پاکستان کو (خدانخواسطہ) گروی ہی رکھ دیں۔ ہمیں دنیا میں تنہا کر دیا، سعودی عرب کو ناراض، چین کو ناراض، سی پیک کا بیڑا غرق کر دیا۔ غربت کی شرح کہاں سے کہاں پہنچ گئی۔
جتنا قرضہ ہم نے 70 سالوں میں لیا یعنی 30 کھرب ڈالر اور یہ سن کر عقل محوِ حیرت رہ جاتی ہے کہ ان پونے چار سالوں میں ہم نے 20، کھرب ڈالر قرضہ لیا، اب کہاں گئی خودداری؟ کرپشن کا پیسہ واپس لانے کے لئے مزید پیسہ (جو کے عوام کے خون پسینے کی کمائی سے دئے گئے ٹیکسوں سے لیا گیا تھا) خرچ کیا گیا، موسوی (broad sheet، والے) اس کو کرپشن کا پیسہ واپس لانے کے لئے بے تحاشہ پیسہ اجاڑا گیا، اس کا حساب کون دے گا؟ کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے۔
خان صاحب بصد معزرت پاکستان نہ تو کوئی کھلونا ہے نہ ہی کھیل کا میدان، جو ہمارا انوکھا لاڈلا مانگ رہا ہے، ہم اس کو پلیٹ میں رکھ کر پیش کر دیں! ایک پنجابی کا محاورہ ہے کہ "پیر من دیاں نوں کھاندا ایں " اس کا مطلب ہے کہ پیر اسی کو کھاتا ہے جس کو وہ اپنا پیر مانتے ہیں، جو اس کو پیر مانتے ہیں وہ اپنا تن، من، دھن سب کچھ لٹانے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں لیکن جو لوگ اس کو عام انسان سمجھتے ہیں وہ اس پیر کو ایک کوڑی بھی دینے پر رضا مند نہیں ہوتے۔
وہ لوگ جو خان صاحب کے پرستار ہیں، پاکستان کے لئے ورلڈ کپ جیتنے کی وجہ سے، وہ تو خان صاحب کی ہر جھوٹی بات پر دل و جان سے ایمان لے آتے ہیں۔ لیکن اصل مسئلہ اس وقت آتا جب آدھے یا شاید آدھے سے زیادہ دوسری طرف نظر آتے ہیں ان کی جزباتی وابستگی دوسری طرف ہے اور پاکستان سب کا ہے، پاکستان پاکستانیوں کا ہے۔
جن کی خوشی، جن کا غم اس وطن سے وابسطہ ہے جن کے پاس صرف پاکستانی پاسپورٹ ہے جو اس پاسپورٹ کو جلانے کا سوچ بھی نہیں سکتے کیونکہ ان کا جینا، مرنا اسی مٹی میں ہے۔ اس لئے بصد معزرت ہم اپنے انوکھے لاڈلے کی یہ ضد پوری نہیں کر سکتے جو کھیلن کو مانگے پاکستان۔