Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Jab Yaqeen Dolne Lage

Jab Yaqeen Dolne Lage

جب یقین ڈولنے لگے

میری اپنے بیٹے سے بات ہو رہی تھی "یقین" کے موضوع پر وہ مجھ سے کہہ رہا تھا کہ ہمیں جس بات کا یقین ہو وہ بات پوری ہو کر رہتی ہے، بات ہے بھی بالکل ٹھیک۔ اس بات پر ہمارے نوجوانوں کا یقین ایمان کی حد تک پختہ ہونا چاہیے، جبران مجھ سے کہہ رہا تھا کہ میں نے جو حاصل کرنا چاہا وہ یقین کی قوت سے حاصل کر لیا، جس ملک میں"آج ہم سکون سے بیٹھے ہیں یہ مملکتِ خداداد بھی یقین کی قوت سے حاصل کی گئی۔ مردِ مجاہد قائدِ اعظم کا یقین اس حد تک تھا کہ ان کے دونوں گردے تقریباََ ختم ہو چکے تھے، یہ بات ان کو ان کے ڈاکٹر نے x.rays کے بعد بتائی کہ اگر آپ کامل آرام کریں تو کچھ دیر زندہ رہ سکتے ہیں تو انھوں نے کیا کیا؟ انھوں نے وہ x.rays کیبنٹ میں رکھ دئے اور اس کو سِیل کر دیا اور ڈاکٹر سے کہا کہ یہ بات نہ تمھاری زبان پر آئے گئی نہ میری زبان پر!

یہ بات دنیا کو ان کی وفات کے بعد پتہ چلی! اس پر ماونٹ بیٹن نے کیا کہا کہ اگر مجھے یہ بات پہلے معلوم ہو جاتی کہ اس شخص کی زندگی اتنی تھوڑی ہے تو میں پا کستان کے قیام کو کچھ وقت کے لئے ٹال دیتا پھر کوئی ایسی قوت نہیں تھی جو ہم سے پا کستان لے سکتی۔

ہزار ہزار رحمتیں ہوں اس مردِ جلیل پر!

ایک اہم بات قیامِ پا کستان کے وقت کسی نے یہ نہیں کہا تھا کہ یہ کیوں ہو رہا ہے؟ ہم یہ کیوں کر رہے ہیں؟ یہ ہوگا بھی یا نہیں! اس بات کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا!

ہمارا چٙٹان کی طرح محکم یقین تھا کہ پا کستان بن کر رہے گا۔ لیکن تشکیلِ پاکستان کے بعد سے لے کر اب تک بھانت بھانت کی بولیاں بولی جاتی رہیں کہ ہم نے پاکستان کیوں مانگا تھا؟ ہم نے معاشی لحاظ سے استحکام کی طرف قدم بڑھایا، جب ایٹمی دھماکے کئیے، جب 65 کی جنگ میں ہندوستان کو منہ توڑ جواب دیا اور حال ہی میں جب ہندوستان کا جہاز جو ہماری سرحد میں داخل ہو رہا تھا اس کو مار گرایا اور اس کے کپتان ابھی نندن کو بحفاظت واپس کر دیا گیا! اس وقت ستائش کے لئے کوئی لفظ اپنوں کے پاس ہوتے ہیں نا بیگانوں کے پاس! لیکن جب جب ہماری کشتی ڈولنے لگتی ہے تو دشمن کے ساتھ اپنے بھی بھانت بھانت کی بولیاں بولنے لگے کہ پا کستان drfault کر جائے گا وغیرہ وغیرہ۔۔

مشکلات کا پہاڑ ہے اس میں کوئی شک نہیں! قرآن نے مخالفین کے متعلق سورہ النباء میں ایک بات کہی تھی کہ جب قریش متحد تھےتو ان کا خیال تھا کہ ہم ان کو کچل کر رکھ دیں گئے لیکن جب ان میں سٹیج یہ آ گئی کہ یہ عّمّ یّشّاءّ لُون: 1: 78

یہ آپس میں چہ میگو ئیاں کرنے لگے کہ ہم غالب بھی آ سکیں گئے کہ نہیں! پتہ نہیں کل کو کیا ہو جائے؟ کیا انداز ہے قرآن کا! رب نے کہا کہ اس لمبی کشمکش کے اندر میدان وہ آ گیا ہے کہ انہیں بھی خود اپنے پروگرام کے متعلق یقین نہیں رہا، یہ ایک دوسرے سے پوچھنے لگ گئے کہ ہم حق پر ہیں یا نہیں؟ جب کسی دشمن پر یہ سٹیج آ جائے تو سمجھ لیں کہ شکست ہوگئی!

ھُم فِیہِ مُختّلِفُونّ: 3: 78

اب اختلاف بھی ان کے اندر پیدا ہونا شروع ہوگیا۔ بات صرف دشمن کی نہیں ہے جو بھی اس اسٹیج پر آ گیا اس کو شکست ہوگئی! خدا ہمیں اس وقت سے بچائے!

یقینِ محکم، عملِ پیہم، محبت فاتح عالم

جہادِ زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں

Check Also

Riyasat Se Interview

By Najam Wali Khan