Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Hum Ne Pakistan Kyun Banaya Tha? (1)

Hum Ne Pakistan Kyun Banaya Tha? (1)

ہم نے پاکستان کیوں بنایا تھا؟ (1)

اس سال ہم اپنا 76 واں یومِ آزادی منا رہے ہیں، تمام تر مشکلات کے ساتھ ہم اب تک اپنے آپ کو قائم رکھنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ عام آدمی کی زندگی مشکلات کا شکار ہے اور وہ بےحد پریشان ہے، لیکن وہ پاکستان سے محبت رکھتا ہے اور اس کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ مشکلات اپنے عروج پر ہیں ان میں کوئی شک نہیں ہے لیکن میں اپنے اس یقین کو اس سال پھر دُہرانا چاہتی ہوں کہ پاکستان اللہ کے نام پر اللہ کی مدد سے قائم رہنے کے لئے بنا ہے اور انشاءاللہ قائم رہے گا۔

حالات کا تقاضا ہے کہ پاکستانیوں کو اُس وقت کی یاد دلائی جائے جب قرآن نے بھی مسلمانوں کو وہ وقت یاد کرایا تھا جنگِ بدر کے وقت جب "وّازکّرّو اِز اٰنتُم قّلِیل" تم اپنی اس حالت کو یاد کرو جب تم تعداد میں بہت کم تھے۔

مستضعّفّونّ فِی الارضِ اور اتنے کمزور و ناتواں کہ مخالفین تمہیں کسی خاطر میں نہ لاتے تھے۔

تّخّافٰونّ اٰن یخطّفّکّمُ الناسُ نامساعد حالات کی وجہ سے تمہیں ہر وقت دھڑکا لگا رہتا تھا کہ دشمن کہیں تمہیں اچک کر نہ لے جائیں۔

فٰاٰوٰکُم اور خدا نے تمہیں ایک محفوظ مقام پر پناہ دی۔

وّ اّیّدّکُم بِنّصرِہِ اور اپنی تائید و نصرت سے تمہارے لئے قوت کا سامان پیدا کر دیا۔

1857 کی جنگِ آزادی کی ناکامی کے بعد مسلمانوں کی حالت بعینہ ایسی ہی تھی۔ انگریز کے سینے میں صلیبی جنگوں کے زخم تازہ تھے اور وہ مسلمانوں کو اس طرح ختم کرنا چاہتے تھے کہ ان کا جداگانہ تشخص باقی نہ رہے۔ دوسری طرف ہندو اپنی ہزار سالہ غلامی کا انتقام مسلمانوں سے لینا چاہتا تھا۔ اس سلسلے میں"لائل محمدنز اوف انڈیا" میں سرسید لکھتے ہیں۔

"اس وقت کوئی آفت ایسی برپا نہیں ہوئی جس کے متعلق یہ نہ کہا گیا ہو کہ اسے مسلمانوں نے برپا کیا ہے خواہ وہ کسی رام دین یا ماتا دین ہی نے کیوں نہ برپا کی ہو۔ کوئی بلا آسمان سے نہیں آئی جس نے سب سے پہلے مسلمانوں کا گھر نہ تاکا ہو۔ کوئی کانٹوں والا درخت اس زمانے میں نہیں اُگا جس کی نسبت یہ نہ کہا گیا ہو کہ اسے مسلمانوں نے بویا ہے۔ کوئی آتشیں بگولا نہیں اٹھا جس کے متعلق یہ مشہور نہ کیا گیا ہو کہ اسے مسلمانوں نے اُ ٹھایا"۔

یہ اُس وقت کے حالات کی ہلکی سی جھلک!

بہت محنتوں کے بعد یہ ملک مردِ مومن نے ہمیں لے تو دیا لیکن قدرت نے اُس کو اس ملک کو مضبوط کرنے کی مہلت شاید اس لئے نہیں دی کہ اب اس کو ان مشکلات کے باوجود مضبوط ہم نے کرنا ہے۔ آنے والی نسل نے کرنا ہے جس کو شاید یہ بھی معلوم نہیں کہ ہم نے پاکستان کیوں بنایا تھا؟ اس کا جواب ہم سے زیادہ ہندوؤں کو اچھی طرح سے معلوم ہے۔

بھارت کے وزیرِ دفاع مسٹر چون تھے انہوں نے بہت پہلے ایک بیان میں کہا کہ "پاکستان اور ہندوستان کے درمیان اِسی دن مخاصمت کی بنیاد رکھ دی گئی تھی جس دن پاکستان معرضِ وجود میں آیا تھا۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان آئیڈیالوجی کا اختلاف ہے۔ اس کے سوا کوئی اختلاف نہیں، اور یہ اختلاف اور دشمنی ہفتے یا مہینے بھر کی نہیں، بلکہ سالہا سال تک رہے گی۔ بھارت کو اس لئے ایک تازہ اور فیصلہ کن جنگ کے لئے تیار رہنا چاہیے"۔

چند لفظوں میں یہ آئیڈیالوجی کیا ہے میں اقبال کے الفاظ میں بیان کرتی چلوں جو انہوں نے نوحہ ابوجہل در حرمِ کعبہ کے عنوان سے جاوید نامہ میں بڑے دلکش انداز سے بیان کیا ہے۔

ابوجہل کعبہ گیا، غلافِ کعبہ کو تھاما اور اپنے معبودانِ لات و منات و ہبل کو نہایت عجز سے پکار کر نوحہ کناں ہوا کہ "یہ وہ انقلاب ہے جسے یہ نیا دین ہماری معاشرتی زندگی میں لانا چاہتا ہے اور جو تبدیلی یہ معاشی زندگی میں لانے کا مدعی ہے، وہ اس سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہے۔ وہ طبقاتی امتیاز مٹانا چاہتا ہے اور تمام انسانوں میں اس قسم کی مساوات پیدا کرنا چاہتا ہے جس سے امیر اور غریب کا فرق ہی مٹ جائے۔ یہ خالص مزدکیت (پارس کی کمیونزم) ہے جسے محمدؐ نے سلمان فارسی سے سیکھ لیا ہے۔

یہ ہے وہ آئیڈیالوجی جس کی بنیاد پر ہم نے پاکستان بنایا اور جس کو ہم اب تک حاصل نہیں کر پائے۔

جاری ہے۔۔

Check Also

Kash Mamlat Yahan Tak Na Pohanchte

By Nusrat Javed