Saturday, 04 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Kiran Arzoo Nadeem/
  4. Hassan Nisar Ka Iblees

Hassan Nisar Ka Iblees

حسن نثار کا ابلیس

انسان سے اس کی صلاحیت کے مطابق بات کر نی چاہیے۔ بعض لوگ تو اس قابل بھی نہیں ہوتے کہ ان کا زکر کیا جائے، ان لوگوں میں سے ایک حسن نثار ہے، میں نے اس شخص کا تز کرہ اس وقت چھوڑ دیا تھا، جب اُس نے اقبال کے بارے میں اول فول بکی تھی، لیکن آج میں نے اس لئے لکھا کہ پچھلے دنوں وہ فر ماتے ہیں کہ میں نے اپنا DNA کروایا اور شکر ہے کہ میرا تعلق اس علاقے سے نہیں!

اس جاہل کو کیا پتہ کہ اسلام میں باپ اور بیٹا الگ الگ ہو جاتے ہیں، جنگِ بدر میں حضور ﷺایک طرف اور حقیقی چچا دوسری طرف ایک طرف آپ ﷺ اور دوسری طرف آپ ﷺ کے داماد حضرت ابو لعاص (اس وقت مسلمان نہیں ہوئے تھے) ایک طرف حضرت علیؑ اور دوسری طرف ان کے بھائی عقیل!

شروع ہی سے یہ تقسیم موجود تھی جب اللہ نے حضرت نوحؑ کو بتایا تھا کہ ان کا حقیقی بیٹا ان کی آل میں سے نہیں ہے!

یہ تقسیم جب سے انبیاء آئے اور نوحِ انسانی کو سیدھی راہ دیکھانے کے لئے آتے تھے اس وقت سے تھی اور آج کے دور میں مرد مومن اقبال نے دوبارہ اس کو دو قومی نظریہ کی صورت میں زندہ کر دیا!

اس شخص کی احسان فرا موشی دیکھیں کہ وہ جہاں رہ رہا ہے جس جگہ رشوت کا مال کھاتا ہے اور ناجائز طریقے سے روپیہ جمع کرتا ہے وہ اس بات پر فخر کر رہا ہے کہ میں اس جگہ سے تعلق نہیں رکھتا!

اس پر ظلم یہ کہ وہ اپنے آپ کو دانشور کہتا ہے حا لانکہ اس کا دانش سے دور دور کا واسطہ نہیں ہے۔ اس بات کی گواہی خود حسن نثار کی اولاد دیتی ہے!

تربیت انسان کو کہاں سے کہاں پہنچا دیتی ہے!

نام کے اعتبار سے ہم مسلمان ہیں، لیکن حقیقت میں اس دور میں جب ظہورِ اسلام سے پہلے جیسے کفار عہدِ جاہلیت میں تھے ہم بھی ویسے ہی ہیں!

وہ بھی خدا کو مانتے تھے، قرآن شاہد ہے کہ جب ان سے کہو کہ زمین و آسمان کس نےبنایا؟ تو وہ کہتے کہ خدا نے بنایا، وہ خدا کو مانتے تھے، نبی اکرم ﷺ کے والد ماجد کا نام عبد اللہ تھا۔ یہ نہیں ہے کہ وہ اللہ کے منکر تھے۔ یہ سب چیزیں تھیں مگر انسانیت نہیں تھی، جسے قرآن زندگی کہتا ہے وہ نہیں تھی لیکن اُس قوم میں زندہ رہنے کی صلاحیت تھی۔ اُس زمینِ مردہ کو پہلے کاشت کے قابل بنایا، زندگی پھونکی، تڑپ پیدا کی، جب وہ اس کسوٹی پر پورے اُترے ہیں پھر ان کو لے کر مدینہ میں آ کر یہ اعلان کیا کہ وہاں خدا کے نظام کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔

انسانی صلاحیتوں کی نشو و نما کے مقصد کے حصول کے لئے خدا نے ایسا انتظام کیا ہے کہ اس نے مختلف اقوام کی طرف اپنے رسولوں کو واضح دلائل دے کر بھیجا۔

حضور ﷺ کی تربیت نے اُن عربوں کو جو جاہل تھے، دنیا کی ممتاز قوم بنا دیا۔

دنیا میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کی انسانی صلاحیتیں بیدار نہیں ہوتیں لیکن بعض ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی صلاحیتیں بیدار تو ہوتی ہیں لیکن ان کا رُخ متعین نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے وہ تعمیری نتائج پیدا کرنے کی بجائے تخریبی نتائج پیدا کرتی ہیں۔

حسن نٙثار کا ابلیس پندارِ نفس کے اس مقام تک پہنچ چکا ہے، جہاں سے واپس آنا وہ اپنے لئے موت کا پیغام سمجھتا ہے!

Check Also

Israel Ka Doobta Hua Bera

By Azam Ali