Farishton Ki Madad
فرشتوں کی مدد
تحریکِ انصاف کے رہنماوں کے بیانات اکثر میڈیا کی زینت بنتے رہے ہیں۔ دین، سیاست سے الگ نہیں ہوتا، یہ بات بالکل ٹھیک ہے۔ لیکن یہ اُس وقت ٹھیک ہوتی ہے جب واقعی اسلامی ریاست قائم ہو۔ جو صرف خلفاءِ راشدین کے دور میں قائم ہوئی۔ اس کے بعد سلطنت میں بے تحاشا پیسہ آ گیا تو حکومت ملوکیت میں بدل گئی اور صرف خلافت کا نام رہ گیا۔ یہی کچھ تحریک انصاف بھی کر رہی ہے۔ وہ اپنی زندگیاں اپنی مرضی کے مطابق گزارتے ہیں۔
عمران خان بنی گالہ سے وزیر اعظم ہاوس تک ہیلی کاپٹر استعمال کرتے رہے۔ تمام وزراء پروٹوکول انجوائے کرتے رہے۔ جب گرفتاری کا وقت آیا تو اپنے آپ کو زمان پارک میں چھپائے بیٹھے رہے اور باہر خواتین اور بچوں، جوانوں کو اپنی ڈھال بنا رکھا تھا، اس وقت دین کہا گیا؟ اس وقت تو مردانگی بھی نہیں تھی۔
اب عمر ایوب صاحب فرما رہے ہیں کہ اللہ کے حکم سے تین کروڑ سے زائد ووٹ اُن کی جماعت کو پڑے اور ایسا اس لئے ہوا کہ فرشتوں نے اللہ کے حکم سے وزیراعظم عمران خان کے نظریہ کی لوگوں کے دل میں جگہ بنائی یعنی اوپر سے حکم آیا اور لوگوں کے دل میں عمران خان کے لئے جگہ بنی! عمران خان کو عام انسان سے اٹھا کر کن بلندیوں پر لے جایا جا رہا ہے!
ملائکہ مردِ مومن کی مدد کیا کرتے ہیں! لیکن کس طرح؟ اِس طرح نہیں کہ تم گھر میں جا کر آرام کرو، ہم دشمن سے خود ہی نبٹ لیں گئے! خدا کی نصرت واقعی دلوں میں اطمینان پیدا کرتی ہے اور دلوں کی حالت بدل دیتی ہے اس وقت جب مسلمان حق پر ہوتا ہے اس وقت ملائکہ بھی مدد کیا کرتے ہیں۔
جنگِ بدر میں جب مسلمانوں کی تعداد صرف 313 تھی، بے سر و سامانی کا یہ عالم تھا کہ کل دو گھوڑے تھے۔ مقابلہ میں قریش کے پاس ہزار سپاہی، سو سواروں کا رسالہ، دس اونٹ تو روزانہ زبح ہوتے تھے۔ جنگِ بدر میں سب سے اہم بات یہ ہوئی کہ حضرت حباب نے حضور ﷺ سے عرض کیا کہ فلاں مقام زیادہ بہتر ہے ہمیں وہاں اترنا چاہئے۔ یہاں پر رکیں اور غور کریں۔
حضرت حباب کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے اور غور و خوض کے بعد کمانڈر ان چیف کے فیصلے پر حضرت حبابؓ کی رائے کو فوقیت دی گئی! اور کوئی طوفان نہیں آیا!
اب دوسری اہم بات کہ ملائکہ کی مدد کس طرح شامل حال ہوئی!
رات کو بارش ہوگئی اور میدانِ جنگ کا نقشہ مجاہدین کے حق میں تھا۔ قریش چونکہ بدر کی وادی میں پہلے آپہنچے تھے، اس لئے انہوں نے پانی کے چشمہ پر قبضہ کر لیا تھا، اس سے مسلمانوں کو تردد ہوا، پھر اس وادی میں زمین ریتلی تھی جس سے پیادہ فوج کے پاؤں ریت میں دھنستے جاتے تھے اور مسلمان تمام تر پیادہ ہی تھے۔ لڑائی کی رات بارش ہوگئی، جس سے مجاہدین کے پاس پانی کی بھی افراط ہوگئی اور زمین کی بھی حالت بدل گئی، ان کا خوف امن میں بدل گیا وہ نہایت اطمینان سے رات بھر سوئے، دوسری طرف سردارانِ قریش اپنی تعداد کے نشہ میں سر شار تھے، اس طرف مجاہدین کے دل استقامت و عزم اور یقین سے ایسے مضبوط ہو چکے تھے کہ وہ فریقِ مخالف کی تعداد سے گھبرائے نہیں تھے، انھیں خدا کے وعدہ پر محکم یقین تھا، اسی یقین کا نتیجہ تھا کہ ملائکہ کی مدد بارش کی صورت میں ہوئی!
اب جنگِ اُحد کو یاد کریں جب تیر اندازوں کا وہ دستہ جو پشت پر حفاظت کے لئے متعین کیا گیا تھا، ضبط نہ کر سکا اور مالِ غنیمت لو ٹنے کے لئے اپنی جگہ چھوڑ کر میدان میں آ گیا۔ ان کے سپہ سالار حضرت عبد اللہ بن جبیرؓ نے بہت روکا لیکن وہ نہ رکے، نتیجہ یہ ہوا کہ حضورﷺ بھی زخمی ہوئے اور فتح شکست میں بدل گئی، قدرت کے قانون میں چاہے مومن ہو چاہے کافر اپنی غلطیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے، خدا بے انصاف نہیں! اس کا قانون کسی کی رعایت نہیں کرتا! آگ میں انگلی چاہے مومن ڈالے چاہے کافر، نتیجہ ایک جیسا ہوگا!
اب جنگ حنین کو یاد کریں جب مسلمانوں کے پاس بارہ ہزار کی فوج اور ہر طرح کا سازو و سامان موجود تھا کہ صحابہ کی زبان پر بے اختیار آ گیا کہ آج ہم پر کون غالب آ سکتا ہے؟
مادی قوتیں نہایت ضروری ہیں لیکن اگر قوتِ ایمانی کی کمزوری کا باعث بنیں تو فتح شکست میں بدل جایا کرتی ہے، غزوہ حنین میں یہی ہوا کہ بارہ ہزار کے لشکر کا کچھ پتہ نہ تھا کہ کہاں تتر بتر ہوگیا۔ فوج شکست کھا کر بھاگ رہی تھی فرشتوں کی مدد اس وقت ملا کرتی ہے جب آپ کی قوتِ ایمانی بہت مضبوط ہو جب ایمان زرا سا ڈول گیا تو اس جنگ میں بھی شکست ہوئی جہاں حضورﷺ اور ان کے صحابہؓ موجود تھے۔
فرشتوں کی مدد اس وقت شاملِ حال ہوتی ہے جب آپ کے قدم مضبوط ہوں اور ڈگمگائے نہیں۔
65 کی جنگ میں جب بات دو قومی نظریہ پر آ گئی تھی اور دنیا اس نوزائیدہ مملکت کو اس نظریہ سمیت ختم کر دینا چاہتی تھی، اُس وقت تمام قوم ایک پلیٹ فارم پر اکھٹی ہوگئی اور قدرت کی مدد شاملِ حال ہوئی اور ہم اس مملکت کو بچانے میں کامیاب ہوئے اور 71 کی جنگ میں جب ہم سے غلطیاں ہوئیں اور اقتدار کی جنگ بلند مقصد پر غائب آ گئی اور ہم آدھا ملک گنوا بیٹھے!
کامیابی اور نا کامی اور اللہ کی مدد کے لئے فطرت کے اٹل اصول ہیں جو کسی کے لئے بھی بدلہ نہیں کرتے!
چیرہ دست ہیں فطرت کی تعزیریں!