Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Election Kb Honge?

Election Kb Honge?

الیکشن کب ہونگے؟

یہ سوال تقریباً ہر ایک کی زبان پر ہے کہ الیکشن کب ہونگے؟ حالانکہ سوال تو یہ بنتا ہے کہ الیکشن کب ہونے چاہیے؟ اس وقت خان صاحب کی حکومت کی ناقص کارگردگی اس حکومت کے گلے پڑ گئی ہے اب ڈوبتی ہوئی معیشت کو سہارا دینا بہت ضروری ہے، شہباز شریف کے علاوہ ان حالات میں پاکستان کو سری لنکا بننے سے کوئی نہیں بچا سکتا، ان کا بہت بڑا حوصلہ ہے کہ اب میدان میں قدم رکھ لیا ہے تو کچھ نہ کچھ تو کرنا ہے، وزیرِاعظم صاحب پر چین، سعودی عرب کا اعتماد ہے۔

اس وقت ہمارے پاس صرف آٹھ بلین ڈالر ہیں جن میں سے ہمارے اپنے صرف دو بلین ڈالر ہے باقی چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب کا تعاون ہے، دو بلین ڈالر دو ماہ کے لئے کافی نہیں ہیں۔ اس لئے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط ماننے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ ان شرائط کے نتیجے میں مہنگائی کا جو طوفان آئے گا جس کو خان صاحب خوب کیش کروائیں گے، حالانکہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ یہ طوفان ان کی خوبصورت کارگردگی کا تخفہ ہے۔

لیکن انھوں نے تو قبر میں نہیں جانا، قبر میں تو ہم نے جانا ہے جنھوں نے خدا کو یہ جواب دینا ہے کہ ہم نے imported government کے خلاف ان کا ساتھ کیوں نہیں دیا؟ اتنی خراب معیشت کی وجہ سے اب مسلم لیگ والے ان میں مریم نواز سہرِ فہرست ہیں وہ با آوازِ بلند کہنا شروع ہو گئے ہیں کہ خان حکومت کی گندی کارگردگی کا ٹوکرہ سر پر اٹھانے کی ضرورت نہیں، الیکشن کا اعلان کر دینا چائیے۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا ہم الیکشن کے متحمل ہو سکتے، اس اسٹیج پر؟ جبکہ بڑی مشکل سے شہباز شریف کی وجہ سے چائنا اور سعودی عرب کا اعتماد بحال ہوا ہے، آئی ایم ایف بھی ہمیں اس وقت سپورٹ کر سکتی ہے جب اس کو یقین ہو کہ یہ government stable ہے۔ معیشت کو سنبھالہ دیتے دیتے، شہباز شریف کی اپنی سیاسی ساکھ بھی متاثر ہو گی، اس وقت یا وہ معیشت کو بچا لیں یا اپنی سیاسی ساکھ کو؟ کیونکہ یہ گاڑی کسی کو تو چلانی ہے؟

اگر شہباز شریف کی نیت صاف ہے تو ان کی سیاسی ساکھ بھی بچ جائے گی اور پاکستان کی معیشت بھی، انشاءاللہ! میرے خیال کے مطابق اس اسٹیج پر پاکستان الیکشنز کا متحمل نہیں ہو سکتا؟ دوسری بات کہ الیکشن کب ہونگے؟ p d m اتحاد میں پیپلز پارٹی کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ اس وقت کارگردگی دکھانے کی زمہ داری صرف شہباز شریف کی ہے۔ زرداری صاحب تو مکمل فائدہ میں ہیں۔

انھوں نے بلاول کو وزیرِ خارجہ بنوا دیا، بھٹو بھی پہلے وزیرِ خارجہ بنے تھے پھر وزیراعظم کی سیٹ تک پہنچے۔ میرے زرداری صاحب سے لاکھ اختلاف لیکن انھوں نے جس طرح بلاول کو وزیرِ خارجہ کے عہدہ تک پہنچا دیا، اس سب میں زرداری کا بڑا کمال ہے؟ اب کارگردگی دکھانی ہے صرف شہباز شریف کو اور ٹریننگ لے رہے ہیں بلاول بھٹو؟ فائدہ میں کون رہا؟ اس لئے زرداری صاحب کبھی یہ نہیں چاہیں گے کہ الیکشن ہوں۔

وہ تو چاہیں گے کہ اسمبلی مدت پوری کرنے کے بعد بھی چند ماہ اوپر نکال جائے کیونکہ ان کے ذہن میں مستقبل کا وزیرِاعظم تیار ہو رہا ہے؟ مستقبل میں کیا ہو گا؟ یہ کچھ نہی کہا جا سکتا، حضرت علیؑ کا قول ہے کہ میں خدا کو اپنے ارادوں کی شکست سے پہنچانا ہے۔ لیکن یہ بات بالکل واضح ہے کہ اب الیکشن نہیں ہونگے کیونکہ پیپلز پارٹی اس بات کے لیے قطعی راضی نہیں ہو گی اور یہ حکومت p d m اتحاد کی مرہونِ منت ہے۔

Check Also

Sultan Tipu Shaheed Se Allama Iqbal Ki Aqeedat (1)

By Rao Manzar Hayat