Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Dr Amir Liaquat Se Molana Tariq Jameel Tak

Dr Amir Liaquat Se Molana Tariq Jameel Tak

ڈاکٹر عامر لیاقت سے مو لانا طارق جمیل تک

ڈاکٹر عامر لیاقت کی موت بہت افسوس ناک واقع ہے۔ اتنا شاندار آغاز، شہرت کی بلندیوں تک پہنچنا اور پھر زوال اور اختتام انتہائی حیران کُن۔ شہرت کی بلندی پر پہنچ کر اور پھر زوال، اپنے اندر ایک داستان رکھتی ہے۔ مجھے وہ وقت یاد آتا ہے جب میری ساس ڈاکٹر عامر لیاقت کی ٹرانسمیشن بہت انہماک سے دیکھا کرتی تھیں۔ نماز پڑھنے کے فوراً بعد ٹی وی پر عامر لیاقت آ جایا کرتے تھے۔ پھر27 رمضان المبارک کی دعا جس کو آدھی دنیا دیکھا کرتی تھی۔ وہ دعا آج بھی ہوتی ہے لیکن دعا کروانے والے کا چہرہ بدل گیا ہے۔ اب ڈاکٹر عامر لیاقت کی جگہ مولانا طارق جمیل نے لے لی ہے۔

مجھے عامر لیاقت کی دعا میں بھی کچھ مصنوعی سا لگتا تھا اور مولانا طارق جمیل کی دعا میں بھی! میں یہ بات اپنی ساس سے کہتی تو وہ کہتیں کہ تمھیں کیا پتہ کتنا سحر ہے ان دعاؤں میں؟ دونوں میں دل و دماغ کی ہم آہنگی نہیں لگتی تھی، جو کچھ زبان سے نکل رہا تھا اس میں قلب شامل نہیں تھا۔ اگر دل و دماغ کی ہم آہنگی کہنے والوں اور سننے والوں دونوں میں ہو تو وہ انقلاب برپا ہو جاتا ہے۔ لیکن ایسا نہیں ہوتا۔

کیوں ہماری نمازیں، ہمارے روزے اور ہماری دعائیں بے اصر ہیں؟ کوئی نتیجہ پیدا نہیں کرتیں؟ کیوں ہم صرف مست ہو کر دعائیں سنتے ہیں اور عمل کی طرف سے لا تعلق ہیں۔ یہ لمحہ فکریہ ہے جو نہ صرف ڈاکٹر عامر لیاقت کی زندگی سے وابسطہ ہے بلکہ تمام اُمتِ مسلمہ اس کا شکار ہے کہ ہم سر ہلا ہلا کر اور مست ماحول بنا کر دعائیں مانگتے ہیں اور پھر تقدیر پر چھوڑ دیتے ہیں۔ اقبال ٹھیک ہی کہتے تھے۔

عمل سے فارغ ہوا مسلماں بنا کے تقدیر کا بہانہ۔

ہم وعظ سن کر اپنے آپ کو مطمئن کر لیتے ہیں اور جو اتنا بڑا انقلاب ہر نبیؐ لے کر آتا تھا اس کی طرف سے آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔ قرآن کا دعویٰ ہے کہ کفار مومنین پر غالب نہیں آ سکتے، لیکن ہم کیا دیکھتے ہیں کہ نہ صرف کفار ہم پر غالب آئے ہوے ہیں، الٹا ہم ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔ تو اس کا مطلب کیا ہوا؟ کیونکہ قرآن کا دعویٰ تو غلط نہیں ہو سکتا، اس سے صاف ظاہر ہے قرآن نے یہ دعویٰ مومنین کے بارے میں کیا تھا ہم تو مومن نہیں۔

ابلیس کی مجلسِ شوریٰ میں ابلیس کہتا ہے

ہے طواف و حج کا ہنگامہ اگر باقی تو کیا

کند ہو کر رہ گئی مومن کی تیغ بے نیام۔

مزید ابلیس مشورہ دیتا ہے

مست رکھو ذکر و فکر صبحگاہی میں اِسے

پحتہ تر کر دو مزاجِ حانقاہی میں اسے۔

ہماری پوری اُمتِ مسلمہ صرف نمازیں پڑھ کر مطمئن بیٹھی ہے۔ ہم صرف ڈاکٹر عامر لیاقت کے انجام پر حیران ہیں؟ زندگیاں تو ہماری بھی مطمئن نہیں ہیں کیونکہ ہم نے اس کتاب کو دل میں نہیں اتارا۔

لیکن ابلیس پھر بھی فکر مند ہے۔

ہر نفس ڈرتا ہوں اس اُمت کی بیداری سے میں

ہے حقیقت جس کے دین کی احتسابِ کائنات۔

Check Also

Lathi Se Mulk Nahi Chalte

By Imtiaz Ahmad