Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Defamation Law

Defamation Law

ڈی فیمیشن لاء

آج کل پا کستان میں بھی defamation law کا چرچہ ہو رہا ہے جو حکومتِ پنجاب نافذ کرنے کا سوچ رہی ہے۔ اس سے پہلے یہ آسٹریلیا، ہانگ کانگ، ملائیشیا، نیوزی لینڑ، ری پبلک آف ائیر لینڈ اور united kingdom میں نافذ ہے۔

اس لاء (defamation law) کی جو تعریف کی گئی وہ یہ ہے۔۔

"Defamatin is any false information that harms the reputation of a person, business, or organization"۔

پاکستان کے پینل کورٹ section 499 نے بھی اس سے ملتی جلتی تعریف کی ہے۔

قرآن رہتی دنیا تک انسانوں کی راہنمائی کرتا ہے، ہماری راہنمائی رہتی دنیا تک اس کتا ب کے ذریعے ہوتی ہے۔ اس کتاب میں ہر دور کے بارے میں راہنمائی موجودہ ہے اور جب میں اسے پڑھتی ہوں تو ورطہ حیرت میں ڑوب جاتی ہوں جب بھی کوئی نیا واقع ہوتا ہے ہمیں اس کے متعلق راہنمائی اس کتاب میں مل جاتی ہے۔

اللہ بار بار کہتا ہے کہ اس میں سوچنے اور سمجھنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں!

جب ہم نے ایک ایک حرف سے دس دس نیکیاں کمانی ہیں تو ہم غورو فکر کیوں کریں!

سورہ القلم میں صبح پڑھ رہی تھی اس میں آیت ہے۔۔

ھمازِ مشاءِ بِنٰمِییمِ 68:11

مشاء کے معنی ہیں لگائی بجھائی کرنے والا۔ جس سے باز رہنے کی قرآن بار بار تاکید کرتا ہے۔ آج کل یہ کام سو شل میڈیا کے ذریعے کیا جارہا ہے۔ مشاء کے ساتھ ایک اور لفظ ہے بِنّمِیم اس کا مطلب ہے بھڑکانے والا، مشتعل کرنے والا، برا نگیختہ کرنے والا۔

ایک اور آیت مّناعِ للخّیر 68:12 میں قرآن اس ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جس میں اگر کوئی بات بھلائی کی ہو اس میں روڑے اٹکانے والا۔ ایسی بات کرنے والا کہ اس میں تخریب کا پہلو نکل آئے۔

آج کل کی سیاسی فضا میں اگر کوئی مثبت خبر ہو۔ پاکستان کے حق میں ہو۔ پاکستان کی بہتری کی صورت نکلتی ہو تو فوراً میڈیا اپنا کردار ادا کرتا ہے، مثبت خبروں کی تو تشہیر نہیں کی جاتی لیکن مثبت خبروں کو منفی رنگ دے کر بڑھا چڑھا کر بیان کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے لئے سرمایہ کاری آ رہی ہے، حالات بہتری کی طرف جانے کی اُمید ہے، لیکن نہیں ہم مثبت خبر میں بھی منفی پہلو نکال لیں گئے، وہی مناعِ لِلخیر

ہر زمانے میں یہی کچھ ہوتا ہے

بدل کے بھیس پھر آتے ہیں ہر زمانے میں

اگرچہ پیر ہے آدم جواں ہیں لات و منات

اس کے بعد کہا کہ بّعدّ زّلِکّ زّنِیم 68:13

ذنیم کہتے ہیں یونہی کسی کے ساتھ چپکا ہوا۔ اس کے دو معنی ہیں کہ شاخِ خزاں دیدہ، جس کا ایک پتہ بھی نہ ہو لیکن دوسروں کے ساتھ چپک کر ان کو چوستا جائے جیسے طفیلی (parasite)۔

بتائیے کہ کیا ہم جب اپنے اردگرد دیکھتے تو ایسے parasite ہم اپنے اس دور میں بھی بہتات کے ساتھ نظر آتے ہیں! جو جھوٹے الزام، اور بہتان تراشی کرکے زندگی اجیرن کر دیتے ہیں۔

Check Also

Aag Lage Basti Mein, Hum Apni Masti Mein

By Rauf Klasra