Friday, 18 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Allah Ki Oontni

Allah Ki Oontni

الله کی اونٹنی

زمانہ کوئی بھی ہو، آج کا زمانہ یا آج سے چودہ سو سال پہلے کا زمانہ یا اس بھی پہلے یا بعد کا زمانہ۔ انسان کا وتیرہ یہی رہا ہے کہ وہ اللہ کی تعلیمات کو بھلا کر اپنی روش پر واپس آ جاتا ہے، بظاہر وہ نمازیں پڑھتا ہے، روزے رکھتا ہے، حج کرتا ہے اور زکوٰة دیتا ہے لیکن جو پیغام رب اپنے نبیوں کو دے کر بھیجتا رہا ہے اس کی تعلیمات کو بھلا دیتا ہے۔ اللہ کا پیغام ہر دور اور ہر نبی کے لئے ایک ہی تھا کہ یہ زمین خدا کی ہے اور اس پر مو جود وسائل خدا کی ملکیت ہیں اور اس پر بغیر امیر اور غریب کی تقسیم کے تمام انسانوں کا حق ہے۔ یہ تعلیمات کچھ عرصے تک قائم رہتیں اور انسان پھر اپنی پچھلی روش پر واپس آ جاتا۔

پچھلے دنوں یہی ہوا۔ ایک وڑیرے کی زمین پر کسی غریب کی اونٹنی چرنے کے لِئے آگئی۔ زمین چونکہ اللہ کی نہیں اس وڑیرے کی تھی اونٹنی کے پاوں کاٹ دئیے گئے، ایک بے زبان جانور کے پاوں کاٹ دئیے گئے وہ اونٹنی چیخ رہی تھی اور رو رہی تھی اور جس شخص نے یہ ویڑیو وائرل کیا اس نے اپنا فرض ادا کیا، کیونکہ اب کوئی نبی نہیں آئے گا کیونکہ حضور ﷺ آخری نبی ہیں اور ہماری کتاب قرآن پاک آخری کتاب اس لئے ہے کہ اس میں رہتی دنیا تک کے لئے ہمارے پاس راہنمائی موجود ہے۔ اب ہمیں کسی نبی اور کتاب کی ضرورت نہیں۔

اگر ہم سائنسی ایجادات کو منفی پرا پیگنڑہ کے لئے استعمال کر سکتے ہیں تو ہمیں مثبت پیغام دینے کے لئے بھی اپنا فرض سمجھنا چاہیے۔ کتاب بھیجنے والے کو تو پتہ تھا کہ انسان اتنی ترقی کر لے گا کہ یہ واقعہ کسی قصبے تک محدود نہیں رہے گا!

مجھے یہ اونٹنی دیکھ کر حضرت صالح کی اونٹنی یاد آ گئی۔ حضرت صالح کو قومِ ثمود کی راہنمائی کے لئے بھیجا گیا ان کی قوم میں بھی یہی برائیاں تھیں کہ وہ زمین پر زاتی ملکیت کو جائز سمجھتے تھے اور غریب کے جانور ان کی زمینوں پر چرنے یا پانی پینے نہیں جا سکتے تھے۔ سورہ ہود میں ہے کہ "تم نے اس سامانِ رزق پر جو خدا کی طرف سے بِلا مزدو معاوضہ ملتا ہے جو تمام نوعِ انسانی کے لئے یکساں طور پر کھلا رہنا چاہیے حد بندیاں لگا رکھی ہیں۔ تم غریبوں اور کمزوروں تک کو نہ کھلی زمین میں چرنے چگنے دیتے ہو نہ چشموں سے پانی پینے دیتے ہو۔ تم نے اس زمین کو اپنے جانوروں کے لئے مخصوص کر رکھا ہے۔ دیکھو! یہ ایک اونٹنی ہے تم اس کے متعلق یہ نہ دیکھو کہ یہ کس کی اونٹنی ہے کسی سردار کی ہے یا غریب آدمی کی۔ بس یہ سمجھو کہ اسے اللہ نے پیدا کیا ہے۔ اس لئے وہ کسی کی زاتی ملکیت نہیں ہو سکتی۔ میں اس اللہ کی اونٹنی کو اللہ کی زمین میں کھلا چھوڑتا ہوں تا کہ یہ اس میں چرے پھرے اور اپنی باری پر پانی پئیے، اگر تم نے اسے اس طرح چرنے دیا تو یہ اس امر کی نشانی ہوگئی کہ تم اپنی موجود روش سے باز آ جانے کا ارادہ رکھتے ہو لیکن اگر تم نے اسے نقصان پہنچایا تو اس سے ظاہر ہو جائے گا کہ تم اپنی روش کو چھوڑنے والے نہیں۔ اس کے بعد تم پر تباہی کا وہ عزاب آ جائے گا جس کے ظہور کا وقت کچھ دور نہیں۔ میری آنکھیں اسیے قریب سے دیکھ رہی ہیں۔

انھوں نے اُس اونٹنی کو مار ڑالا۔ حضرت صالح نے انھیں بتایا کہ بس اب تم پر تباہی آئی جاتی ہے۔ اور ان پر تباہی آ گئی۔

خدا کا یہ قانون ہے کہ ظالم کی کھیتی پنپ نہیں سکتی۔ اور یہ قانون اٹل ہے۔ خدا نے مہلت کا وقفہ دے رکھا لیکن انسان اس وقفہ میں سمجھتا ہے کہ اس کی پکڑ کبھی نہیں ہوگئی، اللہ کہتا ہے کہ پکڑ ایسے ایسے راستوں سے آتی ہے کہ انسان حیرت زدہ رہ جاتا ہے۔ اس وڑیرے کی رسی کب سے دراز تھی لیکن جب اس کی پکڑ آئی تو تمام دنیا نے اس کی یہ حرکت کیمرہ کی آنکھ سے دیکھ لی۔ قدرت کی پکڑ اس طرح بھی آیا کرتی ہے!

Check Also

Taleem Baraye Farokht

By Khalid Mahmood Faisal