Allah Ki Kitab Ki Hukmarani
اللہ کی کتاب کی حکمرانی
وزیرِ اطلاعات عظمی بخاری مریم نواز کے بارے میں کہہ رہیں تھیں کہ وہ بعض اوقات سات یا آٹھ سو تک کا سوٹ بھی پہن لیتی ہیں۔ کسی کو defand کرنے کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہوتا کہ انسان اس قدر غلط بیانی پر اتر آئے۔ سات آٹھ سو کا سوٹ خریدنے کے لئے تو آج کل اتوار بازار میں بھی بڑی تگ و دو کرنی پڑتی ہے۔ میرے خیال میں تو مریم نواز کے ملازمین کے پاس بھی سات آٹھ سو سے زیادہ کا سوٹ ہوتا ہوگا کیونکہ شریف فیملی بہرحال اپنے ملازمین کا خیال رکھتی ہے۔ یہ سب بحثیں الگ ہیں اور یہ بات اپنی جگہ پر مسلم ہے کہ اگر اسلامی ریاست کا سربراہ ہو تو وہ عام انسان کی سطح پر زندگی بسر کرتا ہے۔
ہم یہ دعویٰ تو کرتے ہیں کہ پا کستان ایک اسلامی ریاست ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم ابھی تک پا کستان کو اسلامی ریاست بنا نہیں سکے۔ عمران خان نے خلافتِ راشدہ، ریا ستِ مدینہ کے الفاظ تو بہت استعمال کئے ہیں اور اپنے آپ کو اُمتِ مسلمہ کا لیڈر بھی کہلوایا، لہکن وہ اسلامی مملکت کے سربراہ کی وہ صفات اپنے اندر پیدا نہ کر سکے جس کا سبق وہ ہمیں دیتے رہے۔ ہیلی کاپٹر میں سفر، اور اب جیل کا شاندار کھانا کسی بھی آئیڑیل لیڈر کے شانِ شیان نہیں، بلکے قطاََ جائز نہیں!
پا کستان کو ہم نے وہی ریاست بنانا ہے جس کے لئے ہم نے زمین کا یہ ٹکرا لیا تھا جہاں ہم نے اسلام کے سنہری اُصولوں کو آزمانا تھا اور آزمانا ہے! جس کے لئے قائدِ اعظم نے اقبال کے اس خواب کو شر مندہ تعبیر کیا تھا۔
اب ہم پا کستان کے بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، جس کا وجود دشمنوں کو ہمیشہ کھٹکتا رہا ہے۔ اس ملک کے بے شمار مسائل ہیں یہ قائم رہے گا انشاء اللہ تو ہی اسلامی ریاست بن سکے گا اس کے لئے اس کو معاشی طور پر مستحکم ہونا ضروری ہے تب ہی اقتدارِ اعلیٰ کا سر چشمہ الله کی ذات ہوگی! اور اللہ کے قانون کی حکمرانی ہوگی!
ابھی ایسا نہیں ہے! ابھی تو انسانوں نے جو نظام رائج کیا ہے وہ جمہوریت ہے اور جمہوریت کے حق میں بڑی بڑی دلیلیں دی جاتی ہیں، جب ک اقبال نے صدی پہلے ہی کہہ دیاتھا
جمہوریت ایک طرزِ حکومت ہے جس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں تولہ نہیں کرتے
جمہوریت میں اکثریتی پارٹی حکومت کرتی ہے لیکن قانون بہرحال انسانوں ہی کا نافظ ہوتا ہے ضروری نہیں ہے کہ اکثریت کا فیصلہ درست ہو اسلامی ریاست میں بھی اسلامی ریاست کا سربراہ مشاورت سے چنا جایا کرتا تھا لیکن اس کا انتخاب کرنے والے قرآن پر عبور رکھتے تھے!
اب ہماری مجبوری ہے کہ ہمیں اسی جمہوریت پر گزارا کرنا ہے اور اس وقت جو بھی پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکال کر اُس کو اپنے پاؤں پر کھڑا کر دیتا ہے وہی ہمارا محسن ہے!
میں نے اسی اُمید پر ن لیگ کو ووٹ دیا کہ شاید یہ ہماری ڈولتی کشتی کو سہارا دے سکیں!
پھر ہم ایک دن اللہ کی کتاب کی حکمرانی قائم کریں گئے! وہ حکمرانی چاہے کوئی فردِ واحد ہی کیوں نہ کرکے دیکھا دے! چاہے وہ کوئی فوجی ہی کیوں نہ ہو یا پھر جمہوریت کے زریعے آیا ہوا وزیرِ اعظم ہو!
اس پر سب لبیک کہیں گئے!
حضرت عمر کا دورِ خلافت بظاہر شخصی حکومت کا دور نظر آتا ہے لیکن اس دور میں اللہ کی کتاب کی حکمرانی تھی!
خدا معلوم یہ سعادت اس پاک وطن میں کس کے حصے میں آتی ہے!