Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Allah Aur Uske Rasool Se Jang

Allah Aur Uske Rasool Se Jang

الله اور اس کے رسولﷺ سےجنگ

دنیا میں اکثر ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کی انسانی صلا حیتیں بیدار نہیں ہوتیں لیکن بعض ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی بیدار تو ہوتی ہیں لیکن ان کا رُخ متعین نہیں ہوتا۔ جس کی وجہ سے وہ تعمیری نتائج پیدا کرنے کی بجائے تخریبی نتا ئج پیدا کرنے کا موجب بنتی ہیں۔ خضورؐ کا فریضہ یہ ہوتا تھا کہ وہ مناسب تعلیم و تربیت سے انسانی صلا حیتیوں کو بیدار کرے، اور ان کا رُخ متعین کرے۔

رسول ﷺ نے الله سے دعا کی تھی کہ"یا الله! اسلام کو ابو جہل یا عمر ابنِ خطاب کے ذریعے تقویت بخش۔ ان دونوں میں سے جو بھی تجھے محبوب ہو، اسے مشرف بہ اسلام فرما"۔

ابو جہل اور عمر ابنِ الخطاب کے لئے دعا ما نگی گئی تھی اس لئے کے صلا حیتیں دونوں میں موجود تھیں۔ لیکن ابو جہل کا ابلیس پندارِ نفس کے اس مقام تک پہنچ چکا تھا جہاں سے واپس آنا وہ اپنے لئے موت کا پیغام سمجھتا تھا۔ تو اس کا نتیجہ کیا نکلا؟ ابو جہل کی صلا حیتیں راکھ کا ڈھیر بن گئیں حضرت عمر، امیر المو منین بن کر رہتی دنیا تک نہ صرف مسلمانوں کے لئے بلکہ پوری انسا نیت کے لئے مثالی حکمران کے طور پر سا منے آئے۔ جو خضورؐ کی تربیت کے زیرِ سایہ شا ہکار بن کر نکلے۔

عمران خان میں صلا حیتیں تو بہت تھیں، شاید ہیں لیکن ان کا ابلیس بھی پندارِ نفس کے اس مقام پر پہنچ چکا ہے جہاں سے واپسی ان کے لئے بھی موت کا پیغام ہے اس لئے وہ ان صلا حیتیوں کو تعمیری مقا صد کی بجائے، تخریبی مقا صد کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ جو کچھ مسجدِ نبویؐ میں ہوا، یہ سب سوچ کر تو میں یہ سمجھنے پر مجبور ہوگئی کہ عمران خان اپنے آپ کو انا کی بلندیوں پر لے گئے ہیں جہاں مقدس مقا مات کا اخترام بھی نہیں رہا، یہ stage انسا ن کو تباہ کرنے کے لئے کافی ہوتی ہے۔

وزیرِ اعظم کا وفد شاہی خاندان کی خاص دعوت پر سعودیہ گیا تھا ان پر آوازیں کسی گئیں۔ مکہ اور مدینہ کو امن کا مقام کہا گیا ہے۔ جو اس جگہ میں داخل ہو گیا امن میں آگیا۔ عمران خان نے خدا سے ٹکر لی ہے۔ خود خان صاحب نے جس طرح کی زندگی گزاری ہے اس سے ان کے اپنے اور بیگانے سب واقف ہیں اور ثبوتوں کے سا تھ ان پر وہ وہ الزامات لگ سکتے تھے کہ ان کا زندگی گزارنا اجیرن ہو جاتا لیکن خان صاحب جتنا گھٹیا ہونا بہت مشکل ہے۔

خان صا حب سے برداشت نہیں ہو سکا کہ پچھلے سال 27 رمضان کو ان کا وفد موجود تھا اس سال یہ لوگ مو جود ہیں، خان صاحب یہ بھول جاتے ہیں کہ آپ بھی پا کستان کی نمائندگی کر رہے تھے اور وہ بھی کر رہے ہیں، یہ الگ بات ہے کہ آپ نے جو ان کے دئے گئے تخائف فروخت کیے انھوں نے شا ہی خاندان کی نظر میں آپ کی عزت کو چار چاند لگا دئیے ہیں، اب آپ ایک عام انسان کی خیثیت سے وہاں جا کر دیکھیں، آپ کو اپنی عزت کا اندازہ خود ہی ہو جائے گا، حسد انتہا کو چھو نے لگا ہے اور خود پسندی کی تو کوئی حد نہیں۔

جب بدر کے میدان میں ایک مجاہد ابو جہل کا سر کاٹنے لگا تو اس نے کہا کہ دیکھنا میری گردن کو ذرا نیچے، کندھوں کے برابر سے کاٹنا۔ اس سے پوچھا کہ یہ کیوں؟ تو اس نے کہا کہ جب لڑائی کے بعد مقتولین کے سروں کا نیزوں پر جلوس نکلے گا، تو میرا سر با قیوں سے چپہ بھر اونچا ہو گا اور دور سے نظر آئے گا کہ فلاں سردار کا سر ہے۔ ہمارے رسولؐ نے اس وقت یہ بات کہی تھی جب نفسیات کے مطالعہ کا تصور تک دنیا کے سامنے نہیں تھا آپ نے کہا تھا کہ"جو لوگ زما نہ جاہلیت میں بہتر تھے، وہ حالتِ اسلام میں بھی بہتر ہیں۔ (مسلم۔ بابِ خیا لان)"

ہمارے نبیؐ کی بات تو با لکل ٹھیک ہے۔ عمران خان وہی پلے بوائے ہے جو 80 اور 90 کی دہائی میں تھا لیکن ہماری نظریں دھوکا کھا گئیں، ہم نے یہ سوچ لیا تھا کہ جو اپنی ذات کو بہتر کر چکا ہو اس کی پچھلی زندگی کو فر اموش کر دینا چائیے "ہم تو دھوکا کھانے کے بعد " سمجھ کر لوٹ آئے لیکن اب بھی ہمارے بہت سے دوست، (جن میں میرا چھوٹا بھائی بھی شامل ہے) اب تک دھوکا کھا رہے ہیں اور اپنے اخلاق بھی تباہ کر رہے ہیں۔

خان صاحب آپ اپنے اعمال کے تو جواب دہ ہو ں گے اس کے ساتھ ساتھ ان نو جوانوں کے اخلاق کے بھی جواب دہ ہوں گے جنھیں آپ مسلسل بد اخلاقی کے اندھے کنویں میں دکھیل رہے ہیں جہاں کوئی رشتہ باقی رہ گیا ہے نہ رشوں کا اخترام، نہ ماں، بہن، بیٹی کی عزت۔ خان صاحب آپ نے امن کے مقام پر فساد ڈلوا کر اللہ اور اس کے رسولﷺ سے جنگ کی ہے۔ کیونکہ خدا نے اس جگہ کو امن کا مقام کہا ہے۔

خان صا حب معاملہ خدا تک پہنچ گیا ہے! کرسی کی ہوس نے آپ سے کیا کچھ کر وادیا؟ اب آپ اپنے انجام کے لئے تیار رہیۓ۔

Check Also

Sultan Tipu Shaheed Se Allama Iqbal Ki Aqeedat (1)

By Rao Manzar Hayat