Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Kiran Arzoo Nadeem/
  4. Aane Aur Jaane Walon Se Aik Sawal

Aane Aur Jaane Walon Se Aik Sawal

آنے اور جانے والوں سے ایک سوال

عدا لت نے اپنے فیصلے سے اپنا اعتماد پھر بحال کر لیا ہے اور نظریہ ُضرورت کا بھی خا تمہ ہو گیا ہے۔ نظریہ ضرورت کیا ہے؟ یہی کہ جس نظریہ کو آپ ٹھیک تسلیم کرتے ہیں اگر اس کے پورا کرنے میں کسی قسم کی دشواری پیش آرہی ہے تو بعض اوقات آپ جھوٹ بھی بول سکتے ہیں اور قانون کو بھی توڑ سکتے ہیں اور اپنے غلط عمل کو جو اُصولوں کے خیلاف ہو defand بھی کر سکتے ہیں۔ میں یہ بات صرف پی ٹی آئی کے لئے نہیں کہہ رہی۔ یہ بات تما م سیاسی جما عتوں پر عائد ہوتی ہے۔ لیکن اقبال ،قائدِ اعظم کا نام لینے والوں پر یہ زمہ داری زیادہ ہو جا تی ہے۔ دوسرا یہ کہ جو طاقت میں بھی موجود ہوں ان پر بھی!

جن کے رتبے ہیں سوا ان کی سوا مشکل ہے!

عمران چونکہ اپنے آپ کو بہت بڑے محبِ وطن پا کستانی کے طور پر پیش کرتے ہیں اس لئے ان کو یہ حق خا صل ہے کہ وہ جو نسا آئینی اقدام چاہیں کر سکتے ہیں کیونکہ وہ محبِ وطن ہیں!

اسمبلیاں تخلیل کرنا، پنجاب اسمبلی میں رشہ کشی ،غرض وہ اپنی کرسی بچا نے کے لئے سب کچھ کر سکتے ہءں اور ان کا ہر عمل جائز اور قانونی ہے۔کورٹ نے اپنے فیصلے میں عمران کے بیانیہ کہ ان کے خلاف سا زش ہوئی ہےقا نون اور دلائل کی روشنی میں اسے مسترد کر دیا ہے۔اور دوسرا بیا نیہ کہ امریکہ نے ان کے خلاف اپوزیشن کو بھکا یا ہے،تیسرا یہ کہ پا کستان کی سا لمتی کو خطرہ ہے۔

تمام بیا نیے مسترد کر دئے گئے ہیں اور counting کی تا ریخ اور دن مقرر کر دیا گیا ہےا یسا لگ رہا ہے جیسا بچے کو انگلی پکڑ کر چلایا جا رہا ہے،کورٹ نے یہاں تک کہا ہے کہ تحریکِ عدم اعتماد جب پیش کی جائے گئی تو آپ نے رخنہ نہیں ڈالنا اس کو ہونے دینا ہے۔ مجھے سلیم صا فی کا وہ ماہر ِ نفسیات کا کیا گیا تجزیہ یاد آرہا ہے جو اس ماہرِ نفسیات نے عمران کی شخصیت کے با رے میں کیا تھا۔ وہاں یہ رواج عام ہے ک سیا ستدا نوں اور اہم شخصیات کے نفساتی تجزیئے پیش کئے جاتے ہیں تاکہ عوام اس شخص کے متعلق ٹھیک رائے قائم کر سکیں لیکن جو نہ سننا چاہئے اس کا کیا علا ج!

اس ماہر نفسیات نے عمران خان کو خود پسند سا ئیکو پیتھ قرار دیا ہے ان میں نر گسیت ،خو د پسندی کے عنا صر بد ر جہ اتم مو جو د ہیں، عمران خان کی شخصیت کا تجزیہ کرتے ہونے million inventory of diagnostic criteria کا طریقہ استعما ل کر تا ہے جو 1999 میں رریا فت ہوا اور دوسرا طریقہ darictraid of personality ہے جس کی رو سے خود پسندی کا رجحان اس قدر زیا دہ ہو تا ہے کہ اپنی کا میا بیاں بڑی کر کے دیکھا تے ہیں۔

ماہرٍ نفسیات مزید بتا تا ہے کہ ایک طرف وہ اپنے آپ کو مسٹر کلین مشہور کرتے ہیں اور دوسری طرف حرام خو روں کے جھرمٹ میں پا ئے جا تے ہیں قوم سےمتوقع آخری خطاب میں پھر وز یرِ اعظم صاحب نے وہی با تیں دہرا ئی ہیں۔ عوا م کو احتجا ج کرنے کا کہہ رہے ہیں۔ کا ش عمران خان اپنی غلطیاں تسلیم کر لیتے! ان غلطیوں کو چھپانے کی خا طر مسلسل مراسلے کا ذکر، کبھی پا کستان کی سا لمیت کا ذکر ،جو ان کے بقول عمران خان کے وزیرِ اعظم رہنے سے مشروط ہے۔

پھر اپنی تقریروں سے عوام کو گھیر نے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن اب وہ یہ بات یاد رکھیں کے ان الیکشنز میں اب نہ جہا نگیر ترین کے جہاز ہو نگے نہ علیم ترین کا تعاون! اور اگر establishment کا تعاون بھی نہ ہوا اور میڈیا تو رات گنتی کے فو را" بعد بدل جائے گا! تو پھر خان صا حب غلطی کی گنجائش نشتہ تو خان صاحب ہوش کے ناخن لیں اپنی غلطیاں چھوڑ کر اپوزیشن میں بیٹھ جائیں اور پر امن پا کستان کی بنیاد رکھیں لیکن وہ ایسا کریں گئے نہیں یہ تو انھوں نے اپنے متوقع آخری خطاب میں بتا دیا ہے۔

عمران خان پوری اُمتِ مسلمہ کے پسندیدہ حکمران حضرت عمر ؓ سے کسی نے پوچھا کہ آپ اپنے تجر بہ کی بنیاد پر بتائیں کہ خلا فت کسے کہتے ہیں ؟ اس کے جواب میں آپ نے فر ما یا تھا کہ میں تو اتنا ہی سمجھ سکا ہوں کہ "خلا فت " سے مراد یہ ہے کہ خدا کے سا منے حسا ب دیتے ہوئے یہ بتایا جا سکے کہ

"کہاں سے لیا تھا اور کسے دیا تھا "

اگر اس کا جواب تسلی بخش ہے تو خلا فت ورنہ ملو کیت۔

میں خان صا حب سے سوال کرنا چا ہتی ہوں کے کیا ان کے پاس اس سوال کا تسلی بخش جواب ہو گا۔ اور یہ سوال میرا آنے والوں کے لئے بھی ہو گا!

Check Also

Professional Life Ki Doosri Innings Bharpoor Khelen

By Azhar Hussain Azmi