Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. 9 May Ka Tohfa

9 May Ka Tohfa

نو مئی کا تحفہ

ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ میر تقی میر (1810-1723) دہلی سے آگرہ کی طرف چلے تھے۔ اُس زمانے میں"اِکے" چلتے تھے تو میر صاحب میں اتنی سکت نہیں تھی کہ سارا "اِ کا" ہی کرائے پہ لے لیتے، اتنے پیسے کہاں سے دیں سو باقی سواریوں کے ساتھ بیٹھ گئے۔ دو تین اور سواریاں ساتھ تھیں۔ چلے تو ان سواریوں نے کہا کہ بھئی! ایسے کیسے سفر کٹے گا۔ باتیں کرتے چلے جانا چاہیے۔

اُنہوں نے باتیں شروع کیں وہ تغلق کے باغ تک ہی ابھی گئے ہونگے تو اُس نے "اِکے" والے سے کہا کہ بھائی صاحب! یہ لیجئے، اپنا کرایہ اور مجھے اتار دیجئے، کہنے لگے: او کیوں کیا بات ہوئی؟ کہنے لگے: بھائی صاحب، میں نے آگرہ جانے کے لیے یہ تم سے پیسے کا کیا تھا، زبان خراب کرنے کے لیے نہیں، آگرہ جاتے جاتے تو میری زبان ہی بگڑ جائے گی۔

ہم نے خان صاحب کو نیا پاکستان بنانے اور خلافتِ راشدہ کا نمونہ بننے کے لئے وزیرِاعظم بنوایا تھا لیکن پھر کیا ہوا؟ ہمارے نوجوان جن کے خان صاحب hero تھے، میں"تھے" اس لئے کہہ رہی ہوں کہ پاکستان کا 9 مئی جس نے خان صاحب کو صرف ایک دن میں"کل" بنا دیا۔ طاقت کا اصل سرچشمہ صرف اللہ کی ذات ہے۔ فوج اور ہماری اینٹیلی جنسیز نے ثابت کر دیا کہ وہ دنیا کے بہترین ادارے ہیں، تب ہی تو اس پاک وطن کی حفاظت ممکن ہے۔

خان صاحب تو کل ہو گئے۔ صرف ایک دن میں۔ لیکن جو گندی ذہنیت اور گندی زبان وہ نوجوانوں کو تخفے میں دے گئے ان کو درست کرنے کے لئے نا معلوم شاید ایک صدی لگ جائے۔ یہ نقصان ناقابلِ تلافی ہے۔

نزولِ قرآن سے بھی پہلے عرب قافلوں کی صورت میں سفر کیا کرتے تھے، عربوں کے ہاں یہ کاروانیت بڑی اہم شے تھی۔ اس قسم کا قافلہ سالار یا کارواں سالار بڑی اہم چیز تھی، ہوتا یہ تھا کہ ان کے ہاں اونٹ کے اوپر دو سواریاں بیٹھتی تھیں، اب ان کے ہاں بہترین کارواں سالار وہ ہوتا تھا جو نگاہ نگاہ میں ہی بھانپ لے کہ ان دو سواریوں نے آپس کی مصاحبت سے، رفاقت سے ایک دوسرے کا ہمسایہ بن کر اتنا لمبا سفر کرنا ہے اور یہ دو ہی ہوتے تھے ان کے اوپر تیسرا ہوتا ہی نہیں تھا۔ اگر ان میں ہم آہنگی فکر و نظر نہیں ہے تو چار قدم بھی نہیں چل سکیں گے۔

وہ قافلہ سالار اس کی احتیاط برتتا تھا کہ جوڑا ایسا بنایا جائے جس میں ہم آہنگی فکر و نظر ہو اور ساری مسافت میں ایک دوسرے کے ساتھ کوئی تنازع کی بات آپس میں نہ ہو، اس قسم کے جوڑے بنانے والے کو "المزمل" کہا جاتا تھا یعنی بہترین قافلہ سالار، اتنی وسعت ہے عربی زبان میں اسی مناسبت سے حضور ﷺ کو "المزمل" یعنی بہترین رفیق تیار کرنے والا، اور پھر دنیا نے دیکھا کہ حضور ﷺ کے تربیت یافتہ 313 صحابہ نے دنیا کا نقشہ ہی بدل دیا۔

ہمیں خلافتِ راشدہ کے خواب دیکھانے والے خان صاحب کی ٹیم جو دنیا کی بہترین ٹیم تھی، جس نے پاکستان کو نیا پاکستان بنانا تھا وہ ہمیں 9 مئی کا تخفہ دے کر چلے گئے۔

Check Also

Riyasat Se Interview

By Najam Wali Khan