1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. 9 May Haq Ya Batil

9 May Haq Ya Batil

9 مئی حق یا باطل

ایک سچا لیڈر قوم کو با اُصول اور قانون کی پیروی کرنے والا بنا دیتا ہے۔ اگر لیڈر کا پیغام حق پر مبنی ہو تو اس میں بہت طاقت ہوتی ہے۔ کوئی بھی مقصد حق پر مبنی ہو وہ بہت طاقتور ہوتا ہے وہ کبھی باطل کے آگے نہیں جھکتا اور حق ثابت ہو کر رہتا ہے۔ قائدِ اعظم نے اپنی سیا ست کی ابتداء ہندو، مسلم اتحاد سے شروع کی اور اس تگ و دو میں ناکام ہو کر وہ انگلستان واپس چلے گئے۔

جناح u-turn لینےوالی شخصیت نہ تھی، وہ اُصولوں کے بڑے پکے تھے۔ اقبال نے اس مردِ مومن کو قائل کیا کہ مسلمان اسلام کے رشتے سے تعلق کی بناء پر ایک قوم ہیں، اور دین کو عملی طور پر نافز کرنے کے لئے ایک مملکت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اقبال نے اپنے خطوط کے زریعے محمد علی جناح کو قائل کیا کہ آپ ہی وہ واحد شخصیت ہیں جو مسلمانوں کی ڑوبتی کشتی کو پار لگا سکتی ہے۔ اور جب اس مردِ مومن نے حق کا یہ علم تھاما تو پا کستان بنا کر دم لیا۔ وہ اُصولوں پر ڈٹا رہا۔ کبھی باطل کے ساتھ مفاہمت، مصالحت کے لئے آمادہ نہ ہوا۔ جب اس مردِ مومن پر "سچ اور حق" کا انکشاف ہوا تو دنیا کی کوئی طاقت اس کو اپنا مقصد حاصل کرنے سے باز نہ رکھ سکی!

حق میں کتنی طاقت ہوتی ہے یہ ہمیں اس دور میں قائدِاعظم نے بتایا۔ اس مرد مومن نے "حق" منوانے کے لئے کبھی باطل کا سہارا نہیں لیا!

9 مئی کو سال ہوگیا اور 9 مئی کا ماسٹر مائنڈ کبھی بھی اپنی کس ایک بات پر ایک وقت میں قائم نہ رہ سکا۔ میں آج ان سب کو جو 9 مئی کا دفاع کرتے ہیں اور خان صاحب کو بہت محبوب رکھتے ہیں۔ ان سب کو قیامِ پا کستان سے پہلے گاندھی کی "سول نافرمانی کی تحریک" یاد کرواتی چلوں، یہ اس دور کی بات ہے جب 1942 میں انگریز کلکتہ تک آ گیا تھا۔ اس سول نا فرمانی کی تحریک میں ریلوے کی پٹڑیاں تک اکھیڑ دیں گئیں ٹیلی فون کے کھمبے اکھیڑ دئیے گئے، دفتروں کے اندر اُدھم مچایا گیا، شیشے توڑے گئے۔ گاندھی ہِنسا کا پر چار کیا کرتا تھا اور اس کا کہنا تھا کہ تشدد دہرم کے خلاف ہے۔ لیکن اس نے اپنے دھرم کے خلاف جا کر تشدد کا راستہ اپنایا۔ قائدِ اعظم کو بھی کہا کہ وہ سول نافرمانی کی تحریک میں ہمارا ساتھ دیں کیونکہ مقصد تو آپ کا بھی انگریز کو ہندوستان سے نکالنا ہے!

قا ئدِاعظم نے "سول نافرمانی" کی تحریک میں شامل ہونے سے انکار کر دیا! یہ بات ہمیں کتابوں میں پڑھائی گئی، لیکن انکار کیوں کیا؟ یہ بات ہمارے نئی نسل کو بتانا بہت ضروری تھا تا کہ ہمارے نوجوانوں کو معلوم ہو سکے کہ حق کے لئے لڑنے والا لیڈر کس قدر با اُصول اور طاقتور اور مضبوط ہوتا ہے اور یہ طاقت اس کے مضبوط ایمان کا نتیجہ ہوتی ہے!

قائدِ اعظم نے گاندھی کو کیا جواب دیا تھا انہوں نے کہا تھا کہ یہ ٹھیک ہے کہ ہمارا مقصد انگریز کو ہندوستان سے نکالنا بھی ہے لیکن تم جو طریقہ اختیار کر رہے ہو وہ باطل ہے۔ حق کے حصول کے لئے باطل کا سہارا نہیں لیا جاتا۔ قائدِ اعظم نے گاندھی سے کہا تھا کہ اپنی قوم کو فساد کرنا مت سیکھاو اگر یہ آج انگریز کے خیلاف "سول نا فرمانی" کر رہے ہیں تو کل کو یہ تمھارے خلاف بھی یہی کچھ کریں گئے! میں اپنی قوم کو قانون کی پابندی سیکھاوں گا!

میرا مطالبہ "حق" پر مبنی ہے اور حق پر مبنی مطالبہ کو کسی باطل کا سہارا لینے کی ضرورت نہیں ہوتی!

میرے تمام نوجوان یہ جملہ یاد رکھیں کہ "حق پر مبنی مطالبہ کو کسی باطل کا سہارا لینے کی ضرورت نہیں ہوتی! "

کیونکہ "حق" بزاتِ خود بہت طاقتور ہوتا ہے!

شرکت میانہ حق و باطل نہ کر قبول!

Check Also

Jahannam Ki Air Conditioning Ka Theka (24)

By Hamid Ateeq Sarwar