Uch Sharif
اوچ شریف
اوچ شریف میں کچھ مزارات دیکھنے کا اتفاق ہوا۔۔ بلاشبہ فن تعمیر کا شاہکار۔۔ چند ایک تو قبرستان کے اندر بنی تھیں باقی باہر بنی ہوئی تھیں۔۔ انکے ڈیزائن بھی ملتے جلتے تھے۔۔ بی بی جیوندی کا مقبرہ دیکھا۔ چند اور اولیاء اللہ کے مزار بھی ساتھ تھے۔ ان کے ساتھ بورڈ پر تمام معلومات درج تھی۔۔ یہاں عقیدت مندوں کا کوئی خصوصی جھنڈ نہ تھا۔۔ کیونکہ یہ عمارتیں قبروں کے درمیان بنی ہوئی ہیں تو مجبوراً یہاں عرس منانے ڈھول بجانے سے گریز کیا گیا۔۔
البتہ فاصلے پر موجود دو چار مزار اور تھے اور یہاں وہی طریقہ کار تھا حتیٰ کہ دھاگے باندھنے والے درخت بھی دستیاب تھے۔۔ ایک یونیک مزار لاڈلی یا شاید لاڈلہ سرکار کے نام مشہور تھی۔۔ اس کے احاطے میں لکڑی سے بنے چھوٹے چھوٹے بے بی کاٹ موجود تھے اور بتایا جا رہا تھا کہ بے اولاد جوڑے اس جھولے کو گھر لے جائیں سرکار کے کرم سے صاحب اولاد ہو جائیں گے۔۔
اب جھولوں کے سائز میں فرق تھا دیکھنے والے کنفیوز ہو رہے تھے کہ ان کے بڑے چھوٹے سائز کی وجہ سے شاید بچوں کی کوالٹی میں بھی فرق ہوگا۔۔ لہذا مضبوط اور بڑے کاٹ ہی سب کی ترجیح تھے۔۔ چھوٹے کاٹ کی ویلیو ڈاون ہو رہی تھی۔۔ میں نے سوچا ان کو مشورہ دوں کہ ان جھولوں پر ڈسکرپشن کچھ یوں لکھیں کہ " تین سے کم بچے اور چھوٹے گھرانے کے لیے چھوٹا کاٹ لے جائیں اور زیادہ بچوں کے لیے بڑا کاٹ"
تاکہ ان کا کام تو نہ رکے۔۔
ایک مزار کافی اونچائی پر بنی تھی۔۔ گوکہ روڈ آرام سے مزار تک جا رہی تھی، لیکن لوگ اس کی دیواروں کے ساتھ چپک اور لٹک کر بڑی دقت سے دربار تک پہنچ رہے تھے۔۔ یہ ایک خطرناک اسٹنٹ تھا۔۔ گر جاتے تو کافی چوٹ آتی۔۔ پتہ چلا انہوں نے منت مانی تھی کہ اس طرح مزار پر حاضری دیں گے۔۔ صاحب مزار کو کیا فرق پڑتا ہے بھلے الٹے بھی لٹک جائیں۔۔ انہوں نے یہی تعلیم تھوڑی دی تھی۔۔
ایک مزار کے اندر بہت سارے پلر تھے۔۔ ایک صاحب بتا رہے تھے ان میں سے ایک پلر مبارک ہے۔ لیکن کونسا ہے یہ نہیں معلوم۔۔ لہذا سب کو جپھی ڈالنی تھی۔ پراسس کرنے کی مد میں کچھ فیس مجاور کو دینی تھی۔۔ اسکے بعد پندرہ سے بیس موٹے موٹے پلرز کو لوگ باری باری جپھیاں ڈال رہے تھے۔۔ اب یہ مبارک پلر ان کو گلے لگانے کے بعد کونسے انعام سے نوازے گا۔ یہ سرپرائز تھا۔ لوگ بھی نا سمجھ تھے اتنے عرصے سے جپھیاں ڈال رہے تھے اب تک فیصلہ نا ہو پا رہا تھا کہ مبارک والا کونسا ہے؟
اِلٙہو رانی نام کی ایک اور مزار چولستان کے صحرا میں ہی کہیں موجود ہے۔۔ بتایا جاتا ہے اس مزار میں آٹھ سے نو عورتیں دفن ہیں۔۔ اور دفن ہونے کی وجہ کافی پریشان کن ہے۔۔ وہ اسطرح کہ ان میں سے ایک لڑکی کی شادی ہوئی۔۔ وہ شوہر کے ساتھ میکے ملنے آئی۔۔ دلہن کی بقایا بہنوں نے بہنوئی کے ساتھ ہنسی مذاق میں تنگ کرنا شروع کردیا۔۔ انہوں نے اتنا گھسیٹا کیا کہ بہنوئی مر گیا۔۔ ہنسی مذاق میں جان کیسے لے لی؟ یہ پوچھہ بیٹھی لیکن اگلوں نے کہا یہ پوچھنا گستاخی ہے۔۔
خیر جب بہنوئی کو مار ڈالا تو شرمندہ ہوئیں۔۔ ظاہر ہے بہنوئی کو مارنا اچھی بات ہے بھی نہیں۔۔ بتایا جاتا ہے کہ ان بہنوں نے دعا مانگی "کاش ہم زندہ دفن ہو جائیں"
ادھر ان کے دعا مانگنے کی دیر تھی۔۔ زمین شق ہوئی اور یہ سب بہنیں زندہ دفن ہوگئیں۔۔
مزار اس لیے بنائی گئی کہ یہ بھی تو دیکھو کہ ان کی دعا کیسے فوراً قبول ہوگئی۔۔ بہنوئی کو گولی مارو اس نے تو مرنا ہی تھا ایک دن۔۔ سالیوں کے ہاتھوں مرگیا تو کیا ہوا۔۔
لوگ وہاں بھی جا کر دھاگے باندھتے ہیں منتیں مانتے ہیں۔۔ الہو رانیوں کے مزار میں دعا مانگی جاتی ہے کہ ہماری بیٹیوں کا نصیب بھی اچھا ہو۔۔ مگر کیسے؟ ان میں سے ایک کو ملا اس کو بھی مار ڈالا تمہیں کہاں سے دیں گی؟