Pehli Aulad
پہلی اولاد
پہلی اولاد کا ماں سے تعلق بڑا یونیک ہوتا ہے۔ پہلا بچہ باقی بچوں کی نسبت ماں سے زیادہ قریب ہوتا ہے کیونکہ تمام تر محبت بھرے جذبات کا کچھ عرصے تک اکلوتا وارث ہوتا ہے اور اگر یہ پہلی اولاد بیٹی ہو تو یہ بانڈ بہت سٹرونگ ہوتا ہے۔ یہ ماں بیٹی بہترین سہیلیاں بھی ہوتی ہیں۔ میرا اور امی کا رشتہ بھی ایسی ہی نوعیت کا تھا۔ والہانہ محبت، شدید دوستی، ایسا تعلق جس میں ایک دوسرے کے لیے جان تک قربان کر دینے کا جذبہ موجود ہوتا ہے۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے۔ میری عمر اس وقت شاید گیارہ سال ہو گی۔ میں بہن بھائیوں کے ساتھ کارٹون دیکھ رہی تھی۔ امی نے ابو کو لسٹ دی کہ یہ سودا واپسی پر لازماََ لیتے آئیں آلو، ماچس، چینی وغیرہ مجھ سے ہی لکھواے تھے۔ اب ہوا یہ کہ ابو وہ پرچی گھر ہی بھول کر جاب پر چلے گئے۔ امی نے پریشانی سے وہ پرچی دیکھی۔ اوہو۔ ابو تمہارے پرچی گھر رکھ گئے۔ سامان کیسے لائیں گے؟
گو کہ امی کے لیے یہ اتنی بڑی پریشانی نہ تھی۔ وہ اگلے دن سامان منگوا سکتی تھیں۔ لیکن ان کے چہرے پر تفکر دیکھ کر مجھے اچھا نہ لگا۔ ماموں آ گئے۔ بتایا کہ گاؤں خالہ سے ملنے جا رہے۔ مجھے اس خالہ سے بہت محبت تھی۔ میں بھی ساتھ تیار ہو گئی کہ مجھے بھی خالہ سے ملنے جانا ہے۔ امی سے اجازت لے کر ساتھ چلی گئی۔ خالہ کے کھیتوں میں کپاس کی چنائی ہو رہی تھی۔ مجھے یہ عمل دلچسپ لگا۔ میں نے ضد کی کہ مجھے بھی یہ تجربہ کرنا ہے۔
خالہ نے مسکرا کر اجازت دے دی۔ میں نے کپاس کے پودوں سے روئی اتارنا شروع کر دی۔ کوئی دو تین کلو چننے کے بعد میں اس ایڈونچر سے تھک گئی۔ خالہ کو چنی ہوئی کپاس دینا چاہی تو انہوں نے کہا۔ یہ تمہاری ہے۔ سامنے والی دکان پر جہاں باقی بچے جمع کرا رہے۔ تم بھی دے دو۔ جو چیز خریدنی خرید لو۔ میرے لیے یہ بڑا انوکھا تجربہ تھا۔ میں انکے بچوں کے ساتھ اس شاپ پر گئی۔ وہ کپاس جمع کرائی۔ مجھے نہیں اندازہ تھا کہ اس کپاس کے کتنے پیسے ملیں گے۔ لیکن جب انہوں نے میرے ہاتھ میں پیسے تھماے تو میں حیران رہ گئی۔ یہ میری توقع سے کہیں زیادہ تھے۔
دکان والی خاتون نے پوچھا "آپ نے چیز لینی ہے یا پیسے ہی دے دوں؟"
میں چونکی۔ اوہ۔ ہاں۔ آپ ایسا کریں ان پیسوں سے مجھے آلو۔ چینی اور ماچس دے دیں۔
خاتون نے حیرت سے مجھے دیکھا۔ لیکن بولی کچھ نہیں۔ اس نے مطلوبہ سامان شاپر میں پیک کر کے مجھے دے دیا۔
رنگین پاپڑوں والے شاپر کی وجہ سے خالہ ماموں میری خریداری کے بارے میں نہ جان سکے۔ خالہ سے مل کر ماموں کے ساتھ واپس آ گئی۔ گھر آئی تو ایکسائٹمنٹ سے امی کو ڈھونڈا۔ کچن میں ہی موجود تھیں۔ میں نے سلام کے بعد انکو بتایا کہ آج خالہ کے کھیتوں میں کپاس کا ایڈونچر کیا اور خالہ نے میری اکھٹی کی گئی کپاس مجھے ہی دے دی۔ امی مسکرا کر سنتی رہیں۔
"ارے واہ۔ پھر تو کھا پی کر ختم کر آئی ہو گی؟"
میں مسکرائی۔ اور شاپر انکے سامنے رکھ دیا۔ انہوں نے شاپر کھولا۔ اور حیرانی سے مجھے دیکھا۔
تم یہ سامان لے آئی؟
جی امی۔ آپ پریشان ہو رہی تھیں کہ ابو لسٹ گھر بھول گئے۔ تو میں لے آئی۔ امی کی آنکھیں چمکی اور مجھے گلے سے لگا کر چوما۔ انہیں اس دن مجھ میں ایک مخلص دوست نظر آئی۔ اس دن کے بعد سے میرا اور میری ماں کا رشتہ ایک نئے فیز میں داخل ہو گیا۔ ایک دوسرے کو ان کنڈیشنل سپورٹ دینے والا فیز۔ ہمارا تعلق دن بدن بہترین ہوتا گیا۔ اور جب، ایک مضبوط ترین دور میں داخل ہوا۔ ماں اچانک چھوڑ کر چلی گئی۔
جس دن ماں کی سرجری تھی۔ باقی سب پر اعتماد تھے سواۓ میرے۔ کیونکہ یہ ایک مائنر سی سرجری تھی۔ زیادہ کریٹیکل نہیں۔ لیکن میں پھر بھی بہت پریشان تھی۔ میرے دل میں کچھ تھا جو مجھے وارن کر رہا تھا۔ میں نے اس پریشانی کا اظہار دونوں بہنوں سے نہ چاہتے ہوۓ بھی کر دیا کہ میرا دل ڈر رہا ہے۔ مجھے لگتا ہے ماں ہمیں واپس نہیں ملیں گی۔ ہم سرجری نہیں کراتے۔
انہوں نے مجھے سمجھایا کہ معمولی سا آپریشن ہے۔ بڑی ہو ہم سب سے، اور ہمیں الٹا پریشان کر رہی ہو۔ اب انہیں کیا بتاتی۔ بڑی ہوں۔ کنکشن زیادہ جڑا ہوا ہے۔ تبھی تو وہ محسوس ہو رہا تھا جو انہیں نہ ہوا تھا۔ میں بار بار امی کو ہنستا مسکراتا دیکھتی۔ ڈسٹرب کرتی کوئی الارمنگ سی بات تھی جو ان کے چہرے پر تھی۔ انکا چہرہ بہت روشن تھا۔ کشادہ پیشانی چمک رہی تھی۔ ان کے چہرے پر ایک الوداعی تاثر تھا جو محسوس ہو رہا تھا۔
جب سب ادھر ادھر کاموں میں مشغول ہو گئے تو انہوں نے مجھے پکارا۔
کرن۔
جی امی۔
میں نے ایک خواب دیکھا۔
کیسا خواب؟
خواب میں دیکھا۔ تمہاری نانی اماں مجھے لینے آئی ہیں۔
میں نے تڑپ کر انکا ہاتھ تھاما۔
یہ بس ایک خواب تھا۔ ایسا کچھ نہیں۔ آپ سرجری کی وجہ سے پریشان ہیں بس۔
ہممم۔
جاتے جاتے۔ وہ مجھے سائن دے گئیں۔
اور پھر۔ نانی اماں انہیں واقعی ساتھ لے گئیں۔