Online Shopping (1)
آن لائن شاپنگ (1)
باقی ساری دنیا میں بھلے کافی عرصے سے آن لائن شاپنگ کا ٹرینڈ چل رہا تھا۔ ہمارے ملک میں البتہ چار پانچ سالوں سے اس بزنس نے صحیح معنوں میں کام شروع کیا اور اس کو عروج وبا کے دنوں نے بخشا۔ کافی عوام نے خوب آن لائن خریداریاں کیں اور رج کے برباد ہوۓ۔ دو نمبر لوگ کمر کس کے میدان میں اتر آۓ۔ وہ بکواس سامان جو کوئی نہ لیتا تھا ناجانے کب سے سٹورز میں پڑا ہوا تھا، آن لائن خریداری کے زریعے سارے ملک میں پہنچ چکا ہے۔
بدقسمتی سے دو نمبر بے ایمان لوگ کھیپ کی کھیپ ہمارے ملک میں دستیاب ہے۔ جی ہاں مکرنا کیسا؟ میں نے بھی آن لائن شاپنگ کی اور کئی بار کی۔ کافی شہروں سے خریداری کی۔ پہلی خریداری دراز سے کی۔ ایک مردانہ کھدر کا سوٹ اور دو عدد پرفیوم پسند کیے اور انہیں ای میل کردی۔ انہوں نے آخری بار پوچھا" ہاں جی آرڈر اوکے کردیں؟"
میری بدقسمتی کہ اس وقت نہ جان سکی کہ یہ ایک کوڈ لنگویج ہوتی ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ " ہم سے خریداری نہ کرو ہم تمہیں برباد کردیں گے" میں نے بے خوفی سے اوکے کا آپشن کلک کرکے گویا ان کا dare قبول کیا " ہم برباد ہونا چاہتے ہیں "تین دن کے اندر پارسل آگیا۔ سوٹ ایک بوسیدہ چٹائی کی طرح تھا۔ پرفیوم ٹوٹے ہوۓ اور جمعے والے دن سو دوسو کی سیل میں جو لگے ہوتے وہی مال تھا۔
سخت صدمہ پہنچا۔ انہیں نیگیٹو ریویو دیا تو ڈیلیٹ کرکے بولے " ہم۔ نیگیٹو کمنٹ اپ لوڈ نہیں کرتے۔ میں نے انہیں ای میل کی کہ آپ پر مثبت لعنت ہو"۔ ریٹرن پالیسی پوچھی تو یہی بتایا کہ سوٹ کا کلر چینج ہوسکتا بس اور پرفیوم میں سٹاک ختم ہوگیا ہے۔ یعنی ہمارا مقصد پورا ہوا ہماری بلا سے بھاڑ میں جاؤ۔ اگلے دن میں نے دراز ایپ ڈیلیٹ کردی۔ نہ ہوسی ڈھولا نہ پوسی رولا۔
اس کے بعد باری آئی فیس بک پر آن لائن پیجز سے خریداری کی۔ سب سے زیادہ زک کراچی والوں نے پہنچائی۔ میں برملا کہہ سکتی ہوں " ہمیں تو لوٹ لیا مل کے سندھ والوں نے"سندھ کا اقتدار سنبھالنے والے کراچی والوں کا بجٹ کھا جاتے ہیں اور کراچی والوں نے آن لائن شاپنگ کے زریعے ہم سارے پاکستانیوں کی کھال ادھیڑ لی۔ تاجروں کی دکانیں بند ہوئیں۔ گھروں میں دکانیں کھول کر بیٹھ گئے۔
بیویوں کو سٹاک دے دیا کہ لو ویچو تے کسے دا کٙکھ نہ چھڈو۔ ٹھیک ہے لاک ڈاون تھا، ضرورت بھی تھی لیکن مکاری اور عیاری تو نہ سکھاتے کمبختو۔ ایک سے ایک چاقو اور گھاگ عورت تیار کرکے بٹھا دی ظالمو نے اور ہم ٹھہرے بقول سر گل نوخیز جنوبی پنجاب کے معصوم اور بے وقوفی کی حد تک سادہ لوگ۔ ہم نے ان کی چاندی کرا دی۔ پہلی شاپنگ آج بھی دل جلانے کو میرے سامنے پڑی ہے۔ یہ ایک خواتین کا گروپ تھا جس میں لائیو ویڈیو پر عورت سامان بیچ رہی تھی۔
میں نے وقت گزاری کے لیے دیکھنا شروع کیا۔ اگلے دس منٹس میں مجھے اپنی بھتیجی کے لیے دو سوٹ اور ایک خوبصورت سی جوتی پسند آچکے تھے۔ اس کے ساتھ بارگیننگ کے بعد معاملہ ڈن ہوگیا۔ احتیاطاً میں نے ویڈیو کے علاوہ تصاویر بھی منگا کر دیکھی اور اوکے کردیا۔ اسے ایڈوانس پے منٹ کی۔ امی اور بھابھی لوگوں کو خوشی خوشی بتا دیا کہ میں نے اپنی بھتیجی کی خریداری کراچی سے کی ہے۔ سب کو اس شاہکار کا انتظار تھا۔
جس دن یہ سامان آیا میں مارکیٹ ہی موجود تھی، تو بھائی نے رسیو کرکے مجھے دے دیا۔ گاڑی میں بیٹھی تو صبر نہ ہوا اور فوراً سے کھول لیا۔ اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی۔ دھواں دھواں چہرے سے بھائی سے پوچھا" فرحان، کسی ویران جگہ یا نہر کے قریب گاڑی روکوگے؟" اس نے حیرت سے پوچھا " کیوں؟ کیا وجہ؟" مجھے یہ پیکٹ نہر میں پھینکنا ہے " میری آواز مری مری سی تھی (جاری ہے)۔